شوہر کی خدمت”محبت یا غلامی”.تحریر: راحیلہ عقیل

0
34

نئے دور میں جہاں عورت کو آزادی چائیے وہی شوہر کے حقوق پر عورت چیخ اٹھتی ہے آج کی پڑھی لکھی عورت مرد سے برابری کا حق مانگتی ہے آزادی خودمختاری مانگتی ہے وہی وہ شوہر کے حقوق سنے ماننے سے صاف انکاری ہے شوہر کی خدمت فرض سمجھ کر کرنے والی خواتین کو کمزور جاہل سمجھا جاتا ہے جیسے عورت خدمت دباؤ یا زبردستی کررہی ہے حالانکہ
رسول اﷲ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ ’’اگر میں خدا کے سوا کسی دوسرے کے لئے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں عورتوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہروں کو سجدہ کیا کریں ۔‘‘

(جامع الترمذی، کتاب الرضاع (۱۰)باب ماجاء فی حق الزوج علی المرأۃ ، رقم
اس کے باوجود اس عمل کو آج کے دور میں بری نظر سے دیکھا جاتا ہے جہاں ہماری مائیں ابا جی کے گھر میں قدم رکھتے ہی پانی کا گلاس بھرے انکے سامنے کھڑی ہوتی انکے لیے گرم روٹی توے سے اتاری رہی ہوتی وہی آج کی عورت شوہر کو حکم دے رہی ہوتی آتے وقت روٹیاں لے آنا دس کام مرد کو باہر ہی گنوا دیے جاتے سارا دن کام سے تھکا ہارا مرد گھر میں سکون کا سانس کیسے لے آتے ہی ساس بہو کی چک چک شروع ہوجاتی،پہلے کے دور میں کہیں شاد و ناد ہی سنے کو ملتا میاں بیوی کے جھگڑے ہورہے ہیں اب کے دور میں یہ فساد ہر دوسرے گھر میں پایا جاتا ہے فساد کی آگ میں گھر اجڑ رہے اولاد الگ نافرمان ہورہی اللہ پاک نے جس عمل کو سخت ناپسند کیا وہی عمل تیزی سے پھیل رہا ہے اب کی عورت خدمت کو غلامی کا نام دے کر اپنی جان چھڑانا مناسب سمجھتی ہے اگر کوئی خاتون اس معاملے پر عورت کے حق میں بات کرے تو اسکو نیچا دکھایا جاتا بیٹیوں کو شوہر کی خدمت وفاداری محبت سکھانے کے بجائے کیسے قابو رکھنا ہے یہ طور طریقے سکھائے جاتے نا کے اسے سمجھایا جاے کے شوہر کی ایک آواز پر کھڑی ہوجاو۔۔۔۔۔۔

اور رسول اﷲ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ ’’جس عورت کی موت ایسی حالت میں آئے کہ مرتے وقت اس کا شوہر اس سے خوش ہو وہ عورت جنت میں جائے گی۔‘‘ (سنن ابن ماجہ، کتاب النکاح ، ۴۴۔باب حق الزوج علی المرأۃ ، رقم ۱۸۵۴، ج۲، ص۴۱۲)

اور یہ بھی فرمایا کہ ’’جب کوئی مرد اپنی بیوی کو کسی کام کے لئے بلائے تو وہ عورت اگر چہ چولھے کے پاس بیٹھی ہو اس کو لازم ہے کہ وہ اٹھ کر شوہر کے پاس چلی آئے۔‘‘

(جامع الترمذی ، کتاب الرضاع، باب ماجاء فی حق الزوج علی المرأۃ (ت : ۱۰) رقم ۱۶۶۳، ج۲، ص۳۸۶)
اتنا سب جاننے کے باوجود ہمارے معاشرے میں طلاقیں بڑھ رہی ہیں بیوی پر لازم ہے کہ وہ اپنے شوہر کے لیے بناؤ سنگھار کرے اسکو خوش رکھے اسکا دل اپنی محبت سے بھر دے، اب الٹا عمل دیکھنے کو ملتا ہے ہر عورت پر لازم ہے وہ اپنے شوہر کی فرمانبرداری کرے اسکی وفادار رہے زندگی بھر اسکی خدمت گزاری کرے
جو عورتیں اپنے شوہروں کی خدمت کرتی ہیں اللہ پاک انکو بہت پسند کرتے ہیں جس عورت سے اسکا شوہر خوش ہو ایسی حالت میں موت آجاے افضل ہے وہ عورت اور جس عورت سے اسکا شوہر ناراض ہو ایسی حالت میں عورت کو موت آجاے وہ جہنم کی آگ میں جلتی رہے گی شریعت کے مطابق زندگی گزارنے والی عورتیں دنیا و آخرت میں کامیابی رہیں گی۔۔۔۔۔۔اللہ پاک ہر بہن بیٹی کا نصیب اچھا کرے

شوہر کی اطاعت و خدمت فرض ہے۔ آخرت کی زندگی میں کامیابی کا دارومدار شوہر کی خدمت میں مضمر ہے۔ جنتی عورت ہمیشہ شوہر کی تابعدار ہوتی ہے، اس کے آرام و سکون کا خیال رکھتی ہے۔۔۔۔۔۔۔

ہوسکتا ہے میری اس تحریر سے بہت سی خواتین کو اختلاف ہو وہ مانے نا نہیں مگر ہمیں ہمارے مذہب میں جو سکھایا سمجھایا اور بتایا گیا ہے وہی حقیقت ہے جس پر چل کر ہم اللہ کو راضی کرسکتے ہیں بےشک نیک عورتیں،نیک مرد ہی جنت میں جائیں گے ۔۔۔۔۔۔
انشاء اللہ اگلی تحریر میں بیوی کے حقوق پر بھی لکھا جاےگا بشرط کے زندگی رہی

Leave a reply