امریکی صدر کا روس کی شکست تک یوکرین کی مدد جاری رکھنے کا اعلان

لندن :امریکی صدر جوبائیڈن نے جنگ میں روس کی شکست تک یوکرین کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کر دیا۔اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں نیٹو اتحاد کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر جوبائیڈن نے غیر معینہ مدت تک یوکرین کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اس وقت تک اپنی مدد جاری رکھے گا جب تک یوکرین کو اس بات کا یقین نہ ہو جائے کہ اس نے روس کو شکست دے دی ہے۔

جوبائیڈن نے کہا کہ ان کی انتظامیہ روس کے حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے یوکرین کو جلد ہی مزید 800 ملین ڈالر کی سیکورٹی امداد فراہم کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ نئی امریکی امداد میں جدید فضائی دفاعی نظام، کاؤنٹر بیٹری ریڈار اور ہائی موبلٹی آرٹلری راکٹ سٹمز کے لیے اضافی گولہ بارود شامل ہوں گے۔امریکی صدر نے کہا کہ آنے والے دنوں میں ان کی انتظامیہ باضابطہ طور پر سیکورٹی امداد کی تفصیلات جاری کرے گی۔

اجلاس میں نیٹو نے اعلان کیا ہے کہ یوکرین کی امداد جاری رکھی جائے گی اور تعاون کا سلسلہ برقررا رکھا جائے گا۔یوکرین نے شام سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کر دیا۔یہ فیصلہ یوکرین سے آزادی حاصل کرنے والی دو ریاستوں کو خودمختار تسلیم کرنے کے ردعمل میں آیا ہے۔

یوکرین صدر ولودیمیرزیلنسکی نے اعلان کیا ہے کہ وہ عوامی جمہوریہ لوہانسک اور عوامی جمہوریہ ڈونیسک کو آزاد اور خودمختار ریاست تسلیم کرنے پر شام سے سفارتی تعلقات ختم کر رہے ہیں۔

اس سے قبل روس نے یوکرین سے علاحدہ ہونے والی ریاستوں کو تسلیم کیا تھا جس کے بعد شام کے صدر بشارالاسد نے اعلان کیا تھا کہ وہ بھی ان ریاستوں کی خودمختاری اور اقتداراعلیٰ کو تسلیم کررہے ہیں۔

شامی وزارت خارجہ نے عوامی جمہوریہ لوہانسک اور عوامی جمہوریہ ڈونیسک سے سفارتی تعلقات قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے ساتھ تعلقات مستحکم کرنے کے لیے فریم ورک پر بات چیت ہو گی۔

ادھراطلاعات کے مطابق روس کے خلاف یوکرین کوفوجی امداد کا سلسلہ جاری وساری ہے اورتازہ امداد میں برطانیہ نے یوکرین کو 1 بلین پاؤنڈ (1.2 بلین ڈالر) مالیت کے فوجی امداد کے ایک نئے پیکج کا وعدہ کیا ہے۔

اس امداد میں فضائی دفاعی نظام اور ڈرون شامل ہوں گے۔ نیوز آؤٹ لیٹ نے رپورٹ کیا کہ نیا پیکج روس کے خصوصی فوجی آپریشن کے آغاز سے لے کر اب تک یوکرین کو برطانیہ کی کل فوجی مدد 2.8 بلین ڈالر تک لے جائے گا۔

یہ اس وقت سامنے آیا ہے جب کریملن نے کہا ہے کہ دشمنی کو ختم کرنے کا ایک آپشن موجود ہے، یہ کہتے ہوئے کہ آپریشن کو دن کے اختتام سے پہلے روکا جا سکتا ہے، اگر کیف اپنے نازی یونٹوں اور فوجیوں کو ہتھیار ڈالنے کا حکم دیتا ہےاور ماسکو کی شرائط کو قبول کرتا ہے۔

ادھر اس سے پہلے آج نیٹو کو ماسکو اور بیجنگ کی طرف سے سرزنش کا سامنا کرنا پڑا جب اس نے روس کو "براہ راست خطرہ” قرار دیا اور کہا کہ چین نے عالمی استحکام کے لیے "سنگین چیلنجز” پیدا کرنے کے الزامات لگائے

روس اورچین نے نیٹو کے ان الزامات کومسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیٹو،امریکہ اوردیگرامریکی نوازیہ سُن لیں کہ نیٹوکی وسعت روس اورچین کے خلاف ایک سازش ہے جسے مسترد کرتے ہیں اور نیٹو کی وسعت کے خلاف مزاحمت بھی کریں گے

یاد رہے کہ میڈرڈ میں نیٹوسربراہی اجلاس ہورہاہے جہاں اس نے ایک سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہےکہ دنیا کواس وقت سائبرحملوں کاسامنا ہے اوراس کے پیچھے روس اورچین ہیں‌

میڈرڈ میں ہونے والے اجلاس میں نیٹو رہنماؤں نے ترکی کواعتماد میں لینےکے بعد فن لینڈ اور سویڈن کو بھی اس اتحاد میں شمولیت کی باضابطہ دعوت دی۔ اگر نورڈک ممالک کے الحاق کو 30 رکن ممالک نے منظوری دے دی تو یہ نیٹو کو روس کے ساتھ 800 میل (1,300 کلومیٹر) کی نئی سرحد دے گا۔

نیٹوکے انہیں عزائم کو بھانپتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پوتن نے خبردار کیا کہ اگر نورڈک جوڑے یعنی فن لینڈ اور سویڈن نے نیٹو کے فوجیوں اور فوجی ڈھانچے کو اپنی سرزمین پر جانے کی اجازت دی تو وہ اس کا جواب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ روس ان علاقوں میں نیٹو افواج کی موجودگی کوایک جنگی جارحیت تصور کرے گا

نیٹو کے رہنماؤں نے جمعرات کو ہونے والے ایک حتمی سربراہی اجلاس کے لیے اپنی نگاہیں جنوب کی طرف موڑ لیں جس پر توجہ افریقہ کے ساحل کے علاقے اور مشرقِ وسطیٰ پر مرکوز تھی، جہاں سیاسی عدم استحکام — موسمیاتی تبدیلیوں اور یوکرائن میں جنگ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی خوراک کی عدم تحفظ کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال ہے ، جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں مہاجرین کو یورپ کی طرف لے جا رہی ہے۔

نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ نے کہا کہ "یہ ہمارے مفاد میں ہے کہ ہم جنوب میں اپنے قریبی شراکت داروں کے ساتھ مل کر مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرتے رہیں۔ان کا کہناتھا کہ روس نے ہماری ساری توقعات پرپانی پھیردیا جب اس نے یوکرین پرحملہ کرکے خطے کوعدم استحکام کا شکارکردیا ہے

اس حملے نے یورپ کے امن کو تہس نہس کر دیا، اور اس کے جواب میں نیٹو نے ممالک نے یوکرین کی مزاحمت کو مضبوط کرنے کے لیے اسے اربوں ڈالر کی فوجی اور سویلین امداد دی ہے۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی، جنہوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے سربراہی اجلاس سے خطاب ہوئے نیٹو پر زور دیا کہ وہ جدید آرٹلری سسٹم اور دیگر ہتھیار بھیجے اور رہنماؤں کو متنبہ کیا کہ یا تو انہیں کیف کو اس کی ضرورت کے مطابق مدد فراہم کرنی ہوگی یا پھر "روس اور آپ کے درمیان تاخیر سے جنگ کا سامنا کرنا پڑے گا۔”

یوکرین کے صدر نے کہا کہ یوکرین کوفتح کرنے کے بعد روس کا اگلہ ٹارگٹ مالڈووا؟ یا بالٹک؟ یا پولینڈ ہوگا اورکسی کو بھول میں رہنے کی بھی ضرورت نہیں

Comments are closed.