حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں مولانا کا بڑا مطالبہ تسلیم کر لیا گیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر دفاع پرویزخٹک کی زیرصدارت حکومتی مذاکراتی کمیٹی کااجلاس ہوا، اجلاس میں رہبر کمیٹی کے مطالبات پرغورکیاگیا، حکومتی کمیٹی نے وزیراعظم کےاستعفے کامطالبہ مستردکردیا،
حکومتی کمیٹی کے اجلاس میں کہا گیا کہ حکومت اپوزیشن کے پرامن احتجاج کاحق تسلیم کرتی ہے، موجودہ ملکی صورتحال میں اسلام آباد جانا مناسب نہیں،حکومت بات چیت سےمعاملات حل کرنے میں سنجیدہ ہے،اجلاس میں حکومتی کمیٹی کے تمام اراکین بشمول چودھری پرویز الہیٰ نے بھی شرکت کی،
نواز اور شہباز میں ختم نہ ہونے والی جنگ چھڑ گئی
آزادی مارچ کی ابھی تیاریاں جاری اور حکومت کےاستعفے آنا شروع ہو گئے، کس نے استعفیٰ دیا؟ اہم خبر
بعد ازاں حکومتی کمیٹی کے اراکین نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی نےوزیراعظم عمران خان کواپوزیشن کےمطالبے سےآگاہ کردیا،
اپوزیشن سے مذاکرات، کمیٹی میں کون کون ہو گا شامل؟ پرویز خٹک نے بتا دیا
حکومتی کمیٹی کےاراکین مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف سے رابطہ کریں گے،حکومتی کمیٹی نے تمام اپوزیشن رہنماؤں سے فرداً فرداً ملاقات کا فیصلہ کیا ہے،شہبازشریف سےملاقات کے لیے وقت مانگا جائے گا صادق سنجرانی کو بلاول بھٹو زرداری سے رابطوں کا ٹاسک دے دیا گیا،اسپیکرپنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہیٰ مولانا فضل الرحمان سے رابطہ کریں گے،تمام اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات کے اوقات کل طےکیے جائیں گے
آزادی مارچ سے پہلے ہی مولانا ہار مان گئے، کس سے رابطہ کر لیا؟ اہم خبر
قبل ازیں رہبر کمیٹی کے چیئرمین اکرم درانی نے پرویز خٹک سے رابطہ کیا تھا اور اپنے مطالبات بتائے تھے،