قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم کی اہلیہ اور سماجی کارکن شنیرا اکرم نے پاکستان میں بچوں کے جنسی استحصال اور بدسلوکی کے خلاف آواز اُٹھائی ہے۔
باغی ٹی وی : شنیرا اکرم سوشل میڈیا پر کافی متحرک رہتی ہیں اور معاشرے کے مسائل پر آواز اٹھاتی نظر آتی ہیں اور اکثر و بیشتر والدین اور بچوں کے لئے معنی خیز پیغامات بھی جاری کرتی ہیں علاوہ ازیں پاکستان اور نو جوان نسل کے مسائل سے متعلق اکثر ٹوئٹ کرتی رہتی ہیں۔
تاہم اب بھی شنیرا اکرم نے ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں پاکستان میں بچوں کے جنسی استحصال اور بدسلوکی کےخلاف آواز اُٹھائی ہے۔
شنیرا اکرم نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی ٹوئٹ میں پیغام جاری کیا کہ پورے پاکستان میں عام جگہوں پر جنسی استحصال ہو رہا ہے۔
Sexual abuse is happening in most common places all over Pakistan. If you are in a public & someone touches you inappropriately, I’m giving you permission to turn around, Point your finger at them & scream as loud as you can “MUJHE HAATH MAT LAGAO”. #PakistanAgainstChildAbuse
— Shaniera Akram (@iamShaniera) October 20, 2020
انہوں نے لکھا کہ اگر آپ عوام میں ہیں اور کوئی آپ کو غیر موزوں طور پر چھوتا ہے تو آپ کو اس کا بھرپور جواب دینے کی ہمت ہونی چاہیئے۔
شنیرا اکرم نے لکھا کہ اگر آپ اس قسم کے سلوک کا شکار ہوں تو میں آپ کو اجازت دیتی ہوں کہ آپ اس کی طرف انگلی سے تنبیہ کر تے ہوئے زور سے چیخیں اور کہیں کہ مجھے ہاتھ مت لگاؤ۔
انہوں نے ہیش ٹیگ ’پاکستان بچوں سے بدسلوکی کے خلاف ہے‘ کا بھی استعمال کیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل شنیرا اکرم نے ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں 8 سالہ ملازم بچے کی آنکھوں دیکھی کہانی ٹوئٹر صارفین کے ساتھ شیئر کی تھی۔
شنیرا اکرم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ آج صبح ایک گھر کے سامنے سے گزرنا ہوا جہاں انہوں نے ایک چھوٹے سے تقریباً 8 سالہ بچے کو گھر کا مرکزی دروازہ کھولتے ہوئے دیکھا، گھر کے اندر سے ایک کار باہر آرہی تھی جس میں دروازہ کھولنے والے بچے کا ہم عمر بچہ اسکول یونیفارم پہنے بیٹھا تھا اور اسکول جا رہا تھا۔
شنیرا اکرم نے مزید بتایا کہ گاڑی میں بیٹھے بچے نے دروازہ کھولنے والے چھوٹے بچے کو ہاتھ ہلایا اور اسکول کی جانب روانہ ہو گیا، بہتر ہوتا کہ دونوں بچوں کو ایک ساتھ اسکول چھوڑ دیا جاتا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل شنیرا اکرم نے ٹوئٹر پر والدین کے لیے اُن کے بچوں کی ابتدائی تعلیم سے متعلق ایک اہم پیغام جاری کیا تھا کہ زندگی کے ابتدائی مراحل میں اپنے بچوں کو غذا اور صحت سے متعلق تعلیم دینا بالکل اُسی طرح ضروری ہے جس طرح دوسرے مضامین کی تعلیم دینا ہے اگر اسکولوں میں بچوں کو ابتداء میں ہی فوڈ سائنس، ہیومن ڈیولپمنٹ، غذائیت اور کھیلوں سے متعلق آگاہی تعلیم دی جائے تو ہم پُرجوش انداز میں ذیابطیس جیسی متعدد بیماریوں کا خاتمہ کرسکتے ہیں۔