پشاور پولیس پر حملہ؛ خود کش کرنے والا حملہ آور پولیس وردی میں تھا. انسپکٹر جنرل پولیس معظم جاہ انصاری
انسپکٹر جنرل پولیس معظم جاہ انصاری کا کہنا ہے کہ ہم نے وردی پہنی ہے مگر ہم بھی تو ایک انسان ہی اور ہم اپنے فرائض کی ادائیگی سے مکمل آگاہی ہیں جبکہ ہم ایک ایک شہادت کا بدلہ لیں گے اور ملوث دہشت گردوں اور ملک دشمنوں کے نیٹ ورک کو چاک کرنے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی جی خیبر پختونخوا نے کہا کہ میں ثبوت کے ساتھ بات کروں گا، میں اور میرے جوان تکلیف میں ہیں، گزارش ہے کہ ہماری تکلیف میں اضافہ نہ کیا جائے، وردی اتاریں تو ہمارے بھی وہی معمول ہیں یہ نہ سمجھا جائے کہ ہم بے حس ہیں، ہم عزت دار لوگ ہیں اور دکھ میں ہیں جن کا مرہم چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3 دن میں شاید 3 گھنٹے سویا کیونکہ کام زیادہ تھے، ہم بھی انسان ہیں، اس ملک کے شہری ہیں، اس غم کا اظہار اپنے لوگوں سے کر چلا ہوں، ہم نے آواز بلند کی ہے کہ ہم ایک ایک شہید کا بدلہ لین گے، قربانیاں رائیگاں نہیں ہونے دیں گے، دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے نزدیک ہیں جو اتنی زیادہ شہادتوں کی وجہ بنا اور کے پی کا امن خراب کیا۔ معظم جاہ انصاری نے کہا کہ میرے بچوں کو احتجاج پر اکسانا میری تکلیف میں اضافہ کررہا ہے، مجھے میرے لوگوں کو ڈیل کرنے دیں ، مجھ سے زیادہ انہیں کوئی نہیں جانتا، 34 سال وردی میں گزار دیے میرے جوانوں کے غم میں اضافہ کرنا، انہیں گمراہ کرنا ، سڑکوں پر لانا کسی صورت برداشت نہیں کرسکتا، ڈرون حملے کی سازش کی گئی، میڈیا نے دیکھا مسجد کی چھت زمین پر گری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ مسجد 50 سال قبل اپنی مدد آپ کے تحت بنائی گئی تھی، 50 فٹ بائی 50 فٹ کا گہرا ہول ہے اورنیچے ستون نہیں ہیں، دھماکا جب ہوا تو باہر نکلنے کا راستہ نہیں تھا، سامنے محراب ہے اور بند دیوار ہے۔ ایک سائیڈ پر فیملی کوارٹرز ہیں، کھڑکیاں نہیں ہیں، پیچھے پوری دیوار ہے اور ایک دروازہ ہے جہاں سے کوگوں کا آنا جانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پرانا ہال ہے کھمبے موجود 10 سے 12 کلو ہائی ایکسپلوژو ٹی این ٹی کا دھماکا جب بھی ہوگا تو نکلنے کی جگہ نہیں تھی، شاک ویوز سے دیواریں گریں، ستون نہیں ہیں تو دیواریں گرنے سے چھت بھی نیچے آئی، تمام نمازی اس کے نیچے آئے، آپ کے سامنے 36 گھنٹے سے ملبہ ہٹا رہے تھے، چاہتے تو 2 گھنٹے میں ہٹا دیتے لیکج احتیاط کی آج جو سانس لے رہے ہیں اسی احتیاط کی وجہ سے لے رہے ہیں۔
آئی جی خیبرپختونخوا نے کہا کہ دائیں بائیں سے رنگ برنگے لوگ میرے بچوں کی لاشوں پر سیاست نہ کریں، آوازیں بند کریں مجھے کام کرنے دیں، تحقیقات مکمل ہوجائے گی تو شفافیت سے سامنے کھڑا کروں گا یہ گروپ تھا اور کہاں سے آئے تھے، مجھے اتنا تنگ نہ کریں کہ میں کہون بدلہ اللہ پر چھوڑتا ہوں۔ معظم جاہ انصاری نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج آگئی ہے، میرے پاس 5 ،10 ،20 ہزار فون ہیں جن کا ڈیٹا نکالنا ہے اور اس کے لیے ٹائم چاہیئے، جہاں سے کیمرہ ملا منت کروں گا اپنی ڈی وی آر دیں، ایک آدمی 24 گھنٹے جاگے گا تو ایک ڈی وی آر دیکھے گا، 5 ہزار کیمرے ڈھونڈنے پڑے میں ڈھونڈوں گا۔
انہوں نے بتایا کہ ایک فوٹیج سے پولیس لائن کی طرف آتے ہوئے خود کش بمبار کو نکال لیا ہے، اس کا چہرہ دیکھ لیا ہے، وہ اور مسجد سے سربریدہ ملنے والا ایک ہی آدمی ہے جو پولیس یونیفارم میں ہیں، عام جیکٹ پہنی ہوئی ہے ، سر پر ہیلمٹ پہنا ہوا ہے، موٹرسائیکل پر آیا تھا، موٹرسائیکل تلاش کرلی ہے، انجن چیسز نمبر مٹایا یوا تھا، اس کو ٹریس کرلیا ہے۔ آئی جی معظم جاہ نے مزید کہا کہ پولیس لائنز میں کیمروں سے بندہ آگیا چہرہ آگیا اگلا مرحلہ شناخت کا ہے اور اس کے سہولت کاروں تک پہنچنے کا ہے، برائے مہربانی جلد بازی نہ کریں ، مجھے کام کرنے دیں۔
انہوں نے کہا کہ خودکش حملہ آور 12 بج کر 37 منٹ پر گیٹ سے اندر داخل ہوتا ہے، ہمارے حولدار سے بات کرتا ہے، اس نے پوچھا تھا کہ مسجد کس طرف ہے ، وہ اندر سے واقف نہیں تھا کسی نے ٹارگٹ دیا ریکی بھی ضرور ہوئی، طریقہ کار سمجھایا گیا تو یہ اکیلا آدمی نہیں ہے۔ معظم جاہ انصاری نے بتایا کہ سازش کو سائیڈ پر کریں گے، جو بات کریں گے پورے ثبوت سے کریں گے، بال بیرنگز ہمارے پاس ہیں، راتوں کو جاگ کر بہت تیزکام کررہے ہیں، میرے بچے جنہیں لڑنے کے لئے ٹرینڈ کیا وہ اگر اپنے تحفظ کی بات کرنا شروع کردیں تو میں کیا کہوں۔
مزید یہ بھی پڑھیں
ایف بی آئی کی امریکی صدر جو بائیڈن کے گھر 4 گھنٹے تلاشی
امریکا جانے والا ایک شخص لاپتہ ہوگیا
شیخ رشید کی رہائش گاہ لال حویلی کو سیل کردیا گیا
بجلی بریک ڈاؤن پر نئی رپورٹ نے حکومتی بیانات کا بھانڈا پھوڑ دیا
ہماری طرف آئیں ہم اچھے میزبان ہیں آپ کو دکھائیں گےکہ ہم کیسے نظر آتے ہیں،عدنان صدیقی کا بھارتی فلم ’مشن مجنوں‘ پر ردعمل
عدالت نے مونس الہٰی کی اہلیہ کے وکیل کو جواب جمع کروانے کیلئے وقت دے دی
انہوں نے کہا کہ میرے جوان اپنا تحفظ خود کریں گے، ہم نے سب سے بات کی ہے انہیں بتایا ہے کہ آپ کا راستہ احتجاج کا نہیں دشمن کو ڈھونڈنے اور بدلہ لینے کا ہے. آئی جی نے شہداء کے درجات کی بلندی کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ ہے، انسان لڑ رہے ہیں، یہ خون کی جنگ ہے ایندھن کی نہیں، جنگ میں نقصان ہوتا ہے۔ مفروضات بند کریں اور ہمیں غمزدہ نہ کریں، آج حلف لیا ہے کہ خون کا آخری قطرہ بھی دینا پڑے تو دیں گے ، کسی کو صوبے کے امن سے کھیلنے کی اجازت نہیں گے۔