مزید دیکھیں

مقبول

سرفراز احمد کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کےٹیم ڈائریکٹر مقرر

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) فرنچائز کوئٹہ گلیڈی...

کائنات کے راز ریاضی میں چھپے ہوئے ہیں، امریکی ماہر فلکیات

واشنگٹن: امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنسدان کی تحقیق...

انسانی اسمگلرز کے گرد گھیرا تنگ، جائیدادیں ضبط، 416 گرفتار

انسانی اسمگلرز کی 70 کروڑ روپے سے زائد کی...

سیاستدان شطرنجی سیاست سےنکل کر قومی فریضہ ادا کریں،تجزیہ شہزاد قریشی

تجزیہ ،،،،،،،،،،،،،تصحیح شدہدہشتگردی نے پھر سر اٹھا لیا ،ذمہ...

سیالکوٹ: رمضان سہولت بازار: اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں نمایاں کمی

سیالکوٹ ، باغی ٹی وی( بیوروچیف شاہد ریاض) ڈپٹی...

مزدورکی کم از کم اجرت میں اضافہ، 12 یورو فی گھنٹہ کر دی گئی

برلن :جرمنی میں کم از کم اجرت میں اضافہ، 12 یورو فی گھنٹہ کر دی گئی،اطلاعات کے مطابق جرمنی میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر حکومت نے کم از کم اجرت بڑھا کر بارہ یورو فی گھنٹہ کرنے کی منظوری دے دی۔ اس فیصلے سے 60 لاکھ سے زائد عوام مستفید ہوں گے۔

اس حوالے سے جرمن چانسلر اولاف شولز نے اپنی انتخابی مہم میں بھی کم از کم اجرت بڑھانے کا وعدہ کیا تھا۔ اب پارلیمنٹ نے گزشتہ روز ایک بل کی منظوری دی ہے جس کے مطابق یکم اکتوبر سے کم از کم فی گھنٹہ تنخواہ قریب دو یورو اضافے کے ساتھ بارہ یورو ہو جائے گی۔جرمن پارلیمنٹ میں بل پر ووٹنگ سے قبل وزیر محنت ہوبیرٹوس ہائل نے کہا کہ اس فیصلے سے عوام کو 400 یورو اضافی آمدن ہوگی جس سے ماہانہ آمدن 1700 یورو ہو جائے گی۔ یہ بہت زیادہ تو نہیں ہے لیکن اس سے لوگوں کی جیبوں پر نمایاں فرق پڑے گا۔

جرمن پارلیمنٹ میں بل کے حق میں 400 ارکان نے ووٹ دیا، 41 نے مخالفت کی جبکہ 200 نے رائے شماری میں حصہ ہی نہیں لیا۔ حصہ نہ لینے والے ارکان کا تعلق اپوزیشن جماعت سی ڈی یو سے تھا۔ سابق چانسلر مرکل کی جماعت کے ارکان کا کہنا تھا کہ وہ تنخواہ میں اضافے کے خلاف نہیں بلکہ بل پیش کرنے کے طریق کار کے خلاف ہیں۔ بائیں بازو کی سوشلسٹ جماعت دی لنکے کے ارکان نے بھی بل کی حمایت میں ووٹ دیا۔

جرمنی میں عام طور پر کم از کم اجرت کے بارے میں تجاویز ایک کمیشن دیتا ہے جس میں آجروں اور ملازموں کے نمائندے شامل ہوتے ہیں تاہم اس مرتبہ حکومتی اتحاد نے کمیشن کو نظرانداز کرتے ہوئے خود ہی بارہ یورو اجرت مقرر کر دی۔جرمنی میں کام کرنے والے اٹھارہ سال سے زائد عمر کے زیادہ تر افراد فی گھنٹہ اجرت پر کام کرتے ہیں۔ ان میں دیگر ملکوں سے تعلق رکھنے والے سیزنل ورکرز بھی شامل ہیں۔ جرمنی کا شمار یورپی یونین کے ان رکن ممالک میں ہوتا ہے جہاں کم از کم تنخواہ کافی زیادہ ہے۔