دس سال بعد ترکی اسرائیل کارگو سروس بحال، اسرائیلی طیارہ سامان کے ہمراہ استنبول پہنچ گیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق دس سال بعد ترکی اسرائیل کارگو سروس بحال، اسرائیلی طیارہ سامان کے ہمراہ استنبول پہنچ گیا

10 سال کی بندش کے بعد پہلی بار اسرائیلی کارگو طیارہ آج صبح استنبول پہنچا۔ آج سے استنبول اور تل ابیب کے مابین باہمی پروازیں بھی شروع کرے گا، رواں ہفتے اسرائیل کی فضائی کمپنی ترکی کے لیے انسانی بنیادوں کے تحت دو پروازیں چلائے گی.

اسرائیل کے جہاز اتوار کے روز 10 سالوں میں ترکی کے لئے پہلی کارگو کے ساتھ ترکی پہنچے ، یہ دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں بہتری کی طرف اشارہ ہے

ترکی میں اسرائیلی سفارت خانے نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بتایا کہ اتوار کے روز ایک اسرائیلی طیارہ استنبول پہنچا ، تل ابیب اور استنبول کے درمیان پروازوں سے ترکی اور اسرائیل کے مابین تجارت کے حجم "ریکارڈ سطح” تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔

اپریل میں ، ترکی نے کورونا وائرس پھیلنے سے لڑنے میں مدد کے لئے اسرائیل کو طبی سامان کی فراہمی شروع کردی تھی ،

ترکی کے اسرائیل کے ساتھ بہترین تعلقات تھے لیکن 2010 میں حماس کے زیر انتظام غزہ کی پٹی پر قائم ایک ترک فلوٹیلا پر اسرائیلی کمانڈوز نے چھاپہ مارا جس کے بعد دونوں ممالک کے مابین تعلقات بہت تیزی سے خراب ہوئے تھے۔ اس کے جواب میں ترکی نے اسرائیل کے سفیر کو ملک سے نکال دیا ، اپنے ایلچی کو واپس بلا لیا تھا .

کپتان ہو تو ایسا،اپوزیشن کی سازشوں کے باوجود وزیراعظم عمران خان کو ملی اہم ترین کامیابیاں

وزیراعظم اور ترک صدر کی ملاقات، کیا بات چیت ہوئی؟ اہم خبر

ترک صدر کے پہنچنے سے قبل پارلیمنٹ میں ایسا کیا کام کیا گیا کہ وزیراعظم بھی حیران رہ گئے

ترک خاتون اول کا اسلام آباد میں تقریب سے خطاب ،کیا اہم اعلان

ترک صدر کا اپنی قومی زبان میں خطاب، نماز جمعہ ایوان صدر میں کی ادا

ترک صدر کا خطاب سننا اعزاز کی بات، اسد عمر نے مزید کیا کہا؟

دو روزہ دورہ پاکستان کی یادیں واپس لیے ترک صدر وطن روانہ،کس نے کیا الوداع؟

واضح رہے کہ 2003 میں رجب طیب اردوآن کے اقتدار میں آنے سے پہلے انقرہ اسلامی دنیا میں اسرائیل کا قریب ترین شریک تھا۔ اسکی وجہ دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط عسکری تعاون ہے۔

اب کرونا کے پھیلاؤ کے بعد ایک بار پھر ترکی اسرائیل تعلقات میں‌ بہتری آنا شروع ہو گئی ہے

اگرچہ ترکی اور اسرائیل کے تعلقات پہلے جزوی تھے لیکن ترکی نے مارچ 1949ء میں اقوام متحدہ میں اسرائیل کو بطور ریاست قبول کیا تھا تب سے اسرائیل ترکی کو ہتھیار فراہم کرنے والے ممالک میں سرفہرست ہے ،دونوں ممالک کے درمیان سیاسی اور عسکری شعبوں میں گہرے تعلقات پائے جاتے ہیں اور مشرق وسطیٰ کے علاقے میں دونوں ممالک کئی اہم ایشوز پر مفادات ایک ہونے کی وجہ سے یک جا دکھائی دیتے ہیں ،بعض اوقات ایسا بھی ہوا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پائی گئی مگر یہ کشیدگی آخر کار ختم ہوجاتی تھی جیسا کہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہیں اور دونوں ایک دوسرے میں اپنے اپنے سفراء متعین کرتے رہتے ہیں۔ مسلمان اور عرب ممالک اکثر ترکی پر زور دیتے رہے ہیں کہ وہ اسرائیل سے اپنے تعلقات پر نظر ثانی کرے لیکن ترکی نے ایسا نہ کیا،

https://baaghitv.com/mlaisia-confrenc-mein-shirkat-say-baray-urdgan-ka-bian-or-unka-dard-ummat-baaghi-special-report/
Shares: