تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ کچھوے اپنی عمر بڑھنے کے عمل کو سست کر سکتے ہیں۔

باغی ٹی وی: اوڈینس میں ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ کچھووں کی کئی اقسام ایسی پائی جاتی ہیں جن کو اس بات پر قدرت حاصل ہوتی ہے اپنی عمر رسیدگی کو روکنے اور کام کرنے پر ۔ماہرین نے کافی مطالعہ کرنے پر بعد اس بات کو واضح کیا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ تمام جاندار پیدا ہوتے ہیں۔اور پھر ایک دن ان کا وقت پورا ہوتا ہے اور وہ مر جاتے ہیں۔لیکن ہر جاندار اپنے اپنے وقت پر ہی پیدا ہوتا کمزور ہوتا اور مرتا ہے۔

مزید تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا جاتا ہے کہ تحقیق میں اس معلومات کو حاصل کیا گیا ہے کہ ماہرین نے پہلی دفع اس پر تحقیق کی ہے۔کہ کچھووں، مگرمچھ اور سلے مینڈر کی عمر بڑھنے کی شرح کم ہوتی ہے لیکن ان کی زندگی کا دورانیہ زیادہ ہوتا ہے۔ جونتھن دی سے شیلز نام کا 190 سالہ کچھوا دنیا میں سب سے پُرانا جانور تصور کیا جاتا ہے جو ابھی تک نہ صرف زندہ ہے بلکے تندرست بھی ہے۔
محققین کو تحقیق کرنے سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ ان کی حفاظتی خصوصیات، جیسے کہ کچھوں کے جسم پر خول پاۓ جاتے ہیں ان کی کم رفتاری سے عمر رسیدگی میں حصہ ڈالتی ہے۔ اور بہت سے معاملات میں انتہائی معمولی سطح پر عمر بڑھتی ہے۔

نارتھ ایسٹرن اِلینوائے جن کو تحقیق کا سربراه تصور کیا جاتا ہے ان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ یہ جتنے بھی حفاظتی نظام ہوتے ہیں ان سے جانوروں کی شرح اموات کو کم کر دیتے ہیں۔جس کی وجہ سے یہ دوسرے جانوروں کو نہیں کھا پاتے۔لہٰذا اس وجہ سے وہ زیادہ زندہ رہتے ہیں اور اس سےان کی عمر کے کم رفتاری سے بڑھنے پر دباؤ پڑتا ہے ۔لہٰذا اس وجہ سے وہ زیادہ زندہ رہتے ہیں۔

Shares: