مری سانحہ،انکوائری کی ضرورت نہیں،ذمہ دار پھانسی کے حق دار ہیں،عدالت

0
62
لاپتہ افراد کیس،حکومت ٹھوس اقدامات نہیں اٹھاتی تو 9 ستمبر کو وزیراعظم پیش ہوں،عدالت

مری سانحہ،انکوائری کی ضرورت نہیں،ذمہ دار پھانسی کے حق دار ہیں،عدالت
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سانحہ مری کی تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی سے متعلق کیس میں این ڈی ایم اے حکام کو طلب کرلیا

وکیل نے کہا کہ سانحہ مری کے تمام ذمہ داروں کے خلاف مجرمانہ غفلت کی کارروائی کی جائے، سانحہ مری میں جاں بحق ہونے والے اے ایس آئی نوید کے اہلخانہ نے اعلیٰ حکام کو آگاہ کیا،وزیر اعظم، وزیر داخلہ، پولیس حکام نے اطلاع کے باوجود کوئی ایکشن نہ لیا،25 ہزار سیاح کی گنجائش والے مری میں ایک لاکھ سے زائد سیاحوں کی اجازت کیوں دی گئی؟ تمام اعلیٰ حکام کا ایکشن نہ لینا مجرمانہ غفلت ظاہر کرتا ہے، عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ کو روسٹرم پر طلب کر لیا،چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ ڈیزاٹر مینجمنٹ کا مطلب کیا ہے، پرونشل ڈیزاٹر مینجمنٹ بھی ہے اور ڈسٹرکٹ ڈیزاٹر مینجمنٹ بھی ہے، عدالت نے این ڈی ایم اے حکام کو 11 بجے طلب کر لیا،

جس کے بعد ممبر ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے پیش ہو گئے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس عدالت نے آپ کو کہا تھا کہ این ڈی ایم اے کا قانون پڑھیں، آپ نے کہا کہ اگر زلزلہ آئے تو وہ ہماری ذمہ داری نہیں ،آپ نے این ڈی ایم اے کا قانون پڑھا ہو گا؟ یہ تعین کر لیں کہ جو 22 لوگ جاں بحق ہوئے انکا ذمہ دار کون ہے؟

ممبر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے این ڈی ایم اے قانون پڑھ کر سنایا ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تیاری اور اقدامات ہوتے تو 22 لوگوں اور بچوں کی جانیں نہ جاتیں، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کمیشن کی میٹنگ کبھی ہوئی ہے، ممبر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے عدالت میں کہا کہ کمیشن کی 5میٹنگز ہوئی تھیں، 5مارچ2007 اور 2010 کو کمیشن کی میٹنگ ہوئی،21فروری 2013 اور 28 مارچ 2018 کو بھی کمیشن کی میٹنگ ہوئی. عدالت نے استفسار کیا کہ اپوزیشن کے کسی ممبر نے کمیشن کی میٹنگ کیلئے درخواست بھیجی،جس پر ممبر این ڈی ایم اے نے کہا کہ نہیں، اپوزیشن کے کسی ممبر نے درخواست نہیں بھیجی، عدالت نے کہا کہ کیا اس سے زیادہ طاقتور کوئی باڈی ہو سکتی ہے،کیا ڈی جی این ڈی ایم اے نے وزیراعظم سے کبھی میٹنگ بلانے کی درخواست کی، قانون موجود ہے، عملدرآمد ہوتا تو ایک جان بھی ضائع نہ ہوتی،یہ اتنا زبردست قانون ہے کہ ہر ضلع تک ذمہ داری ڈالتا ہے،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ کیا این ڈی ایم اے نے ذمہ داروں کا تعین کیا ؟ ممبر این ڈی ایم اے نے کہا کہ یہ صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری تھی، جس پر عدالت نے کہا کہ پھر آپ نے این ڈی ایم اے کا قانون ٹھیک سے نہیں پڑھا،اس کیس میں انکوائری کی کوئی ضرورت نہیں ہے، باہر جا کر تقریری سارے کرتے ہیں، کام کسی نے نہیں کرنا،ریاست کے یہ حال ہے کہ 2010 سے 2021 تک کوئی کارگردگی نہیں ہے،چیرمین این ڈی ایم اے نے این ڈی ایم اے کا قانون پڑھا ہے، ذمہ دار پھانسی کے حق دار ہیں،وزیر اعظم سے لے کر اپوزیشن لیڈر اور چیف آف آرمی سٹاف سارے موجود ہیں، سارے لوگ مری کے لوگوں پر اعتراض کرتے ہیں،این ڈی ایم اے اور پوری ریاست مری واقع کے ذمہ دار ہیں،
وزیر اعظم این ڈی ایم اے کا اجلاس فوری طور پر طلب کرے، 9 بچے مری واقع میں مرے ہیں، عدالت نے سماعت جمعہ تک کے لئے ملتوی کر دی

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سیاح تو ہرسال اسی طرح مری جاتے ہیں، این ڈی ایم اے اتنی بڑی باڈی ہے جس میں سارے متعلقہ لوگ موجود ہیں، اپوزیشن بھی ہے، کیا اتنی بڑی باڈی کی کبھی بھی کوئی میٹنگ ہوئی ہے؟-

مری میں ریاستی ڈھانچے کو بہتر بنایا جائے،ابھی تک انگریزوں کےڈھانچے پر چل رہا ہے،حماد اظہر

دوران سماعت درخواست گزارکے وکیل کا کہنا تھا کہ مفاد عامہ میں درخواست دائر کی، پٹشنر7 جنوری کو مری گیا جب ٹول پلازہ سے سیاح مری جا رہے تھے تو کسی نے ان کو نہیں روکا نہ خدشے سے آگاہ کیا۔

عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلا کر این ڈی ایم اے سے متعلقہ قوانین پڑھنے کی ہدایت کی ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں اس حوالے سے ہدایات لے کر ہی عدالت کو آگاہ کر سکتا ہوں،-

بلاول بھٹو اور شہباز شریف کا سانحہ مری پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیا این ڈی ایم اے کی اس حوالے سے کبھی میٹنگ ہوئی، اس حوالے سے تو باقاعدہ مینجمنٹ پلان ہونا چاہیے تھا، اگر میٹنگ نہیں ہوئی تو کیوں نہیں ہوئی، عدالت کو آ کر آگاہ کریں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل راولپنڈی کے تھانہ سول لائین میں اسسٹنٹ کمشنر مری، ڈی سی راولپنڈی اور سی ٹی او کے خلاف بھی اندراج مقدمہ کی درخواست دائر کرائی گئی درخواست میں درخواست گزارایڈووکیٹ شہناز بیگم جوڈسٹرکٹ کورٹ راولپنڈی میں پریکٹس کرتی ہیں نےموقف اختیارکیا تھا کہ محکمہ موسمیات نے پہلے ہی پیش گوئی کردی تھی کہ برف باری ہونی ہے اور سیاحوں کا رش پڑنا ہے انتظامیہ نے بروقت انتظامات کرتے تھے لیکن اموات انتظامیہ کی لاپرواہی سے ہوئی-

کیا بروقت اقدامات سے سانحہ مری کو روکا جا سکتا تھا؟ وزیراعظم کا وفاقی وزرا سے…

سانحہ مری،ثابت کریں کہ کسی خاتون نے کمرے کیلئے زیور گروی رکھا،ہوٹل ایسوسی ایشن

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اسسٹںٹ کمشنر مری ، سی ٹی او ،ڈی سی او اور 1122 ان تمام کی غفلت اور لاپرواہی سے لوگوں کی قیمتی جانیں اور مال کانقصان ہوا ان تمام کے خلاف مقدمہ درج کرکے کروائی کی جائے تاکہ ایسے واقعات آئندہ نہ ہوں-

مری:سڑک پربرف بکھیر کر رقم اینٹھنے والا ملزم گرفتار

Leave a reply