![](https://baaghitv.com/wp-content/uploads/2021/01/WhatsApp-Image-2020-03-04-at-10.22.02-AM-2.jpeg)
پاکستان میوزک انڈسٹری کی نامور گلوکارہ میشا شفیع کے بعد ایک اور خاتون لینا علی نے پاکستان کے عالمی شہرت گلوکار علی ظفر کے خلاف 50 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا-
باغی ٹی وی : علی ظفر کے خلاف دعویٰ خاتون لینا غنی کی جانب سے دائر کیا گیا تھا جس میں درخواست گزار نے دعویٰ کیا گیا تھا کہ علی ظفر نے پہلی مرتبہ 2014 لندن میں پاکستانی فیشن شو کے دوران ہراساں کیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ علی ظفر نے جون 2014 میں دو مرتبہ پھر اس طرح نازیبا گفتگو کی-
درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ درخواست گزار نے اس حوالے سے اپنی بہن اور دوستوں کو بھی آگاہ کیا، علی ظفر کا 20 دسمبر 2020 کا ری ٹوئٹ اور 22 دسمبر کا ٹوئٹ جھوٹ پر مبنی ہے لہٰذا علی ظفر کے ان ٹوئٹس کو بد نیتی پر مبنی قرار دیا جائے۔
دونوں ٹوئٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ علی ظفر کے خلاف مہم میں لینا غنی کا ہاتھ ہے، دونوں ٹوئٹس لینا غنی کی ساکھ نقصان پہنچانے کیلئے کیے گئے تھے۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ علی ظفر کو سوشل میڈیا سمیت آن لائن، ٹی وی چینلز پر مواد اور خبریں چھپوانے سے روکا جائے کیونکہ ایسے مواداورخبروں سے انہیں نیچے دکھانے کی کوشش کی جائے گی۔
تاہم اب سندھ ہائیکورٹ نے 50 کروڑ روپے ہرجانے کے کیس میں گلوکار علی ظفر کو 15 فروری تک جواب جمع کروانے کی مہلت دی ہے-
گلوکار علی ظفر کے خلاف 50 کروڑ روپے ہرجانے کے دعوے کی سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی۔
درخواست گزار لینا علی کی وکیل نے کہا کہ علی ظفر کو اس طرح کے ٹوئٹ کرنے سے روکا جائے، علی ظفر اس طرح کے ٹوئٹس نہ کرنے کی یقین دہانی کرائیں تو درخواست واپس لے لیں گے۔
علی ظفر کے وکیل کا کہنا تھا ہم نے اس طرح کا کوئی ٹوئٹ کیا ہی نہیں، درخواست کا جائزہ لے کر جواب دیں گے، مارچ کی کوئی تاریخ دی جائے تاکہ جواب جمع کروائیں۔
سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ 15 فروری تک کی مہلت دے رہے ہیں، جواب جمع کروائیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ جواب جمع نہ کرایا تو آئندہ سماعت پر درخواست گزار کے وکیل کو سن کر حکم امتناع جاری کر دیں گے۔
واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے سیشن جج لاہور کے ذریعے علی ظفر کو 25 جنوری کیلئے نوٹس جاری کئے تھے-
خیال رہے کہ 19 مارچ 2018 کو گلوکارہ میشا شفیع نے بھی علی ظفر پر ہراساں کرنے کے الزامات عائد کیے گلوکارہ میشا شفیع نے بھی 2019 میں علی ظفر کو 2 ارب روپے ہرجانے کا قانونی نوٹس بھجوایا تھا۔