باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سندھ کے علاقے رانی پور میں پیر اسد شاہ کی حویلی معمہ بنی ہوئی ہے،حویلی میں جانے والی لڑکیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات کے ساتھ ساتھ اب لڑکیوں کی گمشدگی کا کیس بھی سامنے آیا ہے

کمسن ملازمہ فاطمہ کی موت نے پیر اسد شاہ کے چہرے سے نقاب اتار دیا، فاطمہ کی موت کے بعد تحقیقات شروع ہوئیں تو انکشاف ہوا کہ حویلی میں لڑکیوں اور کمسن بچیوں کے ساتھ گھناؤنا کام کیا جاتا تھا، قمبر کی 20 سالہ لڑکی ثنا کے والدین سامنے آئے ہیں جنہوں نے اپیل کی ہے کہ انکی بیٹی کو تلاش کیا جائے، متاثرہ والدین کا کہنا تھا کہ گھریلو جھگڑے کی وجہ سے ثنا کو اسد شاہ کی حویلی میں لے کر گئے، اسد شاہ نے کہا کہ اس کو ادھر چھوڑ جاؤ، میں سمجھاؤں گا، تا ہم بعد میں ہمیں فون کیا کہ ثنا لاپتہ ہو گئی ہے، اسکے بعد سے ثنا ہمیں آج تک نہیں ملی، ورثا نے نگران وزیراعلیٰ سندھ سے لڑکی کی فوری بازیابی کا مطالبہ کر دیا

واضح رہے کہ اسد شاہ کی حویلی سے چار مزید کمسن گھریلو ملازمائیں برآمد ہوئی ہیں،نابالغ لڑکیوں کو گھر میں قید رکھا گیا تھا اور ان پر تشدد بھی کیا گیا تھا گھریلو ملازمین کو ضروری کارروائی مکمل کرنے کے بعد ان کے اہل خانہ کے حوالے کر دیا جائے گا۔

تعلیمی ادارے میں ہوا شرمناک کام،68 طالبات کے اتروا دیئے گئے کپڑے

 چارکار سوار لڑکیوں نے کارخانے میں کام کرنیوالے لڑکے کو اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا

لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، سندھ ہائیکورٹ نے اہم شخصیت کو طلب کر لیا

 لگتا ہے لاپتہ افراد کے معاملے پر پولیس والوں کو کوئی دلچسپی نہیں

سندھ ہائیکورٹ کا تاریخی کارنامہ،62 لاپتہ افراد بازیاب کروا لئے،عدالت نے دیا بڑا حکم

قبل ازیں اجالا نامی لڑکی نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ اسد شاہ کے گھر میں کام کرتی تھی، اس نے اسد شاہ کی بیوی حنا شاہ کے بہت مظالم برداشت کئے، حنا شاہ بہت تشدد کرتی تھی، اگر کوئی غلطی ہو جاتی تو دیگر ملازموں سے تشدد کرواتی تھی،اجالا کی ویڈیو سامنے آئی جس میں وہ کہتی ہیں کہ ایک روز فائل گم ہو گئی تو حنا شاہ نے خود مجھے ڈنڈے سے مارا، جب کوئی غلطی ہوتی تو پانی ابال کر پلایا جاتا اور بچہ ہوا کھانا دیا جاتا جبکہ صرف چار ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دی جاتی تھی،

لوٹوں کے سبب مجھے "استحکام پاکستان پارٹی” سے کوئی اُمید نہیں. مبشر لقمان

لوگ لندن اور امریکہ سے پرتگال کیوں بھاگ رہے ہیں،مبشر لقمان کی پرتگال سے خصوصی ویڈیو

13 سالہ گھریلو ملازمہ عندلیب فاطمہ تشدد کیس کی سماعت

Shares: