طلاق تحریر: مدثر حسن

0
96

ہمارے معاشرے میں طلاق کی شرح بڑھتی جا رہی ہے جو کہ ایک پریشانی کا بحث ہے طلاق کا لفظ سن کر ہمیشہ ہماری سوچ لڑکی کے کریکٹر پر جاتی ہے کہ اس کی وجہ یہ لڑکی ہی ہوگی حلانکہ اکثر معمولات میں مرد کی ہی وجہ ہوتی ہے طلاق کا بوجھ اٹھانا ایک لڑکی کی زندگی میں اس سے بڑھ کر کوئی نہیں ہوسکتا وہ وزنی پتھر کا بوجھ اٹھا سکتی ہے لیکن اس کے لیے طلاق کا بوجھ اٹھانا بہت مشکل ہے مرد کے لیے طلاق کے صرف تین حرف ہیں لیکن یہ تین حرف لڑکی کی زندگی اجیرن کر دیتے ہیں!!!!!

طلاق کی وجوہات میں سے ایک وجہ یہ بھی ہےکہ گھر والوں کی مرضی ہوتی ہے ان کو زبردستی شادی کے بندھن میں بندھ دیتے ہیں لڑکے اور لڑکی کی دلچسپی جانے بغیر لڑکی بیچاری تو کمپرومائز کر جاتی ہے اپنی زندگی پر لیکن مرد ایسا نہیں کرتے وہ کچھ عرصہ بعد طلاق دے دیتے ہیں اور اپنا نیا جیون ساتھی تلاش کرتے ہیں جو ان کی پسند ہو اور وہ لڑکی طلاق کا ٹھپہ لیے اپنے ماں باپ کے گھر چلی جاتی ہے اور اپنی قسمت کو کوستی ہے

حلانکہ طلاق اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ نے ناپسندیدہ عمل قرار دیا ہے اس لیے قرآن میں واضح بتایا ہے کہ جو عورت تمہیں پسند ہو ان سے نکاح کر لو تاکہ یہ طلاق کی نوبت نہ آئے والدین کو چاہیے شادی کرنے سے پہلے لڑکے اور لڑکی کی مرضی جان لیں تاکہ بعد میں ان کو یہ صدمہ برداشت نہ کرنا پڑے!!!!!!!

اسلام نے ہمیں چار شادیوں کا حکم دیا ہے اس میں طلاق یافتہ سے بیوہ سے شادی کرنا بھی شامل ہے طلاق یافتہ اور بیوہ سے شادی کرنا بھی سنت رسول ﷺ ہے کوشش کریں جس شادی کریں ان سے راشتہ طور نبھائیں تاکہ طلاق کی نوبت نہ آسکے ۔

طلاق کی وجہ سے والدین بیٹیوں کو بوجھ سمجھتے ہیں اور ان سے نفرت کرتے ہیں حالانکہ قصور بیٹے کا ہوتا ہے اگر بیٹے کی تربیت ٹھیک طریقے سے کی جائے تو
طلاق کی نوبت بھی نہ آئے

اس لیے بہن ،بیٹی کے اچھے نصیب کی دعا کی جاتی ہے کہ اللہ ان کے لیے نصیب اچھے کرے اور آسانیاں فرمائے آمین !!!!!!

@MudasirWrittes

Leave a reply