ایک کہانی تحریر : عثمان غنی

0
30

‏اچھا تو بات ہورہی تھی ہماری
ارے ہماری ہورہی تھی۔۔۔۔۔
ہماری ہی ہورہی تھی ناں
بھئی آپ سے پوچھ رہے ہیں
ہم ٹھرے صدا کے بھلکڑ ۔۔بھلکڑ سے بھی زرا آگے
ارے نہیں زیادہ آگے مت جاییے گا اپ پاگل پر پہنچ جائیں گے
اوہ بلکہ پہنچ گئے آپ
چلیے الٹے بانس بریلی کو والا محاورہ استعمال کرتے ہوئے واپس ائیے۔۔۔۔ آئیے نا راستے میں آپکو مریم بی بی کا قافلہ ملے گا
کیا سوچ رہے ہیں
آتے ہوئے بھی مل سکتا ہے جاتے ہویۓ بھی بھئی وہ تو ماہر ہیں المپک میں چمپئین ٹرافی جیت چکی ہیں
ہیں اولمپک میں چیمپئن ٹرافی
ارے پھر سے غلط بول دیا چلیں اپ بھلکڑ سے ککڑ ککڑ دھکڑ دھکڑ کڑکڑ کڑ کڑ کڑ سے ہوتے ہوئے پاگل تک چلے جائیں
ارے اب کیا سوچ رہے ہیں یہ منہ پر اتنا بڑا الٹے نو کی شکل کا کیا ہندسہ بنا رکھا ہے کہیں چھ تو نہیں
ارے نہیں نو ہی بس رخ دوسری طرف ہے
اچھا سوالیہ نشان ہے
مگر کس بات کا بھلکڑ ککڑ کا یا پریم بی بی کا
ارےےےےےے مریم بی بی کا
آپ مریم بی بی کو نہیں جانتے
ویسے بتائین پاکستانی ہی ہین نا
آپ ارے ہم تو آگرے میں بیٹھ کر شاہی قلعہ اور دلی میں بیٹھ کر تاج محل دیکھ آتے ہیں
اور اگر کبھی لاہور سے گزر ہو تو اجمیر شریف ضرور جاتے ہیں
ویسے یہ بھارت ماتا گائیں اور پتا مودی کا زکر کہاں سے آگیا
اوہ ایک تو اپ اتنے نا لائق ہیں اب آپ پتا مودی کا نہیں پتا ارے مریم بٹیا کے چاچا ہیں کاہے اب سمجھ گئے نا
ویسے نالائق سے آگے بھی ککڑ دھکڑ پاگل آتا
ارے مودی پتا کر تعارف کرا دیا اپ کو تو مریم بٹیا کا ہی نہیں پتہ
ارے وہی نامی گرامی معزز ترین چور نواز شریف کی لاڈو بٹیا ہے مریم
حق حا
بیچاری پھوٹے نصبوں والی نکلی
بہت سیکھا بہت سیکھا میٹرک فیل ہوتے ہویے بھی انگریجی فل سپیڈ مین سیکھی اور تو اور لہوریوں میں بیٹھ کر لکھنو کی اردو بھی بول دیتی ہیں
مگر نصیب ہی ماڑا ہے ہماری بٹیا کا
جیسے ہی ابا حضرت چور المعروف بیماریوں والی سرکار کا پتہ کٹا ادھر بیٹی آئی چچا استعفے والے المعروف خادم اعلی کو کھڈے لائن لگا کر یہاں سے نیازی آیا بیٹھا تھا
پھر کیا ہوا بیچاری کو زوروں سے بدنام کیا اس سنکی کریکٹر نے
عجیب انسان ہے کوئی وہ بھی ابریم بٹیا اللہ کی ثنائی کا بہترین نمونہ ترس نا آوے اسے بٹیا کو پریشان کرتے ہوۓ
ساری زندگی اس غریب صفدری کے ساتھ گزار دی اور اف تک نا کی
بس اقتدات کا سوچ سوچ کر ٹیڑھے انگن میں تھک تھیا تھا کرتی رہی ناچ ناچ کر گھنگرو کی فیکٹریاں بند کرا دی مگر ملا کیا
تین کوجھے بچے جن میں سے دو تو اس صفدری سے ملتے ہی نہیں
اور وہ یوتھیے سارا دن ان کے ابا دھونڈنے کا کام کرتے ہین کمینے۔۔۔۔۔
ارے میں بھی کیا کہانی لیکر بیٹھ گیا
بڑھا ہوگیا ہوں اب کہانیاں یاد نہیں رہتیں بس مریم بیٹیا کی پارٹی میں آئی لڑکیوں کو دیکھ کر دل جوان کر لیتا ہوں
اور او او او ہۓ وہ کہاں گئی چٹی گوری سی
نہیں سمجھ آرہا
پاس آؤ
ارے وہ تنظیم سازی والی
لگتا ہے بھائیوں مے گھر بٹھا دیا بچی کو
ہۓ ہۓ بڑی کوئی فرمابردار بچی تھی کبھی اف تک نا کی
ارے ارے کیا سمجھ رہے ہیں آپ لوگ
مریم بی بی کے آگے اف تک نا کی
اچھا تو بات کچھ اور ہوری تھی
مریم بی بی روز بریلی جاتی ہیں
ارے نہیں یہ نہیں
وہ تو بریلی آتی جاتی رہتی ہیں
وہ نااہل نیازی ہے نا
وہ کرتا ہے یہ
بیچاری اسکے لیے ارے وہ کہتے ہیں انگریزی میں ارے کیا کہتے ہیں اسے پڑھے لکھے نہیں ہو کیا
ہاں سیلف ڈیفینس کے لیے کبھی جھوٹ بولیں تو وہ نا اہل صدا کا نیازی ورلڈ کپ کہ آجری گیند کی طرح انہیں چکھا لگا کر گراؤنڈ کیا کراؤڈ سے بھی باہر پکھوا دیتا ہے
ویسے بانس تو بریلی میں بہت ہوتے ہیں جیسے جناب فارمر پرائمنسٹر چور پاکستان کی پارٹئ میں کھوتے
مگر کیا کریں انکی بڑی مارکیٹیں ہی وہی لگتی ہین جہاں یہ بڑی تعداد میں ہوں
اب اگر امرتسر کی ہیرا منڈی کے باہر پھولوں کی مارکیٹ نا ہو اور تو بھلا مزا آیے گا
ارے پھولو کا استعمال ہی وہی ہے
تم کیا دیکھ رہے ہو
ایسے دیدے پھاڑ پھاٹ کے
ارے نگلو گے کیا منحوس
اچھا امرتسر کی ہیرا مینڈی
بڑے ہی شریر ہو کمینے نا ہو تو
ہۓ وہ بھی کیا دن تھے مریم بی کے پرداد ہے اللہ بخشے ہیرا منڈی سے بڑا کمایا انہیوں نے بڑا کمایا
سہی سمجھ رہے ہو انہیں پیسوں سے تو مریم بی بی کومیڈیکل کالج میں داخلہ دلایا
ارے کیا کیا
اور کیا پوچھنا ہے
چل چھچھورے اب بس باقی کل


Usman Ghani is a Freelancer, Blogger He is associated with many leading digital media sites in Pakistan. To find out more about him visit her        Twitter Account(@UsmanSay_)  

Other Article Usman Ghani

 

 

Leave a reply