قومی کرکٹ ٹیم کے سابق ٹیسٹ کرکٹر آفتاب بلوچ طویل علالت کے بعد دار فانی سے کوچ کرگئے۔
باغی ٹی وی :تفصیلات کے مطابق آفتاب بلوچ کو دل کا دورہ پڑنے پر اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ان میں کورونا وائرس کی بھی تصدیق ہوئی تھی تاہم اب وہ 68 سال کی عمر میں انتقال کرگئے ہیں مرحوم کرکٹر مقامی اسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ(آئی سی یو) میں وینٹیلیٹر پر تھے اور ڈاکٹروں نے ان کی زندگی کے حوالے سے جواب دے دیا تھا-
ایک اور اعزاز،آئی سی سی نے ون ڈے کرکٹر آف دی ایئربابر اعظم کو قراردے دیا
آفتاب بلوچ نے 16 برس کی عمر میں سنہ 1969 میں نیوزی لینڈ کے خلاف پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا تھا اور سنہ 1975 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں نظر آئے۔
انہوں نے 1973 میں فرسٹ کلاس کرکٹ میں سندھ کی نمائندگی کرتے ہوئے بلوچستان کے خلاف 428 رنز بنائے تھے، آفتاب اقبال نے یہ یادگار اننگ کھیل کر 7 ویں بڑے اسکورر ہونے کا بھی اعزاز حاصل کیا تھا مرحوم نے فرسٹ کلاس کرکٹ کے 172 میچز کی 266 اننگز کھیلیں، 20 سینچریز اور 45 ففٹیز کی مدد سے 9171 رنز بنائے اور 223 وکٹیں حاصل کیں۔
آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ محمد رضوان نے اپنے نام کر لیا
وہ پاکستان انڈر 19 کرکٹ ٹیم کے مینجر اور جونیئر سلیکٹر کے طور پر بھی خدمات انجام دیتے رہے اور سندھ کرکٹ ایسوسی ایشن کے رکن تھے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کی جانب سے 69 سالہ آفتاب بلوچ کی موت پر دکھ کا اظہار کیا گیاہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ آفتاب بلوچ کے انتقال کی خبر سن کر انہیں بہت دکھ ہوا، وہ اپنے دور کے مقبول ترین کرکٹرز میں شمار کیے جاتے تھے، نہ صرف مجھے آفتاب بلوچ کو ایکشن میں دیکھنے کا شرف حاصل ہوا بلکہ ان کے کیرئیر کے آخری ایام میں ان کے خلاف کرکٹ بھی کھیلی۔
آسٹریلوی ٹیم کا 24 سال بعد دورہ پاکستان، مہمان ٹیم کی آمد کا احساس ابھی سے ہورہا…
رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ آفتاب بلوچ میرے مرحوم بھائی وسیم حسن راجہ کے قریبی دوست تھے، وہ انہیں کھیل کے میدان سے باہر بھی اچھی طرح جانتے تھے ، وہ ان کے کھیل سے لگاؤ کی ہمیشہ تعریف کرتے تھے اس مشکل وقت میں وہ پی سی بی کی جانب سے آفتاب بلوچ کے اہل خانہ، قریبی دوستوں اور سندھ کرکٹ ایسوسی ایشن کے ارکان سے تعزیت کرتے ہیں۔