مخصوص نشستیں کیس، نظرثانی درخواست کی سماعت ستمبر میں کرنیکا فیصلہ

0
70
supreme court01

سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے 18 جولائی کو ہونے والے 17 ویں اجلاس کے منٹس جاری کر دیئے ہیں

دستاویز کے مطابق مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کرنے کا معاملہ زیر بحث آیا، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے کہا کہ نظرثانی صرف وہی 13 ججز سن سکتے ہیں جنہوں نے مرکزی کیس سنا، کیس کا تفصیلی فیصلہ بھی نہیں جاری ہوا،کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ نظرثانی درخواستوں پر سماعت گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد ہوگی،ججز کمیٹی نے دو ایک کی اکثریت سے نظرثانی درخواستیں گرمیوں کی تعطیلات کے بعد مقرر کرنے کا فیصلہ کیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نظرثانی درخواستیں چھٹیوں کے بعد مقرر کرنے کے فیصلے سے اختلاف کیا جبکہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے فوری نظرثانی درخواستیں مقرر کرنے کے خلاف رائے دی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مؤقف اختیار کیا کہ لوگوں کے آئینی حقوق ہماری چھٹیوں سے زیادہ اہم ہیں، ناانصافی ہوگی اگر اپیلوں کو جلد سماعت کیلئے مقرر نہ کیا گیا،جسٹس منیب اختر نے کہا کہ رولز کے مطابق عدالتی سال ستمبر کے دوسرے پیر کو شروع ہوگا، چیف جسٹس نے 15 جولائی سے عدالتی چھٹیوں کا اعلان کیا، چھٹیاں کسی رولز کے مطابق منسوخ نہیں کی جاسکتیں اور کمیٹی یاچیف جسٹس عدالتی چھٹیاں منسوخ نہیں کرسکتے،

،ہمیں ذاتی ترجیحات کے بجائے آئین، قانون کےمطابق عمل پیرا ہونا چاہیے،چیف جسٹس
جسٹس منصورعلی شاہ اور جسٹس منیب اخترکی رائے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جواب دیا اور اختلافی نوٹ لکھا کہ ہمارا کام آئین و قانون پر عمل کرنا ہے، ہم ججز نے آئین، قانون کے تحت حلف اٹھارکھا ہے رولز کے تحت نہیں، آئین و قانون کونظراندازنہیں کیاجاسکتا،ہمیں ذاتی ترجیحات کے بجائے آئین، قانون کےمطابق عمل پیرا ہونا چاہیے، ایک ہفتے میں جسٹس عائشہ ملک بیرون ملک سے واپس پاکستان آسکتی ہیں، میرے دو ساتھی ججز نے نظرثانی نہ سننے کی دو وجوہات بتائیں، ساتھی ججز نے رائے دی تفصیلی فیصلہ ابھی آنا ہے، تفصیلی فیصلہ تو ان 8 ججز کوہی تحریر کرنا ہے، عدالت کے اقدام سے کسی کے حقوق سلب نہیں کیے جا سکتے اور تفصیلی فیصلے کے انتظار تک نظرثانی سماعت کیلئے مقرر نہ کرنے سے آئین و قانون بے معنی ہو جائے گا، آرٹیکل 63 اے نظرثانی 10 دنوں میں سماعت کیلئےمقررکی جائے، آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیلئے دونوں ججز دستیاب ہیں، 63 اے کیس پر سماعت کرنے والے چیف جسٹس عمر عطا بندیال ریٹائر ہو گئے اور جسٹس ریٹائرڈ اعجاز الاحسن مستعفی ہو گئے،جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل دستیاب ہیں، آرٹیکل 63 اے نظرثانی کے بینچ میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس یحییٰ آفریدی کو شامل کیا جائے، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت معاملہ جلدی کا ہو تو نظرثانی 15 دنوں میں سماعت کیلئے مقرر ہونی چاہیے، سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے 15 دنوں میں نظرثانی سماعت کیلئے مقرر نہ ہوئی تو کیس غیر مؤثر ہو جائے گا

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے نشستیں تحریک انصاف کو دینے کا حکم دیا تھا، تحریک انصاف مقدمہ میں فریق نہیں تھی، سنی اتحاد کونسل اور الیکشن کمیشن فریق تھے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی نے خوشی کا اظہار کیا تھا جبکہ حکومتی رہنماؤں نے سخت تحفظات کا اظہار کیا تھا

دوسری جانب سپریم کورٹ،مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی درخواست دائر کر دی گئی ہے،مسلم لیگ ن نے نظر ثانی کی درخواست دائر کی،مسلم لیگ ن نے 12 جولائی کے فیصلے پر حکم امتناع کی بھی استدعا کر دی ،سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ 12 جولائی کے فیصلے پر نظر ثانی کرے، سپریم کورٹ 12 جولائی کے فیصلے کو واپس لے، کیس کے حتمی فیصلے تک سپریم کورٹ فیصلے پر حکم امتناعی دیا جائے،سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں سنی اتحاد کونسل، حامدرضا اور الیکشن کمیشن سمیت 11 پارٹیوں کو فریق بنایاگیا ہے ،

پی ٹی آئی پرپابندی،رہنماؤں کیخلاف آرٹیکل 6کے تحت کاروائی،عطا تارڑ کا بڑا اعلان

لڑائی شروع،کیا ایمرجنسی لگ سکتی؟جمعہ پھر بھاری،کپتان جیت گیا

مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ،ملک ایک اور آئینی بحران سے دوچار

حکومت کو کوئی خطرہ نہیں،معاملہ تشریح سے آگے نکل گیا،وفاقی وزیر قانون

سپریم کورٹ کا فیصلہ، سیاسی جماعتوں کا ردعمل،پی ٹی آئی خوش،حکومتی اتحاد پریشان

عمران خان نے آخری کارڈ کھیل دیا،نواز شریف بھی سرگرم

پی ٹی آئی کی ڈیجیٹل دہشت گردی کا سیاہ جال،بیرون ملک سے مالی معاونت

اگلے دو مہینے بہت اہم،کچھ بڑا ہونیوالا؟عمران خان کی پہنچ بہت دور تک

اڈیالہ جیل میں قید عمران خان نے بالآخر گھٹنے ٹیک دیئے

"بھولے بابا” کا عام آدمی سے خود ساختہ بابا بننے کا سفر ،اربوں کے اثاثے

اصلی ولن آئی ایم ایف یا حکومت،بے حس اشرافیہ نے عوام پر بجلی گرا دی

کرکٹ میں سٹے بازی اور سپاٹ فکسنگ،پاک بھارت میچ میں‌کتنے کا جوا؟

Leave a reply