لاہور ہائیکورٹ آئی جی پنجاب پر برہم، وزیراعلیٰ کو کیا طلب

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہورہائیکورٹ میں بچے کی بازیابی کے حوالہ سے دائر درخواست پر سماعت ہوئی ،جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی، آئی جی پنجاب پولیس عدالت کے طلب کرنے پر پیش ہوئے،عدالت نے استفسار کیا کہ آپ آئی جی پنجاب پولیس ہیں،آپ عدالت کو نظرانداز کیوں کرتے ہیں؟ بچہ بازیاب نہ ہونے کی کیا وجہ ہے؟،

آئی جی پنجاب نے کہاکہ میں حاضر ہوں،عدالت نے کہا کہ آپ ڈسپلن فورس کے افسر ہیں آپ ایسا کریں گے تو اوپر سے نیچے تک یہی ہوگا۔آئی جی نے کہاکہ سی سی پی او پیش ہوئے تھے،عدالت نے کہا کہ سی سی پی او کا رویہ درست نہیں تھا،میں نے اپنے آرڈر میں لکھا ہے، آئی جی پنجاب نے کہا کہ بچے کا والد جہاں ہوسکتا تھاوہاں چیک کرلیا ہے،نادرا سے ڈیٹا لے کر راجن پور،جڑانوالہ تک کارروائی کی ،جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا،آئی جی پنجاب نے کہا کہ ہماری کوشش جاری ہے

ماضی میں توجہ نہیں ملی،اب ہم یہ کام کریں گے، زرتاج گل کا حیرت انگیز دعویٰ

عمران خان مایوس کریں گے یا نہیں؟ زرتاج گل نے کیا حیرت انگیز دعویٰ

نہر کنارے درخت کاٹ کر ان کے ساتھ دہشت گردی کی گئی، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

ملزم نے دو شادیاں کر رکھی ہیں،وکیل کے بیان پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کیا ریمارکس دیئے؟

چیف جسٹس پاکستان کے 2 عہدوں کےخلاف دائر درخواست پر عدالت نے کیا کہا؟

جسٹس طارق عباسی بچہ بازیاب نہ ہونے پرآئی جی پربرہم ہوگئے،جسٹس طارق عباسی نے آئی جی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے جوکہایہ سب سی سی پی اوکہہ چکے ہیں،کوئی نئی بات بتائیں آپ کیا کررہے ہیں؟،آپ پرانی باتیں نہ بتائیں؟،آئی جی پنجاب نے کہا کہ عدالت کے حکم پر کل ایک ٹیم نے جڑانوالہ کارروائی لیکن بچہ بازیاب نہ ہوا،موبائل فون نمبر سے ٹریس کیا لیکن نمبر کسی اور کے زیراستعمال تھا،عدالت نے وزیراعلیٰ پنجاب کوآئندہ سماعت پرطلب کرلیا ۔

لاہور ہائیکورٹ میں موبائل فون کے سگنل نہ آنے پر چیف جسٹس نے کیا حکم دیا؟

Shares: