اسپیکر قومی اسمبلی کی ملک میں تعلیم کے لیے ایجوکیشن آرمی بنانے کی تجویز
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ملکی تعمیر و ترقی کے لیے ملک میں معیاری تعلیم کا فروغ ناگزیر ہے۔ بچے کسی بھی قوم کا قیمتی سرمایہ اور مستقبل ہوتے ہیں۔ا آج کے بچوں نے ہی کل ملک کی باگ ڈور سنبھالنی ہے اس لیے انہیں زیور تعلیم سے آراستہ کرنا ضروری ہے۔ موجودہ حکومت ملک میں معیار تعلیم اور شرح خواندگی میں اضافے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھار ہی ہے ۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار برٹش کونسل آف پاکستان کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی "سالانہ علمی کانفرنس 2019 ” کےشرکاء سے پیر کے روز اسلام آباد میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔
سانحہ آرمی پبلک کا ذکر کرتے ہوئے اسپیکر کا کہنا تھا کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول کو تاریخ میں سیاہ ترین دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پانچ سال قبل آج کے دن اے پی ایس پشاور میں انسانیت کے دشمنوں نے 132 معصوم بچوں جو علم کے حصول کے لیے گھروں سے نکلے تھے کو شہید کیا۔ انہوں نے کہا کہ اے پی ایس کے شہدا ہمارے ہیرو ہیں اور ان کی یاد ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہے گی۔ اسپیکر نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس ملک کے نوجوانوں کو تعلیم سے دور رکھنے کی سازش تھی جسے پوری قوم نے ملکر ناکام بنایا ۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اے پی ایس کے شہیدوں نے اپنے لہوسے علم کی جس شمع کو روشن کیا اس کی حفاظت کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے سانحہ اے پی ایس کے شہداء کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم اُن کے دکھ میں برابر کی شریک ہے اور انہیں کسی بھی موڑ پر تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔
خٹک صاحب مجھے پتہ نہیں تھا کہ آپ یہ …………….کام بھی کرتے ہیں، خواجہ آصف
ہمیں قانون نہ سکھایا جائے،صبر کریں، اب تماشا نہیں چلے گا،پرویز خٹک کا اسمبلی میں دبنگ اعلان
علی امین گنڈا پور کا مولانا کو الیکشن لڑنے کا چیلنج اسمبلی میں کس نے قبول کیا؟
حلف پاکستان کا اور نوکری کسی اور کی، ایسے نہیں چلے گا،مراد سعید
اسپیکر نے کہا کہ اس وقت ملک میں دوکروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں انہیں اسکولوں میں داخل کروانا ہماری آئینی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 25-الف کے تحت بنیادی تعلیم کولازمی قرار دیاگیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت 4 سالوں میں شرح خواندگی کو 70 فی صد تک لے جانے کے لیے پرعزم ہےتاہم تعلیم کی شرح میں اضافے کے لیے پوری قوم کو یکجا ہوکر جدوجہد کرنا ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ تعلیم سے محروم بچوں کو نہ صرف سکولوں میں داخل کروانا ضروری ہے بلکہ اس بات کویقینی بنانا ہےکہ وہ دوبارہ سکول چھوڑ کر نہ جائیں ۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے 100 فیصد بچوں کوسکول میں لانے کے لیے پڑھے لکھے نوجوانوں پر مشتمل ایجوکیشن آرمی بنانےکی تجویز دی اور صوبائی حکومتوں کو اس کی سرپرستی کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام علم دوستی کا مذہب ہے اور تعلیم کے حصول کی سخت تاکید کرتا ہےاور قرآن پاک میں جو پہلا حکم نازل ہوا وہ بھی پڑھنے کے بارے میں تھا ۔انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ میں تعلیم کو خصوصی اہمیت دینے کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جنگ بدر میں پڑھے لکھے قیدی تھے انہیں فدیے کے بدلے بچوں کو تعلیم دینے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ انہوں نے پاکستان میں تعلیم کے فروغ کے لیے برٹش کونسل کی طرف سے پاکستان میں تعلیم کے فروغ کو سراہا اور علمی کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر اس کے منتظمین کو مبارکباد پیش کی ۔ انہوں نے دیگر سرکاری و غیر سرکاری تنظیموں کو ملک میں تعلیم کے فروغ کے لیے حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے کہا۔








