وکیل قتل کیس،عمران خان کی حکم امتناع ،عبوری ضمانت کی استدعا مسترد

چیف جسٹس سے اکیلے ملنے کے بجائے ایڈووکیٹ جنرل کو ساتھ لے جائیں
0
35
bushra imran

سپریم کورٹ نے وکیل قتل کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی،عدالت نے وکیل لطیف کھوسہ کی عبوری ضمانت دینے کی استدعا مسترد کردی، لطیف کھوسہ کی ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف حکم امتناع دینے کی استدعا بھی مسترد کردی گئی

سپریم کورٹ نے سرکاری وکیل سے مقدمے کی تفصیلات طلب کرلیں عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل اور پراسیکیوٹر جنرل بلوچستان سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے ،دوران سماعت عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت میں کہا کہ میرے موکل کی جان کو خطرہ ہے مہربانی فرما کر گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا جائے ،جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم دوسرے فریق کو سنے بغیر اس سطح پر کوئی حکم جاری نہیں کرسکتے،جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اے ٹی اے کا سیکشن 6 اور7 غلط لگا ہے تو کس قانون سے ان کو ہٹایا جاسکتا ہے؟ کس نے فیصلہ کرنا ہے کہ ملزم پر غلط دفعات کے تحت مقدمے کا اندراج ہوا؟ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کا حق ہے کہ جا کر متعلقہ فورم پر درخواست دیں کہ غلط دفعات لگائی ہیں،

وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت میں کہا کہ ابھی چالان پیش نہیں ہوا اور چیئرمین پی ٹی آئی کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہو گئے وکیل قتل کیس کا ادراک ابھی کسی عدالت کو نہیں ہوا اور جے آئی ٹی بھی بنا دی، جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا آپ نے جے آئی ٹی کو چیلنج کیا ہے؟ وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت میں کہا کہ مجھے تو معلوم ہی نہیں کہ میرے خلاف کیا کیا ہو رہا ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ انسداد دہشتگردی ایکٹ کی کون سی دفعہ عدالت کو جے آئی ٹی بنانے کا اختیار دیتی ہے؟ دفعات کے نفاذ کااختیار توایس ایچ او کے پاس ہی ہے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ایس ایچ او بھی تحقیقات کے مرحلے پر دہشتگردی کی دفعات عائد نہیں کر سکتا ،

جسٹس عائشہ ملک نے عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اب آپ اپنی ہی مخالفت میں دلائل دے رہے ہیںجب کیس تحقیقاتی مرحلے پر ہے تو کیسے ایف آئی آر ختم کرنے کی استدعا ہو سکتی ہے؟ کون سا قانون اجازت دیتا ہے کہ ایف آئی آر سے یہ دفعات نکال دو؟ عدالت نے لارجر بنچ کے قیام کی درخواست چیف جسٹس کو پیش کرنے کی ہدایت کردی،جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ سپریم کورٹ کا 2 ممبر بنچ ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ کا فیصلہ معطل نہیں کر سکتا ،چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے استدعا کی کہ لارجر بنچ بنا کر کل مقدمے کی سماعت کا حکم دے دیں،جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ لارجر بنچ بنانا ہمارا اختیار نہیں اس معاملے میں ہم مفلوج ہیں چیف جسٹس سے درخواست کریں ممکن ہے کیس آج ہی مقرر ہو جائے ابھی فوری طور پر آج کا حکم نامہ دستخط کرکے بھیج دیتے ہیں

عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ایک سال سے چیئرمین پی ٹی آئی حفاظتی ضمانت کیلئے عدالتوں کے چکر لگا رہے ہیں،معذرت خواہ ہوں کہ چیئرمین پی ٹی آئی آج پیش نہیں ہو سکے،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ایف آئی آر معطلی کیلئے چیئرمین پی ٹی آئی کو ذاتی طور پر آنے کی ضرورت نہیں،وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ میرے موکل کیخلاف 150 سے زائد مقدمات درج ہیں،اگر عدالت نے حکم نہ کیا تو گرفتاری ہو سکتی ہے عدالت گرفتاری روکنے کا حکم دے، میرے موکل کو فوری ریلیف نہ ملا تو اس کی جان بھی جا سکتی ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے کوئی اور درخواست کرنی ہے تو چیف جسٹس سے کی جاسکتی ہے،وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم چیف جسٹس پاکستان سے ملیں تو خبریں لگ جاتی ہیں،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ چیف جسٹس سے اکیلے ملنے کے بجائے ایڈووکیٹ جنرل کو ساتھ لے جائیں

بلوچستان میں وکیل کے قتل کا معاملہ ،چیئرمین پی ٹی آئی نے قتل کے مقدمہ میں نامزدگی سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھی ہے،بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست وکیل لطیف کھوسہ کے ذریعے دائر کی گئی ،درخواست میں ایف آئی ار کو کالعدم کرنے کی استدعا کی گئی،دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ درخواست گزار کو سیاسی مقاصد کیلئے مقدمہ میں نامزد کیا گیا ہے، درج کیا گیا مقدمہ آئین کے آرٹیکل 9,10 اور 14 کی خلاف ورزی ہے،ٹھوس شواہد کے بغیر سابق وزیراعظم کو مقدمہ میں طلب بھی نہیں کیا جا سکتا، انسدادِ دہشتگردی عدالت کی جانب سے جاری کئے گئے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری قانون کے خلاف ہیں ،بلوچستان ہائیکورٹ نے تحقیقات میں مداخلت نہ کرنے کا کہتے ہوئے درخواست خارج کردی تھی کوئٹہ کے شہید جمیل کاکڑ پولیس اسٹیشن میں چیئرمین تحریک انصاف کو قتل کے مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا

واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی 3 جولائی تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی تھی، وکیل قتل کیس میں عمران خان لاہور ہائیکورٹ پیش ہوئے تھے،لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی تھی

واضح رہے کہ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ایڈوکیٹ عبدالرزاق کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا جس پر عطا تارڑ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان پر قتل کا الزام عائد کیا تھا، بعد ازاں قتل کا مقدمہ بھی عمران خان کے خلاف درج کیا گیا تھا،وکیل عبدالرزاق نے عمران خان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کے حوالہ سے درخواست دے رکھی تھی،

اعظم سواتی کو بلوچستان سے مقدموں میں رہائی ملنے کے بعد انہیں سندھ پولیس نے گرفتار کر لیا ہ

عدالت نے اعظم سواتی کو مزید مقدمات میں گرفتار کرنے سے روک دیا

گائے لان میں کیوں گئی؟ اعظم سواتی نے 12 سالہ بچے کو ماں باپ بہن سمیت گرفتار کروا دیا تھا

پتا چل گیا۔! سواتی اوقات سے باہر کیوں ؟ اعظم سواتی کے کالے کرتوت، ثبوت حاظر ہیں۔

Leave a reply