اعظم خان نے اعتراف کیا سائفر کی کاپی وزیراعظم نے واپس نہیں کی، ایف آئی اے پراسیکیوٹر

0
167
imran khan shah mehmod qureshi

اسلام آباد ہائیکورٹ: بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کا سائفر کیس میں اپیلوں پر سماعت ہوئی

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اپیلوں پر سماعت کی،ایف آئی اے پراسیکیوٹر حامد علی شاہ نے اپنے دلائل کا آغاز کردیا،ایف آئی اے پراسیکیوٹر حامد علی شاہ نےبانی پی ٹی آئی پر چارج فریم عدالت کے سامنے پڑھے اور کہا کہ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ میں عدالت کو آگاہ کرنے کی کوشش کررہا ہوں کہ سائفر کاپی کیسے اور کس کس جگہ گیا اور کس کس آدمی نے کیا کہا،میں نے عدالت کے سامنے تمام گواہان کے بیانات نہیں پڑھنے .میں آج یہ بتاؤں گا کہ سائفر کی کاپی بانی پی ٹی آئی تک کیسے پہنچا ، بانی پی ٹی آئی نے سائفر کی کاپی وزرات خارجہ کو واپس نہیں کی،بانی پی ٹی آئی نے سائفر کی کاپی اپنے پاس رکھ لی جو ان کو واپس کرنی تھی ، محمد نعمان نے سائفر ٹیلی گرام 8 مارچ کی صبح وصول کیا تھا

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایف آئی اے پراسیکیوٹر سے کہا ہے کہ آپ سائفر موومنٹ سے متعلق جو کچھ آپ بتا رہے ہیں وہ ہمیں لکھنی پڑ رہی ہیں، آپ لیپ ٹاپ سے پڑھ رہے ہیں لیکن ہمیں لکھنی پڑ رہی ہیں، آپ یہ چیزیں تحریری طور پر ہمیں دیدیں، ہم سے لکھنے میں کچھ رہ نہ جائے،وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ تمام چیزیں میں پہلے عدالت میں بیان کر چکا ہوں،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایف آئی اے پراسیکیوٹر حامد علی شاہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اب آئیں نا ذرا ہمیں یہ بتائیں کہ سائفر دستاویز اعظم خان تک کیسے پہنچا؟ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ اعظم خان نے اعتراف کیا کہ اُن کے سٹاف نے انہیں وزیراعظم کی کاپی دی اور وزیراعظم نے سائفر کاپی اپنے پاس رکھ لی اور واپس نہیں کی،اعظم خان نے بیان میں کہا کہ عمران خان نے جب سائفر کاپی پڑھی تو پُرجوش ہو گئے، وزیراعظم نے سائفر کاپی پڑھنے کیلئے اپنے پاس رکھ لی، کچھ دن بعد واپس مانگنے پر انہوں نے کہا کہ سائفر کاپی گم ہو گئی، سٹاف اور ملٹری سیکرٹری کو ڈھونڈنے کا کہا ہے،

دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ اسکو سائفر کہہ رہے ہیں، ہمارے لیے سپریم کورٹ نے معاملہ آسان کردیا ہے کہ یہ سائفر تھا ہی نہیں جسکو آپ معمہ بنا رہے ہیں، سائفر تو کوڈڈ لینگویج میں ہوتا ہے ، یہ تو ٹرانسلیشن ہے جس کی کاپی عمران خان کو دی گئی تھی.

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سائفر کاپی اعظم خان تک آ گئی تو وزیراعظم کو بھی دی گئی ہوگی، عمران خان نے کبھی سائفر کاپی موصول کرنے سے انکار نہیں کیا، کیا سائفر کاپی اعظم خان سے وزیراعظم کو جانے کی بھی کوئی شہادت موجود ہے؟ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ نہیں، اعظم خان کا بیان ہے، اُسکی کوئی شہادت نہیں ہوتی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ اعظم خان نے سائفر دستاویز وزیراعظم کو دیا ہو گا اگر دستاویز دیا گیا ہے تو ہی ڈی مارش کا فیصلہ کیا گیا، وزیراعظم کے سیکرٹری نے تو ڈی مارش کا فیصلہ نہیں کیا ہو گا، ہمیں کیسے معلوم ہو کہ وزیراعظم نے سائفر واپس نہیں کیا ہو گا؟

سائفر کیس:اسد مجید اسٹار گواہ ہو سکتے تھے ابھی اسد مجید نے تو کچھ نہیں کہا کہ وہ اسٹار گواہ بن سکتا

پاکستان کے بعد امریکی ایوان میں بھی سائفر بیانیہ کو جھوٹ کا پلندا کہ دیا،شیری رحمان

انتخابات سے قبل تشدد کے واقعات پر خصوصاً تشویش رہی، ڈونلڈ لو

ڈونلڈ لو کی کانگریس میں طلبی پر امریکی دفتر خارجہ کا ردعمل

سائفر کیس،یہ آخری بات ہو گی کہ میں کہو ں ٹرائل جج کو ایک اور موقع دے دیں،وکیل عمران خان

سائفر کیس،عمران خان کی اپیل پر سماعت ایک روز کے لئے ملتوی

سائفر کیس،یہ کہتے تھے ضمانت کا حق نہیں ، سپریم کورٹ نے ضمانت بھی دی،سلمان صفدر

سائفر کیس،عمران خان کی سزا کیخلاف اپیل پر سماعت،التوا کی درخواست مسترد

سائفر کیس،عمران خان کی سزا کیخلاف اپیل قابل سماعت ہی نہیں، پراسیکیوٹر

پی ٹی آئی کا خط، سائفر کے بعد ملک دشمنی کا ایک اور ثبوت ہے،شہباز شریف

Leave a reply