سپریم کورٹ، عدلیہ میں مبینہ مداخلت کیخلاف سوموٹو پر سماعت کیلئے نیا بنچ تشکیل

0
145
supreme

سپریم کورٹ، عدلیہ میں مبینہ مداخلت کیخلاف سوموٹو پر سماعت کیلئے نیا بنچ تشکیل دے دیا گیا

چیف جسٹس کی سربراہی میں چھ رکنی بنچ 30 اپریل کو سماعت کرے گا ،جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ بنچ میں شامل ہیں،جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان بھی چھ رکنی بنچ کا حصہ ہونگے ،نئے میں گزشتہ سماعت کرنے والے جسٹس یحییٰ آفریدی شامل نہیں ہونگے،انہوں ے اپنے تحریری نوٹ میں خود کو بنچ سے الگ کر لیا تھا ،جسٹس یحیnی آفریدی کے علاوہ گزشتہ بنچ کے تمام ارکان نئے بنچ کا بھی حصہ ہونگے

سیاسی اثرات رکھنے والے کیسز میں مداخلت کو جھٹلایا نہیں جا سکتا،جسٹس اطہرمن اللہ

8 ججز کو پاؤڈر والے دھمکی آمیز خط،شیر افضل مروت نے الزام ن لیگ پر لگا دیا

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو دھمکی آمیز خطوط بھیجنے کا مقدمہ درج

اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے خط کے بعد نئی صورت حال سامنے آگئی

عمران خان کو رہا، عوامی مینڈیٹ کی قدر کی جائے،عارف علوی کا وکلا کنونشن سے خطاب

جماعت اسلامی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے لیے بنائے گئے انکوائری کمیشن کو مسترد کر دیا۔

ججز خط کی انکوائری، سپریم کورٹ بار کا تصدق جیلانی کو کمیشن کا سربراہ مقرر کرنے کا اقدام خوش آئند قرار

ججز کا خط، سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی انکوائری کمیشن کے سربراہ مقرر

ہائیکورٹ کے 6 ججز نے جو بہادری دکھائی ہیں یہ قوم کے ہیرو ہیں،اسد قیصر

لاہور ہائیکورٹ کے ججز کو بھی مشکوک خط موصول

قبل ازیں سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط پر سوموٹو کیس کی پہلی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے،سپریم کورٹ کی جانب سے جاری حکم نامے میں جسٹس اطہر من اللہ کا اختلافی نوٹ بھی سامنے آیا ہے، جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے اختلافی نوٹ میں حکم نامے کے 12 پیرا گراف سے عدم اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ پیراگراف ایک سے 12 تک سے اتفاق کیلئے خود کو قائل نہیں کر سکا، وزیر اعظم کو طلب کیا جا سکتا ہے یا نہیں اس سوال پر فل کورٹ نے ابھی غور کرنا ہے،حکومت کے کمیشن بنانے سے عدلیہ کی آزادی متاثر ہوتی ہے یا نہیں ابھی طے ہونا ہے، جو سوال عدالت کے سامنے ہیں ان پر ابھی رائے دینا مناسب نہیں، ہائیکورٹ ججز کا خط دکھاتا ہے وہ ہر متعلقہ فورم پر معاملہ اٹھاتے رہے، معاملے کی سنجیدگی کے باوجود ادارے نے رسپانس نہیں دیا، ہائیکورٹ ججز نے وہی کیا جو ہر جج حلف کے مطابق کرنے کا پابند ہے، ہائیکورٹ کے 6 ججز پر شک کی کوئی وجہ موجود نہیں

اختلافی نوٹ میں جسٹس اطہر من اللہ کا مزید کہنا تھاکہ ہائیکورٹ ججز نے آئین کی پاسداری کا حلف اٹھایا ہے، سیاسی اثرات رکھنے والے کیسز میں مداخلت کو جھٹلایا نہیں جا سکتا، ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس میں عدالت خود یہ مان چکی، مداخلت کس حد تک ہے یہ دکھانے کیلئے اصغر خان کیس کافی ہے

ججز خط،از خود نوٹس، جسٹس یحییٰ آفریدی بینچ سے الگ،کہا آرٹیکل 184/3ہائی کورٹس کی آزادی پر استعمال نہیں ہونا چاہیے
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط کے معاملے پر ازخود نوٹس کی سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے بینچ سے جسٹس یحییٰ آفریدی نے خود کو علیحدہ کر لیا،جس کے بعد کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا، اب دوبارہ سماعت ہو گی تونیا بینچ تشکیل دیا جائے گا،جسٹس یحییٰ آفریدی نے خود کو ازخود نوٹس کی سماعت کرنے والے بینچ سے علیحدہ کرنے کے ساتھ اضافی نوٹ بھی لکھا، جسٹس یحییٰ آفریدی نے اضافی نوٹ میں کہا کہ ہائی کورٹس آئین کے تحت آزاد عدالتیں ہیں، آرٹیکل 184/3ہائی کورٹس کی آزادی پر استعمال نہیں ہونا چاہیے، از خود نوٹس اچھی نیت سے لیا گیا لیکن از خود نوٹس سے ہائی کورٹس اور ان کے چیف جسٹسز کی آزادی کو نقصان پہنچ سکتا ہے،6 ججز کے خط میں اٹھائے گئے معاملات سپریم جوڈیشل کونسل کے ضابطہ اخلاق میں دیکھے جانے چاہئیں، میں خود کو از خود نوٹس کے بینچ سے الگ کرتا ہوں

Leave a reply