سپریم کورٹ نے نیب رضا کارانہ واپسی از خود نوٹس کیس نمٹا دیا

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ سپریم کورٹ نے رقم کی واپسی کے بعد عہدیداران کی بحالی پر از خود نوٹس لیا تھا 2022 نیب کے سیکشن 25اے کو بھی اب جرم تصور کیا جائے گا جو سزا پلی بارگین میں تھی وہی اب رضاکارانہ واپسی میں بھی ہے، رقم کی رضاکارانہ واپسی کے بعد سرکاری عہدہ پر 10سال کیلئے پابندی ہوگی ،پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ موجودہ کیس کو نیب ترامیم کے بعد سنا جائے ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ از خود نوٹس کا مقصد پورا ہو چکا ہے

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب کی ساری ترامیم کو چیلنج نہیں کیا گیا ،پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ 25 بی کا ذکر نیب ترامیم کیس میں کیا گیا تھا ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازم پیسے دے کر کلین چٹ لیتا تھا پھر وہی کرتا تھا قانون میں جو سقم تھا وہ دور کردیا گیا،یہ اچھی ترمیم ہے،کیس کے ساتھ منسلک کیے گئے کیس کو علیحدہ سنا جائے گا

نیب ترامیم کیخلاف درخواست،فیصلہ کرنے میں کوئی عجلت نہیں کرینگے،چیف جسٹس

 سپریم کورٹ مقدمے کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرے گی

اس سے تو یہ ثابت ہوا کہ پلی بارگین کے بعد بھی ملزم کا اعتراف جرم تصور نہیں ہو گا،چیف جسٹس

واضح رہے کہ عمران خان نے موجودہ حکومت کی جانب سے نیب ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے ،عدالت عظمیٰ میں دائر درخواست میں عمران خان نے استدعا کی تھی کہ سیکشن 14،15، 21، 23 میں ترامیم بھی آئین کے منافی ہیں۔ نیب قانون میں یہ ترامیم آئین کے آرٹیکل 9، 14، 19A, 24, 25 کے بنیادی حقوق کے برعکس ہیں، نیب قانون میں کی گئی ان تمام ترامیم کو کالعدم قرار دیا جائے۔

Shares: