عمران خان اور بشری پر 190 ملین پاونڈز کیس میں فرد جرم عائد

0
264
bushra imran

القادر ٹرسٹ کیس، عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کر دی گئی

احتساب عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کی،بشریٰ بی بی کو بنی گالہ سے اڈیالہ جیل میں عدالت میں پیش کیا گیا، عمران خان کو بھی عدالت پیش کیا گیا، احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید نے اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت کی

عمران خان کی طرف سے بیرسٹر سلمان صفدر، عمیر نیازی اور دیگر وکلا عدالت میں پیش ہوئے جب کہ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے دلائل دیے،سماعت کے موقع پر عمران خان اور بشریٰ بی بی کمرہ عدالت میں موجود تھے، عدالت نے دونوں ملزمان کی موجودگی میں فرد جرم پڑھ کر سنائی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا

دوران سماعت جج نے عمران خان سے سوال کیا کہ آپ پر فریم چارج کیا جارہا ہے آپ بتائیں گلٹی ہیں کہ نہیں؟ جس پر عمران خان نے عدالت میں کہا کہ میں نے چارج شیٹ پڑھ کر کیا کرنا ہے مجھے معلوم ہے اس میں کیا لکھا ہے، عمران خان اور بشریٰ بی بی نے صحت جرم سے انکار کردیا،ملزمان کے وکلاء نے چالان کی نقول دوبارہ فراہم کرنے کی استدعا کی تھی۔ ملزمان کے وکلاء سلمان صفدر، ظہیر عباس چودھری اور عثمان گل نے عدالت سے سات دن کا وقت مانگا۔ جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کو پہلے ہی کافی وقت دے چکے ہیں مزید وقت نہیں دے سکتے

آٹھ فروری سے پہلے نیب کو جلدی تھی اب ہم چاہتے ہیں سزا جلدی ہو،عمران خان
کیس کی سماعت جاری تھی کہ عمران خان روسٹرم پر آئے اور جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس کیس میں تاخیر نہیں چاہتے، آٹھ فروری سے پہلے نیب کو جلدی تھی اب ہم چاہتے ہیں سزا جلدی ہو،جج نے عمران خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ خان صاحب آپ پہلے بتائیں آپ کے دانتوں کا چیک اپ ہوا کہ نہیں؟ جس پر عمران خان نے کہا کہ ابھی تک دانتوں کا چیک اپ نہیں ہوا جیل انتظامیہ نے کہا تھا اتوار کو ڈاکٹر آئے گا۔ اب جیل انتظامیہ کہہ رہی ہے اگلے اتوار کو ڈاکٹر آئے گا،عدالت نے عمران خان کے طبی معائنے اور دانتوں کے چیک اپ کیلئے جنرل فزیشن اور ڈینٹسٹ کی فراہمی کی درخواست منظور کرلی

عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت 6 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے کیس کے 58 گواہان میں سے 5 گواہان کو شہادتیں ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کرلیا۔

190 ملین پاؤنڈ کیس ،نیب نےعمران خان اور دیگر ملزمان کے خلاف ریفرنس دائرکیا تھا،ریفرنس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے علاوہ بشری بی بی، فرح گوگی، شہزاد اکبر اور دیگر شامل ہیں،ملزمان میں زلفی بخاری، بیرسٹر ضیاء اللہ مصطفٰی نسم ،ملک ریاض اور علی ریاض شامل ہیں، نیب راولپنڈی کی جانب سے دائر ریفرنس میں کل 8 ملزمان کے نام شامل ہیں،ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے تفتیشی افسر میاں عمر ندیم کے ہمراہ ریفرنس دائر کیا

واضح رہے کہ نیب نے 23 نومبر کو عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا تھا، القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں،نیب نے عمران خان سے جیل میں تحقیقا ت کی ہیں،چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے القادر ٹرسٹ کیس میں ضمانت کیلئے ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی ہے،ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ نے اپیل سپریم کورٹ میں دائر کی،سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف توشہ خانہ کیس میں گرفتار تھے،ٹرائل کورٹ نے عدم حاضری پر ضمانت خارج کردی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی ضمانت خارج کا فیصلہ برقرار رکھا، ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیکر ضمانت بحال کی جائے،

القادر ٹرسٹ میں عمران خان اور بشری کا کردار بطور ٹرسٹی ہے،وکلاء

بطور وزیراعظم اکیلا ذمہ دار نہیں تھا کابینہ کا فیصلہ اجتماعی ہوتا ہے،عمران خان

امریکہ کے خلاف تحریک چلانے والی پی ٹی آئی اب عمران خان کی رہائی کے لئے امریکہ سے ہی مدد مانگ لی

 اسد عمر نے سائفر کے معاملے پر ایف آئی اے میں پیش ہونے کا اعلان کیا 

ریاستِ پاکستان کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی سازش بے نقاب, اپنے ہی پرنسپل سیکرٹری نے سازشی بیانیہ زمیں بوس کردیا

اعظم خان نےعمران خان پرقیامت برپا کردی ،سارے راز اگل دیئے،خان کا بچنا مشکل

جیل اسی کو کہتے ہیں جہاں سہولیات نہیں ہوتیں،

چیئرمین پی ٹی آئی پر ایک مزید مقدمہ درج کر لیا گیا

نشہ آور اشیاء چیئرمین پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ میں پہلی لڑائی کی وجہ بنی،

190 ملین پاؤنڈزسکینڈل میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور انکی اہلیہ بشریٰ بی بی نے خود فائدہ اٹھایا

قومی احتساب بیورو (نیب) کے مطابق ملک کے معروف بزنس ٹائیکون نے سابق وزیرِاعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کو القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کے لیے جہلم میں 458کنال 4 مرلے اور 58 مربع فٹ زمین عطیہ کی جس کے بدلے میں مبینہ طور پر عمران خان نے بزنس ٹائیکون کو 50 ارب روپے کا فائدہ پہنچایا تھا۔

گزشتہ سال اکتوبر 2022 میں نیب نے تحقیقات شروع کردی تھی۔ نیب دستاویزات کے مطابق 3 دسمبر 2019ء کو عمران خان کی زیرِ صدارت کابینہ اجلاس میں بزنس ٹائیکون کو برطانیہ سے ملنے والی 50 ارب روپے کی رقم بالواسطہ طور پر واپس منتقل کرنے کا فیصلہ ہوا تھا۔ رقم این سی اے کی جانب سے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سے منی لانڈرنگ کے الزامات پر ضبط کی گئی تھی۔

عمران خان نے ریئل اسٹیٹ ڈویلپر کے حوالے سے کابینہ کے فیصلے کے چند ہفتوں کے اندر القادر یونیورسٹی پروجیکٹ کے لیے ٹرسٹ رجسٹر کیا تھا جو بعد میں یونیورسٹی کے لیے ڈونر بن گیا۔ نیب کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق ٹرسٹ کی رجسٹریشن سے صرف 3 ہفتے پہلے عمران خان کی کابینہ نے نیشنل کرائم ایجنسی کے ذریعے پاکستان کو ملنے والی رقم واپس ملک ریاض کو بالواسطہ طور پر واپس کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔نیب راولپنڈی نے اس معاملے میں کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کا نوٹس لیتے ہوئے نیب آرڈیننس 1999 کے تحت پرویز خٹک، فواد چوہدری اور شیخ رشید سمیت 3 دسمبر 2019 کی کابینہ اجلاس میں موجود تمام ارکان کو علیحدہ علیحدہ تاریخوں پر طلب کیا تھا۔2019 میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) نے بزنس ٹائیکون کے خلاف تحقیقات کیں اور پھر تحقیقات کے نتیجے میں بزنس ٹائیکون نے تصفیے کے تحت 190 ملین پاؤنڈ کی رقم این سی اے کو جمع کروائی۔ اس تصفیے کے نتیجے میں حاصل ہونے والی 190 ملین پاؤنڈز کی رقم ریاستِ پاکستان کی ملکیت ہے جسے پاکستان منتقل کردیا گیا۔

تاہم پاکستان میں پہنچنے پر کابینہ کے فیصلے کے تحت رقم قومی خزانے کے بجائے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ تک پہنچی جس میں بزنس ٹائیکون کراچی کے مقدمے میں سپریم کورٹ کو 460 ارب روپے کی تصفیے کے ذریعے قسطوں میں ادائیگی کر رہے ہیں۔ نیب کے مطابق ملزم سے ضبط شدہ رقم واپس اسی کو مل گئی جبکہ یہ رقم ریاستِ پاکستان کی ملکیت تھی مگر اسے ملک ریاض کے ذاتی قرض کو پورا کرنے میں خرچ کیا گیا۔2019 میں عمران خان کی سربراہی میں کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا اور معاملے کو حساس قرار دے کر اس حوالے سے ریکارڈ کو بھی سیل کردیا گیا تھا۔

Leave a reply