باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں کلبھوشن یادیو کو وکیل فراہم کرنے کے کیس پر سماعت ہوئی
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر مکمل عملدر آمد کرانا مقصد ہے، یہ اس نوعیت کا پہلا کیس نہیں ہوگا اسی طرح کے کیسز پر فیصلے موجود ہوں گے، اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کردی آئین بھی صاف شفاف ٹرائل کا حق دیتا ہے،
عدالت نے استفسار کیا کہ کمانڈر یادیوکو گزشتہ عدالتی حکم کی کاپی دے دی گئی تھی؟کیا یہ عدالت اپنے طورکلبھوشن کیلیےوکیل مقرر کر سکتی ہے؟اس نکتے پربھی معاونت کریں بھارت یا کلبھوشن کی مرضی کے بغیروکیل مقرر کرنے کے کیا اثرات ہونگے؟کیا یہ موثر نظر ثانی کے قانونی تقاضے پورے کرے گا؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ بھارت کو چاہیے کہ درخواست دے اورقانونی طریقے سے دستاویزات حاصل کرے عدالتی حکم کی تعمیل پرآرڈر کی کاپی فراہم کردی گئی
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ بھارت کو مواقع دیئے، لیکن بھارت ہچکچاہ رہا ہے. چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ وکیل مقرر کرنے سے پہلے معاونت کی ضرورت ہے، وفاقی حکومت پر اس کیس میں کیا ذمہ داری عائد ہوتی ہے،اٹارنی جنرل نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے دو مرحلےہیں، پہلا مرحلہ وکیل مقرر کرنا دوسرا مرحلہ وکیل کا اپیل دائر کرنا ہے، عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کا کیس عدالت میں پیش کروں گا تاکہ سمجھنے میں آسانی ہو،ہمیں تین سے چار ہفتے کا وقت چاہیے ہو گا،
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ کلبھوشن یادیو کے حق زندگی کا کیس ہے، عدالت یقینی بنائے گی کہ کلبھوشن یادیو کا حق زندگی بھی محفوظ بنایا جا سکے،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ نے کہا کہ ہم چاہتےہیں عالمی عدالت انصاف کےفیصلے پر اس کی روح کے مطابق عمل ہو،اٹارنی جنرل نے کہا کہ بھارت جان بوجھ کر کلبھوشن کیس سے بھاگ رہا ہے
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 9 نومبر تک ملتوی کر دی
قبل ازیں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کےلئے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کا معاملہ ،کلبھوشن یادو کے لیے وکیل مقرر کرنے کی درخواست پر عدالتی معاونین نے عدالتی معاونت سے معذرت کر لی تھی،عدالتی معاونین مخدوم علی خان اور عابد حسن منٹو نے ہائی کورٹ میں جواب جمع کرادی ،مخدوم علی خان اور عابد حسن منٹو نے عدالت کی معاونت سے معذرت کرلی ،عابد حسن منٹو نے خراب صحت اور مخدوم علی خان نے پروفیشنل وجوہات کی بنیاد پر پیش ہونے سے معذرت کی
عابد حسن منٹو نے کہا کہ اپنی عمر اور جسمانی کمزوری کی وجہ سے عدالت میں پیش ہونے سے قاصر ہوں، کچھ سال قبل وکالت سے ریٹائر ہوچکا ہوں، اعزاز کی بات ہے عدالت نے معاون مقرر کیا، عدالت معذرت قبول کرے کیوں کہ خراب صحت کے باعث معاونت کرنے کی پوزیشن میں نہیں، مخدوم علی خان نے کہا کہ عدالتی معاون کرنا میرے لیے باعث فخر ہے، پروفیشنل وجوہات کی بنیاد پر عدالتی معاونت نہیں کرسکتا،
واضح رہے کہ بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو کی سزا سے متعلق عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد ،حکومت نے فیئر ٹرائل کے تقاضے پورے کرنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے
وزارت قانون و انصاف نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا،حکومت نے حال ہی میں جاری کیے گئے صدارتی آرڈیننس کے تحت درخواست دائر کی، اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ قومی مفاد میں عدالت بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو کی جانب سے قانونی نمائندہ مقرر کرے،
دائر درخواست میں مزید کہا گیا کہ کلبھوشن یادیونےسزاکیخلاف اپیل سےانکارکیا، کلبھوشن بھارتی معاونت کے بغیر پاکستان میں وکیل مقررنہیں کرسکتا،بھارت بھی آرڈیننس کے تحت سہولت حاصل کرنے سے گریزاں ہے،
واضح رہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2018ء کو پاکستان ایران سرحدی علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا، یہ بھارتی جاسوس بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر اور ”را“ کے ایجنٹ کے طور پر کام کر رہا تھا۔ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری پر حکومت پاکستان نے بھارتی سفیر کو طلب کرکے انڈین جاسوس کے غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخلے اور کراچی اور بلوچستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے پر باضابطہ احتجاج کیا۔ اس کے بعد کلبھوشن یادیو کے اعترافی بیان کی ویڈیو جاری کی گئی۔
کلبھوشن کی گرفتاری کے ایک ماہ بعد اپریل 2018ء میں اس کے خلاف دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، جس کے بعد پاکستان کی فوجی عدالت نے کلبھوشن یادیو کو دہشتگردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنا دی۔
پاکستان کا کلبھوشن کے معاملے پربھارت سے دوبارہ رابطہ
کلبھوشن کا وکیل مقرر کرنے کی درخواست پر سماعت کے لئے لارجر بینچ تشکیل
کلبھوشن کی سزا کیخلاف ہائی کورٹ میں اپیل داخل کرنے کی مدت ختم
کلبھوشن یادیوتک قونصلر رسائی، بھارت مان گیا
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھارت کو کلبھوشن تک قونصلر رسائی کا ایک اور موقع دے دیا
کلبھوشن یادیو کیس ،حکومت کا عالمی عدالت انصاف آرڈیننس میں توسیع کا فیصلہ
گزشتہ برس مئی میں بھارت نے اپنے جاسوس کلبھوشن یادیو کی پھانسی رکوانے کے لیے عالمی عدالت انصاف میں درخواست دائر کی تھی۔ 15 مئی کو بھارتی درخواست پر سماعت کا آغاز ہوا،نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں قائم عالمی عدالت اںصاف نے بھارت کی درخواست پر اٹھارہ سے اکیس فروری تک اس مقدمے کی سماعت کی تھی
کلبھوشن کیس میں بھارت کی کیا کوشش ہے؟ ترجمان دفتر خارجہ نے بتا دیا