بھارت میں مسلم کش فسادات نے 1947 کی بھیانک یادیں تازہ کردیں

0
64

بھارت میں مسلم کش فسادات نے 1947 کی بھیانک یادیں تازہ کردیں.
باغ ٹی وی : بھارت میں‌مسلم کش فسادات کی وجہ سے تقسیم ہند کے مناظر سامنے آنے لگے جب مسلمانوں کو ہندو بنیے نے چن چن کر مارا تھا اور اور ان کے جان مال اور عزت و آبرو کو تار تار کیا تھا.73سال بعد 1947 پھر واپس آگیا، وہی فسادات، وہی مسلمانوں کا قتل عام، پاکستان میں تو کبھی 1947کے بعد ایسے فسادات نہیں ہوئے جس میں اس طرح ہندوؤں کا قتل عام کیا ہو۔ مسلمانوں نے مسلمانوں کو تو مارا ہے، بم دھماکے کیے ہیں، لیکن اس طرح مندروں پر سبز پرچم نہیں لہرائے۔
ایک مسلم عورت نے اپنے اوپر ظلم کی داستان بتانے ہوئےکہا کہ بلوائیوں نے میرے اور بیٹیوں کے کپڑے پھاڑ دیے’: دہلی فسادات میں زندہ بچنے والے مسلمانوں کی دردناک آپ بیتیاں ، جس سے دل دہل جائیں ،اطلاعات کےمطابق نئی دہلی میں پچھلے چند دنوں سے ہندوانتہا پسندوں کی طرف سے مسلمانوں پرہونے والے مظالم کی دردناک کہانیاں سامنےآرہی ہیں،ذرائع کےمطابق اس حوالے سے مسلمان خواتین نے جس طرح اپنے دکھ درد بیان کیئے ہیں وہ سنے نہیں جاتے ،

ایک سالہ خاتوں اپنا واقعہ بیان کرتی ہیں اورروتی جارہی ہیں، وہ کہتی ہیں کہ "ہم نے دوپٹے اپنے جسم کے گرد لپیٹے اور جان بچانے کے لیے پہلی منزل سے نیچے چھلانگ لگائی”۔ دہلی کے شمال مشرق میں واقع الہند اسپتال میں ایک 45 سالہ خاتون بدھ کی رات پیش آنے والے اس ڈراؤنے واقعے کو یاد کرتی ہیں اور بتاتی ہیں کہ کیسے انہوں نے اپنی دو بیٹیوں کے ساتھ اس وقت جان پچائی جب بلوائی ان کے گھر میں داخل ہوئے اور انہیں جنسی استحصال کا نشانہ بنایا۔

خاتون بتاتی ہیں کہ ان کی جان اس وقت بچی جب وہ ایک مسلم اکثریتی علاقے کی گلی میں داخل ہوئیں۔پُرنم آنکھوں کے ساتھ انہوں نے بتایا کہ ‘میں اپنے گھر میں تھی جب مشتعل لوگ میں گھر میں گھسے۔ مجھے اور میری بیٹیوں کو جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا اور ہمارے کپڑے پھاڑ دیے گئے۔’وہ بتاتی ہیں کہ ہجوم نے ان کا مسلسل پیچھا کیا مگر جب انہیں ایک جاننے والے دکاندار ایوب احمد کے گھرمیں پناہ مل گئی تو وہ بھارتی درندے مایوس ہو کر وہاں سے چلا گئے۔’جب ہم احمد کے گھر میں پہنچے تو انہوں نے ہمیں کھانا فراہم کیا اور دیگر ضرورت کی چیزیں دیں اور پھر بعد میں الہند اسپتال پہنچایا۔۔۔وہ لوگ ہماری کی گلی کے تھے، میں انہیں پہنچاتی ہوں

گجرات کا "قصائی” مودی دہلی میں مسلمانوں پر حملے کا ذمہ دار ،بھارت کے اندر سے آوازیں اٹھنے لگیں

دہلی میں پولیس بھی ہندوانتہا پسندوں کی ساتھی، زخمی تڑپتے رہے، پولیس نے ایمبولینس نہ آنے دی

دہلی جل رہا تھا ،کیجریوال سو رہا تھا، مودی سن لے،ظلم و تشدد ہمیں نہیں ہٹا سکتا، شاہین باغ سے خواتین کا اعلان
دہلی میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے متنازعہ شہریت بل کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پر تشدد کیا گیا، مسلمانوں کے گھر جلائے گئے، مساجد کی بے حرمتی کی گئی اور ایک مسجد کو شہید کیا گیا.بھجن پورہ میں مزار کو نذر آتش کیا گیا، اشوک نگر میں مسجد کو آگ لگائی گئی اور مینار پر ہنومان کا جھنڈا بھی لہرا دیا گیا۔

Leave a reply