پاکستان سمیت دنیا بھر میں سگریٹ نوشی کا استعمال کیا جاتا ہے اور دنیا میں آئے لوگ لاکھوں لوگ اس کو خریدتے ہیں اور نوش کرتے ہیں۔ دنیا میں سگریٹ وہ واحد چیز ہے جو ہر جگہ دستیاب ہوتی ہے اور لاکھوں سگریٹ روزانہ کی بنیاد پر تیار کیئے جاتے ہیں۔
پاکستان میں بھی سگریٹ پینے والے لوگ ہزاروں نہیں لاکھوں کی تعداد میں ہیں اور اندازہ لگائیں روزانہ کی بنیاد پر کتنے لوگ خرید کرتے ہیں اور کتنا ریونیو جنریٹ ہوتا ہے سگریٹ کمپنیوں کا۔ اور ہم اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں سگریٹ نوشی کرکے۔
پہپہڑوں کی بندش ہوجاتی ہے اور سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے ہمیں ہی تکلیف ہوگی ناکہ ان کمپنیوں کو ان کو صرف پیسے سے مطلب ہے۔ اگر ہم لعنت سے اپنی جان چھڑا لیں تو خدا کی قسم جو یہ پیسہ ان چیزوں پر خرچ کررہے اس کو بچا سکتے ہیں اور یہ پیسہ مستقبل میں ہمیں کام ائے گا اور اگر ہم تمباکو نوشی کرتے رہے تو ایک دن اس ہماری جان جائے گی اور اس کے ذمہ دار ہم خود ہونگے۔
تو آج سے ہی عزم کرلیتے ہیں ہم جتنا ہوسکے گا اس لعنت سے اپنی اور اپنے پیاروں کی جان بچائیں۔ اپنی نسلوں کو تحفظ دیں یا ناکہ اس تمباکو نوشی سے اپنی نسلوں کی جائیں خطرے میں ڈالیں۔
تمباکو نوشی کو توڑنا ایک مشکل عادت ہے کیونکہ تمباکو میں بہت زیادہ نشہ آور کیمیکل نیکوٹین ہوتا ہے۔ ہیروئن یا دیگر نشہ آور ادویات کی طرح ، جسم اور دماغ تیزی سے سگریٹ میں نیکوٹین کی عادت ڈالتے ہیں۔ جلد ہی ، ایک شخص کو صرف نارمل محسوس کرنے کی ضرورت ہے۔
کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ ای سگریٹ باقاعدہ سگریٹ سے زیادہ محفوظ ہیں کیونکہ ان میں تمباکو نہیں ہوتا۔ لیکن ان میں موجود دیگر اجزاء بھی خطرناک ہیں۔ در حقیقت ، ای سگریٹ استعمال کرنے والے لوگوں میں پھیپھڑوں کو شدید نقصان اور یہاں تک کہ موت کی بھی اطلاعات ہیں۔ لہذا ماہرین صحت ان کے استعمال کے خلاف سختی سے خبردار کرتے ہیں۔ ہکہ پانی کے پائپ ہیں جو منہ کے ساتھ نلی کے ذریعے تمباکو نوشی کرتے ہیں۔ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ سگریٹ سے زیادہ محفوظ ہیں کیونکہ دھواں ٹھنڈا ہوتا ہے جب یہ پانی سے گزرتا ہے۔ لیکن کالے گنک کو دیکھو جو ایک ہکہ نلی میں بنتا ہے۔ اس میں سے کچھ صارفین کے منہ اور پھیپھڑوں میں داخل ہو جاتے ہیں۔ اور چونکہ ان کے پاس فلٹرز نہیں ہیں اور لوگ اکثر انہیں طویل عرصے تک استعمال کرتے ہیں ، ان کی صحت کے خطرات اور بھی زیادہ ہو سکتے ہیں۔ ہکہ عام طور پر مشترکہ ہوتے ہیں ، لہذا پائپ کے ساتھ ساتھ جراثیم کے گرد پھیلنے کا اضافی خطرہ ہوتا ہے۔
آج سے عہد کریں نا خود نوش کریں گے نا کسی کو کرنے دیں گے اور اپنے مستقبل کے ایک اچھا اقدام اٹھائیں گے۔
تمباکو نوشی ہمیں اور ہماری آنے والی نسلوں کو برباد اور تباہی کے دہانے پر پہنچا دیتی ہے۔
پاکستان میں ہزاروں لوگ اس کے ادی ہوجاتی ہیں. لوگ خود کو اس نشے میں اندھا کرتے ہیں اور اپنی صحت والی زندگی سے کھیلتے ہیں. پاکستان میں لوگ نشے سے ایسے لیپٹ جاتے ہیں جیسے سردیوں میں کمبل سے لوگ لیپٹ جاتے ہیں۔غیر قانونی طور پر کمپنیاں بغیر ٹیکس اس ملک میں بیچتے ہیں۔ اس سے عوام کو ان کمپنیوں کی وجہ سے بھر پور ٹیکس دینے پر مجبور ہوجاتے ہیں اور ٹیکس ریونیو جمع نا ہونے کی وجہ سے پاکستان کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں پھر پاکستان کے غریب سے غریب تر ہوجاتے ہیں اور فائدہ صرف یہ نشہ آور کیمیکل نیکوٹین بنانے والی کمپنیاں اٹھاتی ہیں۔
@jaanbazHaseeb
https://twitter.com/JaanbazHaseeb?s=09