مولانا پراندراج مقدمہ کی درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں؟ فیصلے کا سب کو انتظار
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آزادی مارچ کنٹینرسےٹکرا کرنوجوان عثمان کی ہلاکت کا معاملہ پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پرفیصلہ محفوظ کرلیا ،درخواست راولپنڈی کے رہائشی اکرم چودھری نے دائر کی ،درخواست میں رہبرکمیٹی، مولانا فضل الرحمان ،شہباز شریف اوربلاول بھٹو فریق ہیں،
آپ صحافی رہیں، قصائی نہ بنیں، شیخ رشید نے ایسا کیوں کہا؟
اکرم درانی کے خلاف نیب نے بڑا قدم اٹھا لیا، مولانا سمیت سب پریشان
حافظ حمداللہ پاکستانی شہری ہیں یا نہیں؟ نادرا نے ایسا جواب جمع کروایا کہ مولانا حیران
گالیاں بھی دیں اور مذاکرات بھی کریں، ایسا نہیں چلے گا، اکرم درانی
اکرم درانی مشکل میں، نیب نے گرفتاریاں شروع کر دیں
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ ایس ایچ اوتھانہ کراچی کمپنی کو اندراج مقدمہ کا حکم دیا جائے نائنتھ ایوینیو پر 6نومبرکو میرے بیٹے کی گاڑی کنٹینر سے ٹکرائی، عثمان جاں بحق ہوگیا،گاڑی کنٹینرسے ٹکرانے اور رات کواسٹریٹس لائٹیں بند ہونے سے ہلاکت ہوئی، بیٹےکی ہلاکت کی ذمہ داری آزادی مارچ اوراسلام آباد کی انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے،
واضح رہے کہ نواجوان کی کرنٹ سے ہلاکت کے بعد جے یو آئی کے کسی رہنما نے اس گھر کا تعزیت کے لئے دورہ نہیں کیا اور نہ ہی لواحقین سے رابطہ کر کے کوئی تسلی دی، اپوزیشن جماعتوں کا کوئی رہنما اس نوجوان کے گھر نہ گیا
مولانا کا پلان اے فلاپ ہوا، بی بھی فلاپ ہو گا،ایسا کس نے کہا؟
آزادی مارچ کا ایک فرد دن میں کتنی روٹیاں کھاتا ہے؟ حیران کن خبر،دل تھام کر پڑھئے
کتنا بزدل کھلاڑی ہے، اپنے اوپر آتی ہے تو راہ فرار اختیار کرتا ہے،مولانا فضل الرحمان
واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمان کراچی سے اسلام آباد تک آزادی مارچ لے کر گئے تھے اور 13 روز تک اسلام آباد میں بیٹھے رہے تا ہم حکومت نے مولانا کا کوئی مطالبہ نہیں مانا جس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے پلان بی بتایا اور سڑکوںپر چلے گئے اس کے بعد پلان سی آیا اور اسکے بعد اے پی سی، اب رہبر کمیٹی مزید فیصلہ کرے گی کہ کیا لائحہ عمل طے کرنا ہے. اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی کے بعد مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگ آ گئے اور چلے گئے ایس نہیں، پاکستان کی عوام، تمام جماعتوں کے نمائندے آئے اسی کے نتیجے میں حکومت جائے گی،