سانپ نما جھرمٹ میں چھپا نیبیولا دریافت

0
309
Stars Factory

یورپین سدرن آبزرویٹری (ای ایس او) نے زمین سے 6000 سال نوری فاصلے پر موجود سانپ نما ستاروں کے جھرمٹ میں چھپی ایک نیبیولا کی نئی تصاویر جاری کردیں۔

باغی ٹی وی: Sh2-54 نامی نیبیولا اوراس جیسے متعدد اجرامِ فلکی’سرپن‘نامی سانپ نما ستاروں کی جھرمٹ کی دم میں واقع ہیں اس علاقے میں اس نیبیولا کے علاوہ دیگر مشہور اجرامِ فلکی موجود ہیں جن میں میں ایگل نیبیولا اور اومیگا نیبیولا شامل ہیں۔

کائنات کی ابتدا میں موجود ہماری کہکشاں سے مشابہ کہکشائیں دریافت

نیبیولا ایک ایسا خطہ ہوتا ہے جہاں نئے ستارے وجود میں آتے ہیں۔ ان علاقوں میں گیس اور غبار کے بڑے بڑے بادل ہوتے ہیں جو آپس میں مل کر نئے ستارے بننے میں مدد دیتے ہیں –

زیادہ تر نیبیولے کسی ستارے کی موت کے بعد پیدا ہوتے ہیں۔ یہ سپر نووا (supernova) بھی کہلاتے ہیں۔ باقی ماندہ نیبیولے نئے ستاروں کے بننے کے وقت پیدا ہوتے ہیں اس لئے ان کو ستاروں کی نرسری بھی کہا جاتا ہے۔

ایمیزون جنگلات کی تباہی سے ہمالیہ اورانٹارکٹک کی برف میں بھی کمی ہوسکتی ہے

نیبولا زیادہ تر دھول اور گیسوں کا مجموعہ ہوتا ہے جس میں نمایاں گیسیں ہائیڈروجن اور ہیلیم ہیں نیبیولے دو ستاروں کے درمیانی جگہ میں جسے انٹر سٹیلر سپیس کہتے ہیں پائے جاتے ہیں۔

نیبیولا میں موجود غبار کے بادل قابلِ دید روشنی کو جذب کر لیتے ہیں جس کی وجہ سے ان کو دیکھنا مشکل ہوتا ہے لیکن انفرا ریڈ روشنی ان غبار کے بادلوں کے پار جاسکتی ہیں۔

اب ٹیلی اسکوپ ٹیکنالوجی میں جدت کی بدولت سائنس دان زمین سے 6000 ہزار نوری سال کے فاصلے پرموجود اس نیبیولا اور اس جیسے دیگر اجرامِ فلکی کا قریبی جائزہ لے سکتے ہیں۔

ماہرین فلکیات کا زمین کےمدارمیں گردش کرتےسیٹلائٹس پرگہری تشویش کا اظہار

Leave a reply