لاہور ہائیکورٹ نے عورت مارچ رکوانے کیلئے دائر درخواست خارج کر دی،
عدالت نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کر دیا،گزشتہ روز عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا جو اب سنا دیا گیا ہے،درخواست گزار کی جانب سے رانا سکندر ایڈووکیٹ پیش ہوئے تھے،درخواست میں پنجاب حکومت ، ڈپٹی کمشنر لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا تھا،جسٹس شاہد کریم نے شہری اعظم علی بٹ کی درخواست پر محفوظ فیصلہ جاری کیا،
درخواست گزار نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ عورت مارچ کے کارڈز اور بینرز اسلامی معاشرے کے لئے کسی صورت قابل قبول نہیں، خدشہ ہے کہ ایک اور عورت مارچ سے نقصِ امن کا ویسا ہی خطرہ پیدا ہوگا جیسا ماضی میں ہوتا رہا ہے، اگر کسی کو بنیادی حقوق نہیں مل رہے تو وہ عدالت سے رجوع کرسکتا ہے۔
واضح رہے کہ خواتین کے عالمی دن کے موقع پر خواتین لاہور سمیت کئی شہروں میںعورت مارچ کے نام سے تقریب کا انعقاد کرتی ہیں، گزشتہ برس بھی عورت مارچ کو رکوانے کےلئے درخواست دائر کی گئی تھی تا ہم عدالت نے مشروط اجازت دی تھی
عورت مارچ کے خلاف برقع پوش خواتین سڑکوں پر آ گئیں، بے حیائی مارچ نا منظور کے نعرے