اقوام متحدہ کے امن مشن میں پاکستان کا عظیم کردار

united nation

دوسری جنگ عظیم کی تباہ کاریوں کے بعد آئندہ نسلوں کو ممکنہ جنگوں سے بچانے اور دنیا بھر میں امن و امان کا قیام یقینی بنانے کےلیے اقوام متحدہ کا قیام 24 اکتوبر 1945 کو عمل میں لایا گیا

اقوام متحدہ کے امن مشن میں پاکستان کا کردار شروع ہی سے مثالی رہا ہے،پاکستان اپنے قیام کے اگلے ہی ماہ یعنی 30 ستمبر 1947 کو اقوام متحدہ کا رکن بنا اور 1960 میں اقوام متحدہ کے امن مشن کا حصہ بن گیا،اقوام متحدہ کے امن مشن کے تحت پاک فوج نے نمایاں اور مثالی خدمات سرانجام دی ہیں،پاکستان کے قیام سے لے کر اب تک پاکستان نے اقوام متحدہ کے 23 ممالک کے بے شمار امن مشنز میں خدمات فراہم کی ہیں،جب کہ اس وقت بھی پاک فوج و پولیس کے ہزاروں جوان و افسران اقوام متحدہ کے امن مشن میں حصہ لے رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ کے امن مشن میں پاک فوج کی بے مثال خدمات کا اعتراف اقوام متحدہ سمیت دنیا کے اہم رہنماؤں نے ہمیشہ کیا،اس وقت 3 ہزار کے قریب پیس کیپر اقوام متحدہ کے امن مشن کے تحت خدمات سرانجام دے رہے ہیں،یہ امن دستے ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو، جنوبی سوڈان، وسطی افریقی جمہوریہ، قبرص، مغربی صحارا اور صومالیہ کے امن مشنز میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں،1960 سے لے کر اب تک پاکستان نے دنیا کے تقریباَ تمام براعظموں سمیت 29 ممالک میں اقوامِ متحدہ کے 48 امن مشنز میں 2 لاکھ 35 ہزار فوجیوں کو تعینات کیا، ایک رپورٹ کےمطابق اقوام متحدہ کے امن مشنوں کے دوران 27 افسران سمیت 171 پاکستانی فوجیوں نے عالمی امن کی بحالی کے لیے اپنی جانیں قربان کیں،پاکستان وہ واحد ملک ہے جس نے پسماندہ ملکوں میں مشکل حالات سے نمٹنے کے لئے امن کے قیام کے حوالے سے جاری آپریشن میں خواتین کی نمائندگی اور درجہ بندی پر خصوصی توجہ دی ہے

کٹھن چیلنجز کے باوجود اقوام متحدہ میں شامل افواج پاکستان کے جوان اورافسران ثابت قدمی کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں اوراقوام متحدہ کے چارٹر ،سلامتی کونسل کے فیصلوں کے مطابق دنیا میں امن کے لیے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں ،امن فوج کے یہ جوان مذہب، نسل، زبان اور رنگ کے تعصب سے بالا تر ہو کر صرف انسانیت کی مدد کر رہے ہیں

امن مشن کی 75 ویں سالگرہ،شہداء پاکستان کیلئے اعزازات کا اعلان

اقوام متحدہ امن مشن میں کتنی پاکستانی خواتین اہلکار ہیں؟ ڈی جی ملٹری آپریشنز نے بتا دیا

افغانستان میں جنگ بہت ہو چکی، اب امریکا کی کیا خواہش ہے؟ زلمے خلیل زاد بول پڑے

Comments are closed.