افغان حکومت کی داڑھی کٹوانے اور اسمارٹ فون استعمال کرنے پر پابندی کی خبروں کی تردید
افغان حکومت نے داڑھی کٹوانے اور خواتین کے اسمارٹ فون استعمال کرنے پر پابندی کی خبروں کی تردید کر دی۔
افغان وزارت ثقافت و اطلاعات نے داڑھی کٹوانے اور خواتین کے اسمارٹ فون استعمال کرنے پر پابندی کی خبروں کو جھوٹ پر مبنی قرار دیا۔ افغان حکومت کے ذمہ داروں نے کہا کہ اس طرح کی کوئی بھی پابندی حکومت کی سرکاری پالیسی میں شامل نہیں ہے۔
افغان حکومت نے داڑھی کٹوانے اور خواتین کے اسمارٹ فون استعمال کرنے پر پابندی لگانے سے متعلق تمام خبروں کی تردید کردی
افغان وزارت ثقافت و اطلاعات کے عہدیداروں نے حالیہ خبروں کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ پابندیاں حکومت کی سرکاری پالیسی میں شامل نہیں ہیں۔ pic.twitter.com/3OwVVSusTh— افغان اردو (@AfghanUrdu) September 28, 2021
واضح رہے کہ گزشتہ روز افغان حکومت کی جانب سے داڑھی کٹوانے پر پابندی کی خبر زیرگردش رہی ہے طالبان کی حکومت کی طرف سے ہجام کو ایک نوٹس بھیجا گیا ہے، جس میں انہوں نجے ہجام کو سختی سے پاپند کیا ہے کہ داڑھی کو نہ مونڈھا جائے، کہا گیا ہے کہ داڑھی کو مونڈھنا اسلا می قوانین کی خلاف ورزی ہے، خلاف ورزی کرنے والوں کو سخت سزا دی جائے گی-
طالبان نے شرعی قوانین کے تحت داڑھی منڈھوانے پر پاپندی عائد کردی
ڈائریکٹر انفارمیشن اینڈ کلچر حافظ رشید ہلمند نے افغان میڈیا سے گفتگو کے دوران بتایا تھا کہ مردوں کے داڑھی منڈوانے پر پاپندی عائد کرنے کا فیصلہ مذہبی پولیس کی جانب سے صوبے کے حجاموں سے ہونیوالی ایک میٹنگ کیا گیا ہے-
سوشل میڈیا پر طالبان کا ایک خط وائرل ہے، جس میں حجاموں کو مردوں کی داڑھی مونڈھنے کے حوالے سے خبردار کیا گیا ہے، مزید کہا گیا ہے کہ ہجام کام کے دوران اپنی دکانوں میں موسیقی بھی نہیں سن سکیں گے-
صوبہ ہلمند کی ایک دکان میں لگائے گئے نوٹس میں طالبان کے افسروں نے باشندوں کو خبردار کیا تھا کہ بال اور داڑھی ترشوانے والے کو شرعی وانین پر عمل کرنا چاہیے طالبان روپ بدل بدل کر انسپیکشن کرسکتے ہیں، مزید کہا جا رہا تھا کہ عنقریب بالوں کو جدید انداز سے سنوارنے پر بھی پاپندی عائد کردی جائے گی-
جس پر صارفین کی جانب سے ملی جلی رائے سامنے آئی جبکہ اس سے قبل خواتین کے اسمارٹ فون استعمال کرنے پر پابندی کی خبریں بھی زیرگردش تھیں تاہم آج افغان حکومت کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ان دونوں خبروں کی تردید کر دی گئی۔