خیبر پختونخوا : چترال میں 3 ہزار سال پرانی قبریں دریافت ہوئی ہیں۔
باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق پراجیکٹ ڈائریکٹر عبدالحمید کے مطابق 3 ہزار سال پرانی قبریں چترال کے گاؤں سینگور سے برآمد ہوئی ہیں جو آرین دور کی ہیں اور ان قبروں کی تعداد 13 ہے قبروں سے مٹی کے برتن اور نوادرات بھی برآمد ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قبروں میں ہزاروں سال پرانی ہڈیاں موجود ہیں اور جن کے نمونے ڈی این اے کے لیے امریکہ بھیجے جائیں گے۔
عبدالحمید نے کہا کہ ڈی این اے کی مدد سے آرین قوم اور چترال کی تاریخ کا پتہ لگایا جا سکے گا اس پراجیکٹ میں غیرملکی ماہرین بھی شامل ہیں۔
ترکی :11 ہزار سال پرانے تھری ڈی مجسمے دریافت
یاد رہے کہ خیبر پختونخوا کے ایک اور ضلع صوابی کے مختلف علاقوں میں تاریخی مقبرے موجود ہیں جہاں بدھ مت کے دور کے خزانے ، مجسمے اور دیگر نوادرات بھی پائے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ترکی میں کھدائی کے دوران 11ہزار سال پرانے انسانی اجسام اور سروں کے نقش ونگار ملے ہیں جن میں سے بعض تھری ڈی مجمسے ہیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ تحقیق سے اس دور کے انسانوں کی فنکارانہ صلاحیتوں کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کھدائی کی جگہ سے 250 سے زائد پتھروں پر نقش و نگاری کے نمونے ملے ہیں۔پتھروں پر جانوروں کے اجسام کی نقوش بنائے گئے ہیں ساتھ ہی انسانی مجسمے بھی ملے ہیں۔
آنے والی نسلیں شدید موسمی اثرات کا سامنا کریں گی ، ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
یہ دریافت ترکی کے جنوب مشرقی صوبے کے علاقےکرہانٹائپ میں کی گئی ہے اس علاقے کو ‘ٹا ٹیپیلر’ کا نام بھی دیا جاتا ہے، جس کا مطلب پتھر کی پہاڑی ہے ، جو 124 میل (200 کلومیٹر) کے رقبے پر محیط ہے اس جگہ پر کھدائی کا کام سب سے پہلے 2019 میں شروع ہوا اور اس کے نتیجے میں 75 فٹ قطر والی عمارت کی دریافت بھی ہوئی عمارت میں ایک بڑا بیڈروک بھی تراشا گیا ہے اور اس کی گہرائی 18 فٹ تک ہے ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ بہت سے لوگوں کی مدد سے بنایا گیا تھا۔
کھدائی کے سربراہ پروفیسر نیکمی کرول نے بتایا تھا کہ ملنے والی نوادرات قدیم گوبکلی ٹیپے سائٹ سے دریافت ہونے والی چیزوں سے ملتی جلتی ہیں جو اسٹون ہینج سے 6000 سال قبل تاریخی لوگوں نے تعمیر کی تھیں