کینسر تیزی سے پھیلتا ہوا ایسا مہلک مرض ہے، جس کے علاج کی استطاعت ہر خاص و عام کی نا بس کی بات ہے اور نا ہی بدقسمتی سے پورے بلوچستان میں کینسر کے علاج کے لیئے کوئی ایک ہسپتال قائم ہے۔ اس مہلک مرض کے شکار مریضوں کے لیے کراچی ایک واحد شہر ہے جہاں جانا پڑتا ہے۔ چوںکہ ہر کسی کا نہ وہاں پہ گھر ہے نہ ہر کوئی وہاں رشتہ دار رکھتا ہے کہ جن کے گھر ٹہرا جائے۔ اس لیے ہم بلوچستانیوں کو علاج کا خرچہ اٹھانے کے ساتھ رہائش کا الگ خرچہ کرنا پڑتا ہے۔
باغی ٹی وی :تاہم کینسر میں مبتلا چند لوگوں کے علاج کی خاطر مقامی سطح پر چندہ مہم سے کام چلایا گیا، جس کے وقتی طور پر بہتر نتائج تو نکلے مگر یہ مستقل حل نہیں ہے۔ کیوںکہ کسی مریض کے لیئے 70 یا 80 لاکھ چندہ اکھٹا کرنا ایک دو یا تین بار صحیح مگر بار بار ممکن نہیں ہے۔
او لیول کی 13 سالہ طالبہ ایمن نے2017 میں کینسر ہسپتال کے قیام کی خاطر سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے مہم شروع کی تھی۔
12 نومبر 2019 کو ایمن نے انڈیپینڈنٹ اردو کو ایک انٹر ویو میں بتایا تھا کہ کہ انہیں اُس وقت کینسر ہسپتال کی ضرورت زیادہ محسوس ہوئی جب انہیں سوشل میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ بلوچستان کے دو نوجوان شاہ مریداور ریحان رند کینسر کے باعث جان کی بازی ہار گئے۔
11 year old Aiman Zia appeal from @ImranKhanPTI for #CancerHospitalQuetta and Balochistan pic.twitter.com/MpKWzovQKb
— Quetta Online Volunteers (@Groupquetta) January 5, 2017
ایمن کے بقول انہوں نے جب کینسر کے مریضوں کے علاج معالجے کے لیے’ کوئٹہ آن لائن‘ نامی تنظیم کے پلیٹ فارم سے جدوجہد شروع کی تو انہیں ایسے مریضوں کو قریب سے جاننے کا موقع ملا۔
ایمن کے مطابق چونکہ کینسر کا علاج مہنگا ہوتا ہے لہذا وہ چاہتی ہیں کہ کوئٹہ میں ہی ہسپتال قائم کیا جائے تاکہ صوبے کے لوگوں کو دوسرے علاقوں میں نہ جانا پڑے۔
کوئٹہ کے شیخ زید ہسپتال میں کینسر کے مریضوں کے لیے دو سو بیڈ پر مشتمل تین فلوز مختص کرنے کی منظوری ہو چکی ہےصوبائی محکمہ صحت کی دستاویزات کے مطابق شیخ زید ہسپتال کوئٹہ کے تین فلورزپر مشتمل 62 ہزار 936 اسکوائر فٹ کے حصے کو کینسر ہسپتال میں تبدیل کیا جائے گا۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق فیز ون کے تحت ہسپتال میں ریڈیو تھراپی مشین، سی ٹی سیمولیشن اورپلاننگ رومز اور ریڈی ایشن مشینوں کے لیے بنکر بنائے جائیں گے جبکہ فیز ٹو میں تعمیراتی اور کمروں کی تزہین و آرائش کے ساتھ اوپی ڈی کا شعبہ قائم ہو گا۔
پہلےدونوں فیز مکمل ہونے کے بعد شیخ زید ہسپتال میں جامعہ کینسر کا شعبہ قائم کیاجائے گا جس میں اونکو لوجی سیٹ اپ بھی منتقل کیا جائے گا۔
محکمہ صحت کی دستاویزات کے مطابق ہسپتال کے لیے دو ریڈیو تھراپی مشینوں کی ضرورت ہوگی، جن کی مالیت 200سے 250 ملین روپےہے۔
تاہم 11 ستمبر 2020 کو خبریں شامنے آئیں کہ بلوچستان کے پہلے کینسر ہسپتال کی تعمیر کا آغاز کردیا گیا ہے ہسپتال دو سال میں مکمل ہو گا محکمہ صحت کے حکام کے مطابق کوئٹہ شیخ زید ہسپتال کی اضافی اراضی کینسر ہسپتال کیلئے مختص کی گئی ہےہسپتال کا سنگ بنیاد گزشتہ سال وزیر اعلیٰ جام کمال نے رکھا تھا لیکن کورونا وائرس کے باعث ہسپتال کی تعمیر کا آغاز نہیں ہوسکا تھا-
محکمہ مواصلات و تعمیرات کے حکام نے بتایا تھا کہ کینسر ہسپتال کی تعمیر پر مجموعی طو ایک ارب ستر کروڑ روپے کی لاگت آئے گی اورمنصوبہ دوسال میں مکمل ہوگاصوبائی حکومت نے ہسپتال کی تعمیر کیلئے ابتدائی طور پر چار کروڑ روپے کی رقم ریلیز کردی ہے ۔
تاہم اب پھر بولچستان میں کینسر کا ہسپتال قائم کرنے جکا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے یہاں تک کہ ٹوئٹر پر #CancerHosp4Balochistan ٹرینڈ کر رہا ہے-اور سینکڑوں کی تعداد میں صارفین اس ٹرینڈ کا حصہ بن کر بلوچستان میں کینسر کے ہسپتال کے لئے مطالبہ کر رہے ہیں اور غریبوں کی آواز بن رہے ہیں-
Give Balochistan a cancer hospital🙏#CancerHosp4Balochistan pic.twitter.com/Ws9IJTjaxI
— محمد اویس (@faujkashaheen) January 21, 2021
In Balochistan not only hunger,poverty, but also disease has kept its five vehicles,there is a rapid increase in cancer patients.Cancer disease
is curable but in terms of area this disease is becoming irrelevant for Balochistan.@ImranKhanPTI@jam_kamal#CancerHosp4Balochistan pic.twitter.com/Kwd92QcF4R— Sadaf 🇵🇰 (@Sdf_113) January 21, 2021
صدف نامی صارف نے لکھا کہ بلوچستان میں نہ صرف بھوک ، غربت ، بلکہ بیماری نے بھی اپنی جڑیں گاڑھ رکھی ہیں ، کینسر کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہےیہ قابل علاج ہے لیکن علاقے کے لحاظ سے یہ بیماری بلوچستان کے لئے غیر معمولی ثابت ہو رہی ہے۔
In Balochistan, 10 to 12 thousand people are suffering from Cancer.
90% of men suffer from food tract Cancer they are exposed to cigarette, brown, pan and gutga food while the majority of women suffer from breast Cancer.@ImranKhanPTI@jam_kamal#CancerHosp4Balochistan pic.twitter.com/jKM2WDxsUx— Sadaf 🇵🇰 (@Sdf_113) January 21, 2021
اسی صارف نے مزید انکشافات کئے کہ بلوچستان میں 10 سے 12 ہزار افراد کینسر کے مرض میں مبتلا ہیں۔ 90٪ مرد فوڈ ٹریک کینسر میں مبتلا ہیں جنہیں سگریٹ ، براؤن ، پان اور گٹگا فوڈ لاحق ہے جبکہ خواتین کی اکثریت چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہے۔
Cancer is a disease that a child young woman does not see the old man,but takes a look at her mother in law's toes.Cancer hospital should be made on emergency basis for treatment of cancer patients in Balochistan.@ImranKhanPTI@jam_kamal@Senator_Baloch#CancerHosp4Balochistan pic.twitter.com/C0zrd5EqWL
— Sadaf 🇵🇰 (@Sdf_113) January 21, 2021
Currently, most of Balochistan’s cancer patients visit Karachi for treatment because it is the nearest city with the kind of medical facilities they require.#CancerHosp4Balochistan pic.twitter.com/pyGLtSB3GM
— Awais Kashmiri (@AwaKashmir) January 21, 2021
Such dangerous diseases can be controlled only by running high for the treatment of deadly diseases and then spending the funds transparently#CancerHosp4Balochistan pic.twitter.com/R7CYXqMf3s
— Aziz Ur Rehman (@M___AAziz) January 21, 2021
All balochistan needs at this hour is the basic right… Every human is entitled to right of health facility. Balochistan needs cancer hospital in every division.#CancerHosp4Balochistan pic.twitter.com/5uhvhiEBNq
— Abrish Tamia (@TamiaAkbar) January 21, 2021
Balochistan requested to take effective steps to launch awareness and treatment programmes to make the province cancer free and save coming generation from this fatal disease & ensure that patients can obtain financial support to help them get treatment.#CancerHosp4Balochistan pic.twitter.com/5ZXS0fa51q
— Awais Kashmiri (@AwaKashmir) January 21, 2021