آئرن کی کمی کے شکار افراد کے لیے بکراعید اللہ کی نعمت ہے،ماہرین غذائیت

0
93

دُنیا بَھر کے ماہرینِ غذائیت کے مطابق آئرن انسانی جسم کے لیے ایک اہم جُز ہے، فولاد دماغ اور اعصاب کو مضبوط بناتا ہے، اس کے برعکس اس کی کمی ’اینیمیا‘ (خون کی کمی) کا سبب بن جاتی ہے جسے طبّی اصطلاح میں ’آئرن ڈیفیشینسی‘ بھی کہا جاتا ہے۔

ماہرین غذائیت کا کہنا ہے کہ آئرن کی کمی کے شکار افراد کے لیے بکرا عید ایک سنہری موقع ہے کیوں کہ اس موقع پر کلیجی اور لال گوشت وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے۔

پاکستانی کھانے پکانے کے تین اہم طر یقہ کار

ماہرین کے مطابق اگر خون میں فولاد کی کمی واقع ہوجائےتو گردشِ خون کے مسائل جنم لے سکتے ہیں، دِل، پھیپھڑوں کی کارکردگی کم زور پڑ جاتی ہے، نتیجتاً سانس لینے کا دورانیہ مختصر (سانس پھولنے لگتا ہے) ہو جاتا ہے اس کے علاوہ جِلد اور بالوں کے مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں۔

آئرن کی کمی کی علامات میں شدید تھکاوٹ، جِلد کی رنگت پیلی پڑ جانا، سَر درد، ناخنوں کا ٹوٹنا، سانس پُھولنا، چکر آنا، ہاتھوں اور پیروں میں سنسناہٹ اور زبان کی سوزش یا درد وغیرہ شامل ہیں ماہرین کے مطابق اگر ان میں سے کوئی بھی علامت ظاہر ہو تو معالج سے فوری رجوع کرنا چاہیے۔

دوسری جانب تحقیق سے بھی یہ ثابت ہوچکا ہے کہ جو افراد سُرخ گوشت کا کم یا سرے سے استعمال نہیں کرتے، ان میں فولاد کی کمی زیادہ پائی جاتی ہے جبکہ ہرے پتّوں والی سبزیاں بھی استعمال کرنا لازمی ہے۔

ماہرینِ غذائیت کے مطابق آئرن حاصل کرنے کے دو ذرائع ہیں جنہیں ہیم (Heme) اور نان ہیم (Non-Heme) سے موسوم کیا گیا ہے۔

کھانا پکانے کی چند اہم ہدایات

ہیم سے مُراد وہ فولاد، جو جانوروں کے ذریعے حاصل کیا جائے، اس میں گوشت، مرغی اور سمندری غذائیں شامل ہیں جبکہ نان ہیم آئرن پودوں میں پایا جاتا ہے، یہ ہر قسم کے اناج، گِری دار میووں، بیج، پھلیوں اور پتّوں والی سبزیوں میں موجود ہوتا ہے ان دونوں ذرائع سے حاصل کیے جانے والے فولاد کے اثرات جسم پر مختلف انداز سے مرتّب ہوتے ہیں۔

ماہرینِ غذائیت کا بتانا ہے کہ نان ہیم غذاؤں سے فولاد کو خون میں جذب ہونے میں دیر لگتی ہے جبکہ نان ہیم غذا کے ساتھ وٹامن سی کا استعمال کیا جائے تو فولاد کے خون اور جسم میں جذب ہونے کا عمل جلد شروع ہو جاتا ہے۔

ماہرین کی جانب سے تجویز کیا جاتا ہے کہ جب نان ہیم غذائیں استعمال کی جائیں تو ساتھ میں ایسے پھل بھی کھائیں جن میں وٹامن سی زائد مقدار میں پایا جاتا ہے، لہٰذا اپنے غذائی شیڈول میں گوشت، مُرغی، مچھلی، سبزیوں میں پالک، چقندر، بروکلی، لال اور ہری شملہ مرچ، پھول گوبھی، جبکہ پھلوں میں مالٹا، سیب اور انار وغیرہ شامل کرلیں، تاکہ جسم فولاد کی کمی کا شکار نہ ہو۔

کھانے پکانے کے طریقے اور اس کے لئے درکار اشیاء

ایک پلیٹ کلیجی کھا لینے سے 6 ماہ کے آئرن کی مطلوبہ مقدار پوری ہو جاتی ہے۔

گائے کی 110 گرام کلیجی میں 153 کیلوریز، 23 گرام پروٹین، 4 گرام چربی یا چکنائی، 4 گرام کاربو ہاہیڈریٹس اور 0 گرام فائبر ہوتا ہے اسی طرح گائے کے دل کی 110 گرام میں 127 کیلویرز، 20 گرام پروٹین، 4 گرام چربی یا چکنائی جبکہ کاربوہائیڈریٹس یا فائبر موجود ہوتے ہیں گائے کے ان حصوں کا گوشت غذائی اجزا سے بھرپور ہوتا ہے اور متعدد وٹامنز اور منرلز بشمول وٹامنز بی، آئرن اور زنک جسم کو ملتے ہیں۔

کلیجی میں وٹامن بی 1 موجود ہوتا ہے اور تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ یہ وٹامن الزائمر کا خطرہ بڑھانے والے عناصر جیسے یادداشت سے محرومی اور دیگر کی روک تھام کرتا ہے کلیجی کھانے سے جسم میں آئرن کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے اور جسمانی توانائی کی سطح بھی بڑھ جاتی ہے۔

جبکہ جگر اور گردوں میں آئرن کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اور آئرن کی کمی خون کی کمی کا باعث بھی بنتی ہے۔ جسم میں آئرن کی کمی سے تھکاوٹ اور جسمانی توانائی سے محرومی جیسے مسائل کا سامنا بھی ہوتا ہے۔

ہمارا مذہب عورتوں کو بھرپور آزادی دیتا ہے ہمارے لئے وہی آزادی بہت ہے

وٹامن بی 2 جسم کو کینسر کی مخصوص اقسام سے تحفظ فراہم کرنے میں کردار ادا کرتا ہے، یہ وٹامن کلیجی اور گردوں میں وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے یہ وٹامن خون میں ایسے مخصوص امینو ایسڈز کی سطح کو کم کرتا ہے جو دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔

تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ وٹامن بی 2 پھیھپڑوں اور آنتوں کے کینسر کا خطرہ کم کرتا ہے جبکہ اس وٹامن کی جسم میں کمی غذائی نالی کے کینسر کا خطرہ بڑھاتی ہے کلیجی، گردے اور مغز وغیرہ میں وٹامن بی 12 کی مقدار بھی کافی زیادہ ہوتی ہے جس کے ساتھ فولیٹ بھی جسم کو ملتا ہے۔

جگر، کلیجی اور دل میں زنک نامی جز کی مقدار بھی کافی زیادہ ہوتی ہے۔ زنک مدافعتی نظام کے افعال کے لیے بہت اہم ہوتا ہے اور زنک کی کمی کا سامنا کرنے والے افراد میں بیماریوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

جہاں کلیجی دل اور گردوں کا استعمال مفید ہوتا ہے وہیں ان کی زیادہ مقدار کھانے سے یہ نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتے ہیں کلیجی اور دل میں کولیسٹرول کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جس سے ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ بڑھ سکتا ہے تو کلیجی کی معتدل مقدار کا استعمال کرنا چاہیے جوڑوں میں تکلیف کا سامنا کرنے والے افراد کو کلیجی یا گردے وغیرہ کھانے سے گریز کرنا چاہیےکیونکہ ان میں موجود اجزا جوڑوں کی تکلیف کو بڑھانے کا باعث بن سکتے ہیں۔

اگر جسم میں آئرن کی مقدار زیادہ ہو تو ایک بیماری Hemochromatosis کا سامنا ہوسکتا ہے۔ جیسا اوپر درج کیا جا چکا ہے کہ کلیجی وغیرہ میں آئرن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے تو اس وجہ سے ان کے زیادہ استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔

گرلڈ مٹن چانپیں بنانے کا طریقہ

Leave a reply