طیارہ حادثہ، سعید غنی کا سربراہ پی آئی اے کو ہٹانے کے مطالبے پر شہباز گل نے کھری کھری سنا دیں

0
77

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سندھ حکومت نے طیارے حادثے کا ذمہ دار پی آئی اے اور سول ایوی ایشن کے سربراہ کو قرار دیتے ہوئے فوری ہٹانے کا مطالبہ کر دیا۔

سندھ حکومت نے وفاقی حکومت کی قائم کردہ تحقیقاتی کمیٹی بھی مسترد کر دی۔ سندھ کے صوبائی وزیر سعید غنی کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی کمیٹی کو تسلیم نہیں کرتے، پی آئی اے میں آمریت لاگو ہے، وہاں جو بھی آواز اٹھاتا ہے اس کی آواز دبائی جاتی ہے۔ تحقیقاتی ٹیم میں پالپا اور پائلٹس کی عالمی تنظیم کو شامل کیا جائے۔حادثے کی ذمہ داری ان پر ڈالی جارہی ہے جو اب اس دنیا میں ہی نہیں رہے،پی آئی اے کے سربراہ طیارہ حادثے کے ذمہ دار ہیں

سعید غنی کا کہنا تھا کہ اگر جہاز کے ٹائر نہیں کھلے تھے تو ایمرجنسی کی صورت میں دوسری مرتبہ اترنے سے پہلے رن وے پر ایمبولینس، فوم، فائر بریگیڈ یا دیگر انتظامات کیوں نہیں کیے گئے ؟

سندھ کے وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ جامعہ کراچی میں قائم ڈی این اے فارنزک لیبارٹری میں ہونے والے ٹیسٹ میں کچھ وقت لگتا ہے، دس روز میں ڈی این اے ٹیسٹ مکمل کرلیے جائیں گے، زخمیوں کے علاج معالجے میں کوئی کوتاہی نہیں ہو رہی

سندھ حکومت کی جانب سے پی آئی اے کے سی ای او کو ہٹانے کے مطالبے پر وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل میدان میں آئے، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے شہباز گل کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی کمیشن انٹرنیشنل قوانین کے مطابق بنایا گیا۔ کسی متعلقہ فریق کو شامل نہیں کیا گیا تا کہ وہ اپنے شعبہ سے وابسطہ لوگوں لوگوں کے بارے تحقیقات پر اثر انداز نہ ہوں۔ یہی عالمی قوانین ہیں اور یہی وقت کی ضرورت کہ شفاف غیر جاندار تحقیق ہو اور جو بھی نتیجہ آئے عوام کے سامنے ہو۔

شہباز گل کا مزید کہنا تھا کہ کیونکہ چئیرمین PIA نے پہلی بار ان کرپٹ عناصر کو نکیل ڈالی اور پچھلے بہت سالوں بعد پہلی بار PIA منافع اور بہتری کی طرف گامزن ہے۔ پی پی سانحہ کو استعمال کر کے ان کرپٹ عناصر کو دوبارہ فعال کرنا چاہتی ہے جنہوں نے PIA کو مفلوج بنا رکھا تھا۔عوام آپکی اصلیت جان چکے ہیں سعید غنی صاحب۔

شہباز گل کا مزید کہنا تھا کہ طیارہ حادثہ پر پوری قوم مغموم ہے۔ سعید غنی اس سانحہ پر سیاست کر کے PIA میں موجود کرپٹ عناصر کو فائدہ دینا چاہتے ہے۔ پی پی پی نے ان کرپٹ عناصر کو PIA میں بھرتی کروایا اور پھر ان سے ہڑتالیں اور سیاست کرو کر PIA کو ڈبویا۔ یہ سب بیان بازی چئیرمین PIA کو فیل کرنے کے کئیے کر رہے ہیں

واضح رہے کہ 22 مئی کو قومی ائیر لائن کی لاہور سے کراچی جانے والی پرواز ائیرپورٹ سے ملحقہ آبادی پر گر کر تباہی کا شکار ہو گئی تھی جس کے نتیجے میں عملے کے 8 ارکان سمیت 97 افراد جاں بحق ہو گئے تھے جبکہ 2 مسافر زندہ بچ گئے تھے

وزیراعلیٰ پنجاب کا طیارہ حادثے میں بچ جانیوالے ظفر مسعود سے رابطہ

طیارہ حادثہ، امریکی شہری بھی تھا طیارے میں‌ سوار، امریکی محکمہ خارجہ کی تصدیق

طیارہ حادثہ،سول ایوی ایشن نے رن وے کی انسپکشن رپورٹ تیار کرلی

طیارہ حادثے میں سیکرٹری ایم پی ڈی ڈی خالد شیر دل کی وفات پرصوبائی وزیر حسین جہانیاں کا اظہار افسوس

طیارہ حادثہ، جناح میں 66 میتوں کا پوسٹ مارٹم مکمل،فرانزک ڈی این اے لیب کو کتنے نمونے ہوئے موصول؟

طیارہ حادثہ، وزیراعظم کی ہدایت پر لواحقین کیلئے رقم بڑھا دی گئی

کیا اس کرنل کا بھی کرنل کی بیوی جتنا چرچا ہوگا ؟

طیارہ حادثہ، پاک فوج کی امدادی سرگرمیاں جاری، کتنے گھر ہوئے تباہ،اعدادوشمار جاری

طیارہ حادثہ،پی آئی اے کی 7 رکنی تحقیقاتی ٹیم کا جائے وقوعہ کا دورہ

طیارہ حادثہ ،چئیرمین قائمہ کمیٹی داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے انکوائری کیلئے اضافی نکات بھیج دیئے

واضح رہے کہ لاہور سے کراچی جانیوالی خصوصی پرواز پی کے 8303 منزل پر پہنچنے سے ایک منٹ قبل حادثے کا شکار ہو گئی،، پی آئی اے کا طیارہ ائیر بس اے 320 کراچی ائیر پورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ ہوگیا۔

طیارے میں عملے سمیت 99 افراد سوار تھے جاں بحق ہونے والے 97 کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، 2 مسافر معجزانہ طور پر بچ گئے ہیں، پی آئی اے کے طیارے ائیر بس اے 320 نے دوپہر ایک بج کر 10 منٹ پر لاہور ائیر پورٹ سے اڑان بھری، اس میں 91 مسافر اور عملے کے 8 ارکان سوار تھے، 2 بج کر 37 منٹ پر کراچی ائیر پورٹ کے رن وے سے متصل آبادی ماڈل کالونی کے علاقے جناح گارڈن میں طیارہ گر کر تباہ ہوگیا اور وہاں آگ لگ گئی

Leave a reply