ماں اور بچے کا صحت مند ہونا اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ بچے کی پیدائش

0
43

ماں اور بچے کا صحت مند ہونا اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ بچے کی پیدائش
بچے ہر گھر کی رونق اور خاندان کو پروان چڑھانے کے لیے ضروری ہوتے ہیں تاہم۔صرف بچوں کی پیدائش ہی کافی نہیں ہوتی بلکہ ماں اور بچے کا صحت مند ہونا بھی اتنا ہی ضروری ہےجتنا کہ بچے کا دنیا میں آنا بچوںکا صحت و تندرستی کے ساتھ دنیا میں۔آنا والدین کی۔اولین ترجیح ہوتی ہے اورہونی چاہیےبھی عورت جو نو ماہ بچے کو اپنی کوکھ میں۔رکھ کر اسے پروان چڑھاتی ہے اورجنم دیتی ہے پھر اس کی پرورش رضاعت اور نگہداشت بھی اسی کی ذمہ داری ہے تووہ اس بات کی پوری طرح حقدارہےکہ اس سارے عرصے میں اس نے جو تکلیفیں سہی ہیں اور جن کمزوریوں کا وہ شکارہوئی ہے پہلے اسکا ازالہ کرلیا جائے امریکی میڈیکل ایسوسی ایشن کے جریدے جاما میں شائع ہونے والی ایک ریسرچ رپورٹ کے مطابق 2004ء سے 2014ء کے درمیان پیدا ہونے والے بچوں کا وزن اس لیے کم رہا کیونکہ پہلے بچے کی ولادت کے بعد اگلے حمل کے دوران کم۔از کم۔ڈیڑھ یا دو سال کا وقفہ اختیار نہیں کیا گیا تھا

وٹامن ڈی کی کمی کی چند اہم نشانیاں


ریسرچ رپورٹ ڈیڑھ لاکھ حاملہ خواتین کے ہاں ولادت کے حوالے سے جمع کیے گئے اعدادوشمار کی روشنی میں مرتب کی گئی ہے رپورٹ کے مطابق ڈیڑھ سال سے دوبرس کا وقفہ کسی بھی بالغ عمر کی خاتون میں حمل ٹھہرنے کے لیے ضروری ہے اور معالجین کا۔خیال ہے کہ تیس سے چالیس برس کی خواتین کو بچے کی ولادت میں اتنا وقفہ لانا بہت ضروری اور لازمی ہے کیونکہ دوسری صورت میں حمل کے قیام کے دوران میٹرنل پچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں کینیڈا کی برٹش کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر لارا شومرز نے اس رپورٹ کو مرتب کیا ہے لاراشومرز کے مطابق پینتیس برس یا اس سے زائد عمر کی خواتین بچے کی پیدائش چاہتی ہیں تو اس میں خطرات اور پچیدگیوں کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں جبکہ اس حد سے کم عمر کی خواتین میں بعض میٹرنل پچیدگیوں کا پیدا ہونا کم ہوتا ہے انہوں نے یہ ضرور واضح کیا کہ بیس سے چونتیس برس تک کی خواتین میں حمل کے دوران بچے کی نشوونما اور پیدائش کے عمومی خطرات اپنی جگہ موجود رہتے ہیں لارا شومرز کے مطابق پینتیس یا اس سے زائد کی عمر کی خواتین میں ایک بچے کی ولادت کے بعد اگلے حمل کے تیسرے چھٹے اور نویں مہینے میں میٹرنل پچیدگیوں کا پیدا ہونا ایک یقینی امر قراردیاجاسکتا ہے انہوں نے بیس سے چونتیس برس تک کی خواتین میں حمل کے درمیانی وقفے کو بارہ سے اٹھارہ ماہ تک رکھنے کو بھی مناسب خیال کیا لارا شومرز کی رپورٹ میں۔واضح کیا گیا کہ کسی بھی خاتون میں۔ایک بچے کی۔ولادت کے چھ ماہ بعد جو حمل ٹھہرتا ہے وہ کسی حد تک کمزور ہو سکتا ہے اور 59 فیصد ایسے حمل کا ضائع ہونا ممکن ہے

Leave a reply