ایسا ممکن نہیں کہ 100 سے 150 افراد حملہ آور ہوں اور کوئی زخمی نہ ہوا ہو،عدالت

بانی پی ٹی آئی اور دیگر کی بریت کا تحریری فیصلہ جاری
court

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد،بانی پی ٹی آئی اور دیگر ملزمان کیخلاف دفعہ 144 اور توڑ پھوڑ کے حوالے سے تھانہ آئی نائن میں درج مقدمہ،اسلام آباد کی مقامی عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور دیگر کی بریت کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا

جوڈیشل مجسٹریٹ ملک محمد عمران نے 9 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ملزمان نے احتجاجی ریلی کے دوران پولیس پر حملہ کیا،حیرت کی بات ہے کہ حملے میں کوئی بھی پولیس اہلکار زخمی نہیں ہوا، ایسا ممکن نہیں کہ 100 سے 150 افراد حملہ آور ہوں اور کوئی زخمی نہ ہوا ہو، ایف آئی آر میں پی ٹی آئی قیادت کیخلاف مظاہرین کو اکسانے اور معاونت کا الزام لگایا گیا،ایف آئی آر میں یہ نہیں لکھا گیا کہ پی ٹی آئی قیادت نے کس اقدام کے ذریعے اکسایا، ایف آئی آر میں استغاثہ کی جانب سے گھڑی گئی کہانی شکوک و شبہات پیدا کرتی ہے، پاکستان کا قانون واضح ہے کہ شہریوں سے کسی کی خواہشات کے مطابق نہیں بلکہ قانون کے مطابق برتاؤ کیا جائے گا،

عدالت نے تفصیلی فیصلے میں آئین پاکستان کے آرٹیکل 4، 16، 17 کا حوالہ دیا اور کہا کہ بظاہر اس کیس میں ٹرائل کے بعد ملزمان کو سزا کا امکان نظر نہیں آتا،ملزمان پر فرد جرم عائد کر کے استغاثہ کی شہادتیں منگوا بھی لی جاتی ہیں تب بھی مقدمہ بے بنیاد ہوگا، بانی پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی، شیخ رشید احمد کی بریت کی درخواستیں منظور کی جاتی ہیں، مراد سعید، پرویز خٹک، اسد عمر، صداقت عباسی کی بھی بریت کی درخواستیں منظور کی جاتی ہیں،علی نواز اعوان، راجہ خرم نواز اور دیگر کی بھی بریت کی درخواستیں منظور کی جاتی ہیں،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور، وقاص احمد کو بھی مقدمے سے بری قرار دیا جاتا ہے، کسی دوسرے مقدمے میں مطلوب نہ ہوں تو سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل اس مقدمے میں گرفتار ملزمان کو رہا کریں،

سائفر سیکیورٹی کا مقصد یہی ہے کہ سائفر کو کسی غیر متعلقہ شخص کے پاس جانے سے روکا جائے،

سائفر کیس،اعظم خان نے مقدس کتاب ہاتھ میں رکھ کر بیان دیا تھا،ایف آئی اے پراسیکیوٹر

اعظم خان نے اعتراف کیا سائفر کی کاپی وزیراعظم نے واپس نہیں کی، ایف آئی اے پراسیکیوٹر

سائفر کیس،ڈاکومنٹ کی کاپی عدالتی ریکارڈ میں پیش نہیں کی گئی،عدالت

ثابت کریں کہ جو پبلک ریلی میں لہرایا گیا وہ سائفر تھا ،عدالت کا پراسیکیوٹر سے مکالمہ

سائفر کیس، عمران خان، قریشی کو سزا سنانے والے جج بارے اہم فیصلہ

سائفر کی کاپی کی ساری ذمہ داری پرنسپل سیکرٹری اعظم خان پر تھی،وکیل عمران خان

سائفر کیس:اسد مجید اسٹار گواہ ہو سکتے تھے ابھی اسد مجید نے تو کچھ نہیں کہا کہ وہ اسٹار گواہ بن سکتا

پاکستان کے بعد امریکی ایوان میں بھی سائفر بیانیہ کو جھوٹ کا پلندا کہ دیا،شیری رحمان

Comments are closed.