اسلام آباد (محمد اویس)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور میں وزیر احد چیمہ کی عدم شرکت پر شدید برہمی کا اظہار کیا گیا ہے،کمیٹی کو بیرونی فنڈنگ سے بننے والی آبی وسائل کے منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی کمیٹی میں انکشاف ہوا کہ منصوبوں کی منظوری کے بعد کام شروع نہیں ہوتا ہے جس کی وجہ سے قرض پر سود دیا جارہاہے، کمیٹی نے نجی بینکوں کی طرف سے 65ارب روپے غیر قانونی طور پر کمانے پر اسٹیٹ بینک سے دو ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی ۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی اقتصادی امور کا اجلاس چیئرمین سیف اللہ ابڑو کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔چیئرمین کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے وزیر اقتصادی امور احد چیمہ کی طرف سے کمیٹی میں عدم شرکت پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ منسٹر صاحب کمیٹی میں کیوں نہیں آئے، حکام نے بتایاکہ منسٹر وزیر اعظم آفس میں بیک ٹو بیک میٹنگز میں مصروف ہیں، سیف اللہ ابڑو نے کہاکہ بیک ٹو بیک میٹنگز اپنی جگہ لیکن کمیٹی اجلاس کو سنجیدہ لیں،کمیٹی کے گزشتہ چار اجلاسوں کا حال دیکھ لیں،منسٹر کا یہی رویہ رہا تو میں چیئرمین سینیٹ کو خط لکھوں گا۔آئی ایم ایف ہم سے اوپر ہو سکتا ہے اسٹیٹ بینک یا ہمارے ادارے ہم سے اوپر نہیں۔ سٹیٹ بینک حکام نے کہاکہ کسی بھی منصوبے کیلئے آنے والا زرمبادلہ قومی خزانے میں جمع ہوتا ہے، یہ زرمبادلہ امپورٹ بلز اور ادائیگی میں توازن کیلئے خرچ ہوتا ہے، یہ قرض شرح سود کی ادائیگیوں کیلئے بھی خرچ ہوتا ہے، آئی ایم ایف کا قرض صرف ادائیگیوں کے توازن کیلئے خرچ ہوتا ہے، بیلنس آف پیمنٹ کے بغیر آئی ایم ایف کے پاس قرض کیلئے نہیں جایا جاتا، ہمارا ٹریڈ اکاؤنٹ اس وقت مکمل خسارے میں ہے،فنانشل اکاؤنٹ اور کرنٹ اکاؤنٹ بھی مکمل طور پر خسارے میں ہے،
قائمہ کمیٹی کا 2018 سے اب تک آئی ایم ایف پروگرام کی تفصیلات نہ دینے پر شدید برہمی کا اظہار
اقتصادی امور حکام نے کہاکہ آئی ایم ایف کا قرض سٹیٹ بینک کے پاس آتا ہے وفاقی حکومت کے پاس نہیں آتا، سٹیٹ بینک مختلف خساروں کو کم کرنے یہ قرض استعمال کرتا ہے،مختلف کثیر الجہتی ادارے سپورٹ فراہم کرتے ہیں۔قائمہ کمیٹی نے 2018 سے اب تک آئی ایم ایف پروگرام کی تفصیلات نہ دینے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔چیئرمین کمیٹی سیف اللّٰہ ابڑو نے کہاکہ گزشتہ چار اجلاسوں میں یہ تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں، یکم اگست کے اجلاس میں یہ تفصیلات طلب کی گئی تھیں۔
کمرشل بینکوں کا مہنگے ڈالر بیچ کر 65 ارب روپے کمانے کے سکینڈل کا انکشاف
کمیٹی میں کمرشل بینکوں کا مہنگے ڈالر بیچ کر 65 ارب روپے کمانے کے سکینڈل کا انکشاف ہوا ۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ2022 میں اسحاق ڈار نے بیان دیا کہ بینکوں نے 65 ارب کمائے، یہ غریب عوام کا پیسہ ہے جو واپس آنا چاہئیے، چیئرمین کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے کہاکہ یہ پیسے ان بینکوں سے ریکور کرائیں، سینیٹر کامران مرتضی نے کہاکہ کیا مہنگے ڈالر بیچنے پر کسی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا، حکام سٹیٹ بینک نے کہاکہ بینکوں کی جانب سے ریگولیٹری خلاف ورزیاں ہوئی تھیں، ملوث کمرشل بینکوں کے خلاف پینل ایکشن لیا گیا تھا، ریگولیٹری خلاف ورزیوں پر 1.4 ارب روپے کی جرمانہ لگا تھا،سینیٹر کامران نے کہاکہ کمرشل بینکوں نے مہنگے ڈالر بیچ کر 65 ارب روپے کمائے، 65 ارب پر بینکوں کو صرف 1.4 جرمانہ کیا گیا، کمیٹی نے 65 ارب روپے کے سیکنڈل پر اسٹیٹ بینک سے تفصیلی رپورٹ دو ہفتوں میں طلب کر لی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ رپورٹ آئے گی تو یہاں ہم بڑی سکرین پر لگائیں گے، رپورٹ کی روشنی میں ملوث بینکوں کے خلاف کاروائی کریں گے،بدقسمتی ہے ملک کی اسٹیٹ بینک کو 3 ماہ تک پتا ہی نہیں چلتا، 3 ماہ بعد اسٹیٹ بینک کو پتا چلتا ہے کہ کیا کچھ چل رہا ہے، یہ الارمنگ ہے یہی مصیبت ہے ہمارے ملک میں، اقتصادی امور کمیٹی نے اسٹیٹ بینک سے 2 ہفتوں میں رپورٹ طلب کر لی۔مہنگے ڈالر پر ایل سیز کھلنے کے معاملے پر چیمبرز کو بھی کمیٹی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی جائے گی ۔ کمیٹی نے زیادہ ریٹ پر ایل سی کھولنے کے معاملے جس سے 65ارب روپے اضافی پیسے لئے گئے جس پر 2 ہفتوں میں سٹیٹ بینک آف پاکستان سے رپورٹ طلب کرلی ۔
معاہدے کر لیتے ہیں اس کےبعد منصوبے شروع نہیں ہوتے جس کی وجہ سے سود دینا پڑتا ہے،کمیٹی
بیرونی فنڈنگ سے آبی وسائل کے 10 منصوبے ہیں جن کی لاگت 2.84ارب ڈالر ہے ،کرم تنگی انٹرگیٹڈ واٹر ریسورسز ڈویلپمنٹ پرجیکٹ 5ملین ڈالر سے فیزبیلٹی سٹڈی ہورہی ہے اس معاہدے پر دستخط 22 دسمبر 21کو ہوا اور منصوبہ 30جون 2025کو مکمل ہونا ہے مگر سیکیورٹی کی کلیرنس نہ ہونے کی وجہ سے پروجیکٹ پر ابھی تک کام نہیں شروع ہوسکا۔ سیکیورٹی کلیرنس ہوگی تو فزیبلٹی اسٹڈی مکمل ہوگی ۔حکام نے بتایاکہ نولانگ انٹی گریٹیڈ واٹر ریسورسز ڈویلپمنٹ پروجیکٹ کی فزیبلٹی سٹڈی کا منصوبہ 5ملین ڈالر کا ہے اس معاہدے پر 15دسمبر 2022میں دستخط ہوئے 31دسمبر 2025میں کام مکمل ہونا ہے اس پر فیزیکل پراگرس 30فیصد ہے ۔حکام نے بتایا کہ تربیلا 5 ایکسٹینشن 1530میگاواٹ پر کام 2017میں شروع ہوا ارسا کے ساتھ بات 2016 میں شروع ہوئی ارسا کے ساتھ اتفاق رائے پیدا کرنے میں 5سال لگے پہلے منصوبہ پہلے 2022میں مکمل ہونا تھا اب یہ منصوبہ 2027میں مکمل ہوگا منصوبے کی لاگت 390ملین ڈالر ہے ۔کمیٹی نے کہاکہ معاہدے کر لیتے ہیں اس کےبعد منصوبے شروع نہیں ہوتے جس کی وجہ سے سود دینا پڑتا ہے 2017میں شروع ہونا تھا اور 2022میں مکمل ہونا تھا جبکہ یہ منصوبہ ہی 2022میں شروع ہورہاہے ۔
داسو ہائیڈ روپاور پروجیکٹ 2160میگاواٹ کا منصوبہ ہے 588ملین ڈالر کی لاگت سے 25اگست 2014میں کام شروع ہوااور 31مئی 2025میں مکمل ہوگا پہلے اس کو 31مئی 2024میں مکمل ہونا تھا ۔حکام نے انکشاف کیا کہ یہ منصوبہ اب 2027سے پہلے مکمل نہیں ہوگا۔ 2024کی تاریخ متوقع ہے کہ منصوبہ مکمل ہوجائے
آپریشن گولڈ سمتھ، اسرائیلی اخبار نے عمران خان کا "حقیقی چہرہ” دکھا دیا
اسرائیل نیازی گٹھ جوڑ بے نقاب،صیہونی لابی عمران کو بچانے کیلئے متحرک
عمران خان بطور وزیراعظم اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کیلئے تیار تھے،دعویٰ آ گیا
عمران خان اور پی ٹی آئی نے ملک دشمنی میں تمام حدیں پار کر دیں
امریکی ایوان نمائندگان میں قرارداد،پاکستان کے خلاف آپریشن گولڈ اسمتھ کی ایک کڑی
آپریشن گولڈ سمتھ کی کمر ٹوٹ گئی،انتشاری ٹولہ ایڑھیاں رگڑے گا
تحریک انصاف کی ملک دشمنی ایک بار پھر کھل کر سامنے آ گئی
14 سال سے خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی سرکار،اربوں بجٹ وصول،کارکردگی زیرو
عمران پر جیل میں تشدد ہوا،مجھے مرد اہلکار نے…بشریٰ بی بی نے سنگین الزام عائد کر دیا
عمران خان نے آخری کارڈ کھیل دیا،نواز شریف بھی سرگرم
پی ٹی آئی کی ڈیجیٹل دہشت گردی کا سیاہ جال،بیرون ملک سے مالی معاونت
اگلے دو مہینے بہت اہم،کچھ بڑا ہونیوالا؟عمران خان کی پہنچ بہت دور تک
اڈیالہ جیل میں قید عمران خان نے بالآخر گھٹنے ٹیک دیئے
اسرائیل کی عمران خان سے امیدیں ،گولڈسمتھ خاندان کااہم کردار