دوپٹہ، وزیراعلیٰ پنجاب اور لیڈی پولیس آفیسر

0
163
maryam

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے خاتون پولیس افسر کا دوپٹہ سر سے اترنے کے بعد اسے پہنا دیا،واقعہ کی ویڈیو جو وزیراعلیٰ کی میڈیا ٹیم نے بنائی وہ وائرل ہو گئی اور اس پر تبصروں کا سلسلہ شروع ہو گیا،جو معاشرے میں تیزی سے پولرائزیشن کا اشارہ ہے۔

ویڈیو کلپ کا کیپشن اسے "ہمدردی اور سمجھ ” کا لمحہ قرار دیتا ہے۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ یہ مریم نواز کی ’اخلاقی پولیسنگ‘ تھی، جس میں یہ بتایا گیا کہ خواتین کو کس طرح کا لباس پہننا چاہیے۔ ان کا خیال ہے کہ لباس پہننا ذاتی معاملہ ہے اور وزیر اعلیٰ مریم نواز نے پولیس افسر کی ذاتی جگہ پر حملہ کیا۔ اس بات کی نشاندہی بھی کی گئی کہ لیڈی پولیس آفیسر نے پہلے ہی سر پر دوپٹہ پہن رکھا تھا، اور جیسا کہ یہ پھسل گیا تھا، وزیر اعلیٰ مریم نواز نے اسے محض ’’ٹھیک‘‘ کیا۔
یہاں اہم بات یہ سمجھنے کی ہے کہ مریم نواز اب صرف مریم نواز نہیں رہیں۔ وہ پنجاب کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ ہیں۔ انکے ہر عمل کو قریب سے دیکھا جائے گا، اورحامی و مخالف دونوں‌ طرح کے تجزیہ کار اس کے کاموں پر اپنی رائے دیں گے،
The Duppata, Chief Minister Punjab & lady Police Officer
مریم نواز کی میڈیا ٹیم نے جوش میں آ کر مریم نواز کی جانب سے خاتون پولیس افسر کے دوپٹہ درست کرنے کے لمحے کو پی آر سٹنٹ شو میں بدل دیا۔ دوسری غلطی، عنوان میں الفاظ کا چناؤ نامناسب تھا۔ اصطلاح ‘ہمدرد’ کا مطلب احساس یا ہمدردی ظاہر کرنا اور دوسروں کی مدد کرنے کی خواہش ہے، جبکہ ‘سمجھنا’ کسی موضوع یا صورتحال کے بارے میں علم ہے،ویڈیو کے تناظر میں ان اصطلاحات کا استعمال گمراہ کن تھا۔

ذاتی طور پر،سرکاری حیثیت میں کوئی بھی جسمانی قربت انتہائی نامناسب ہے۔ جونیئر کے لباس کو درست کرنے والا سینئر، چاہے اسکی نیت کتنی ہی مثبت کیوں نہ ہو، سرکاری ماحول میں ناقابل قبول ہے۔
اگر یہ عمل واقعی ‘ہمدردی’ تھا، تو سب سے زیادہ ہمدردانہ عمل یہ ہوتا کہ اسے سوشل میڈیا پر مکمل طور پر شیئر نہ کیا جاتا۔ حجاب کی حرمت کا احترام کیا جاتا اور پولیس افسر کے وقار کو برقرار رکھا جاتا

Leave a reply