مزید دیکھیں

مقبول

ایمان و حیا،لازم و ملزوم،تحریر:نور فاطمہ

ایمان اور حیا دو ایسی بنیادی خصوصیات ہیں جو...

ژالہ باری سے متاثرہ گاڑیوں کے مالکان کیلئے مالی امداد کی سفارش

اسلام آباد : چیئرمین داخلہ کمیٹی سینیٹر فیصل سلیم...

پنجاب یونیورسٹی میں آئس سپلائی کی کوشش کرنیوالا پولیس اہلکار گرفتار

لاہور : پنجاب یونیورسٹی میں آئس سپلائی کی کوشش...

بی جے پی کے ساتھ بڑا ہاتھ ہو گیا، مودی آؤٹ،گیم پلان پر کام شروع

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ بھارتی الیکشن کا رزلٹ دیکھ کر گودی میڈیا کے لوگ رزلٹ دیکھ کر لائیو آن ایئر روتے دیکھ رہے ہیں ۔ ان میں ہی سے ایک کمپنی ایکسس مائی انڈیا کے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر پردیپ گپتا ہیں جو دوران انٹرویو رو پڑے ہیں ۔ کیونکہ ایک جون کو ۔ایکس مائی انڈیا۔۔کے ایگزٹ پول نے بھارت کی حکمراں جماعت کے لیے تین سو اکسٹھ سے چار سو ایک نشستوں کے ساتھ بھاری اکثریت سے جیتنے کی پیش گوئی کی تھی۔دوسرے پول پنڈتوں نے بھی کہا تھا کہ یہ انتخابات بی جے پی کا اب تک کا سب سے بڑا مینڈیٹ ہو سکتا ہے لیکن اب تک کے نتائج ایگزٹ پولز کے دعوؤں کے برعکس ہیں۔

مبشر لقمان آفیشیل یوٹیوب چینل پر وی لاگ میں سینئر صحافی مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ مطلب گودی میڈیا نے جو مرضی رائے سازی کرنے کی کوشش کی ۔اس میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ۔اور اب رونے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ۔ کہاں چار سو سیٹیں لینے کے دعوے کیے جا رہے تھے ۔ مگر سادہ اکثریت تک نہیں ملی ۔بلکہ مودی اگر تیسری بار وزیر اعظم بنے بھی تو مانگے تانگے کی سیٹیں لے کر بنیں گے ۔ اور اتحادی کسی وقت بھی ان کی کرسی ہلا سکیں گے ۔ حقیقت میں بھارتی عوام نے نفرت کی سیاست کو مسترد کر دیا ہے ۔ اس بار بی جے پی کے بڑے برج بھی الٹ گئے ہیں ۔ بی جے پی کا گڑھ سمجھے جانے والے اتر پردیش میں بڑے جھٹکے لگے ہیں ۔ ایودھیا تک میں ہار گئے ہیں ۔مطلب فیض آباد کے مقام پر مودی نے جہاں جنوری میں رام مندر کا افتتاح کیا تھا وہاں تک سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ پھر مودی حکومت کے پندرہ کے قریب وزیر تک الیکشن ہار گئے ہیں ۔ لسٹ تو کافی لمبی ہے مگر چند ایک اہم لوگوں کے نام آپکو بتا دیتا ہوں ۔ سمرتی ایرانی جنہوں نے دوہزار انیس کے انتخابات میں راہول گاندھی کو پچپن ہزار ووٹوں سے شکست دی تھی اس بار کانگریس کے امیدوار کشور لعل کے مقابلے میں ہار گئیں۔کیرلہ کی سیٹ پر مرکزی وزیر راجیو چندر شیکھر کانگریس کے ششی تھرور سے ہار گئے۔ مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا کو سماج وادی پارٹی کے اتکرش ورما کے ہاتھوں شکست ہوئی،ریاستی وزیر تعلیم سبھاش سرکار مغربی بنگال بھی ہار گئے۔ پھر مہاراشٹرا بھی بی جے پی کے ہاتھ سے نکل گیا ۔ مہاراشٹرا میں کانگریس نے بی جے پی کے مقابلے میں تقریبا دوگنا زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں۔ تامل ناڈو میں بھی بی جے پی صرف ایک نشست حاصل کرپائی جبکہ مغربی بنگال میں بھی بی جے پی ممتا بنر جی کے سامنے نہ ٹک سکی۔ ہریانہ اورجھاڑ کھنڈ میں ٹکر کا مقابلہ ہوا جبکہ بہار میں بھی کانگریس اتحاد کسی حد تک مضبوط ہوئی ۔ اسی وجہ سے این ڈے اے نے تین سو کا ہندسہ بھی عبور نہیں کیا ۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت مودی کی سربراہی میں چوبیس جماعتی اتحاد این ڈی اے کو دو سو بانوے نشستوں پر برتری حاصل ہے جس میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی دوسو چالیس سیٹیں شامل ہیں۔یوں دیکھاجائےتو دوہزار انیس کے مقابلے میں بی جے پی اس بار پچاس سے زائد سیٹیں ہاری ہے کیونکہ تب انھوں نے لوک سبھا کی تین سو تین نشستیں جیتی تھیں۔ دوسری جانب کانگریس کی سربراہی میں چوبیس جماعتی اتحاد انڈیا نے دوسو اکتیس نشستوں پرآگے ہے۔ آپ دیکھیں مودی کی یہ ہار اتنی غیر متوقع تھی ۔ کہ انڈین اسٹاک مارکیٹ اس خبر کے بوجھ برداشت نہ کر پائی اور کریش کر گئی ۔ ایک ہی دن میں چار ہزار تین بیس پوائنٹس نیچے گر گئی ۔ جبکہ چار سالوں کی سب سے زیادہ کمی ریکارڈ کی گئی ۔اسی وجہ سے سرمایہ کاروں کے تیس لاکھ کروڑ بھارتی روپے ڈوب گئے۔اس میں مودی کے ارب پتی دوست گوتم اڈانی کے بھی ایک کھرب روپے ڈوب گئے ہیں ۔ پھر کل ہی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پارٹی ورکرز سے خطاب کیا ۔ اپنی طرف سے تو وہ وننگ سپیچ کرنے آئے تھے ۔ مگر یہ ایک ہارے ہوئے شخص کی تقریر تھی ۔ اعلان تو کر دیا ہے کہ حکمران اتحاد این ڈی اے تیسری بار سرکار بنانے جارہا ہے۔دوسری جانب کانگریس رہنما راہول گاندھی نے کہا ہے کہ ہم نے یہ الیکشن صرف بی جے پی کے خلاف نہیں بلکہ پوری ریاستی مشینری کے خلاف لڑا، خفیہ ایجنسیاں، بیوروکریسی اور آدھی عدلیہ بھی ہمارے خلاف تھی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نےپارٹیاں توڑیں، وزرائے اعلیٰ کو جیلوں میں ڈالا اور ہر ہتھکنڈا استعمال کیا لیکن کانگریس رہنماؤں نے متحد ہوکر حکومت کے خلاف انتخاب لڑا۔ انتخابی نتائج سےمودی جی کو عوام کا بڑا پیغام ملا ہے کہ ہمیں مودی نہیں چاہیے۔ ویسے باٹم لائن یہ ہی ہے کہ بھارتی عوام نے ووٹ کی طاقت سے بتا دیا ہے کہ مودی ہمیں بالکل اچھے نہیں لگے ۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ دراصل کانگریس نے بی جے پی کو اُسی کے ہتھیار سے کاری ضرب لگائی ہے اور۔ اب کی بار چار سوپار۔۔کا بی جے پی کانعرہ ووٹر زکیلئے خوف کی علامت بنادیا تھا، کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے اور راہول گاندھی عوام کو یہ باور کرانے میں کامیاب رہے کہ اگر بی جے پی کو چار سو نشستیں مل گئیں تو وہ آئین بدل دے گی اور کوٹہ سسٹم ختم کردے گی۔ یوں راہول کی آئین بچاؤ موثرانتخابی مہم کے نتیجے میں کانگریس کو ننانوے نشستیں ملی ہیں جو دوہزار انیس کے مقابلے میں دو گنا زیادہ ہیں،اور اب ایک بار پھر دس برس بعد غیرمعمولی نشستیں جیت کربھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس نریندر مودی سمیت حکمراں اتحاد کے لیے پھر سے ڈراؤنا خواب بن گئی ہے۔ اسطرح دس سال میں پہلی بار کانگریس قائدحزب اختلاف کے طورپر اپنے لیڈر کو پیش کرنے میں بھی کامیاب ہوگئی ہے۔تاہم یہ ابھی واضح نہیں کہ راہول گاندھی ہی اپوزیشن لیڈر بنیں گے یا نہیں۔ کانگریس اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کی پوزیشن میں تونہیں تاہم یہ واضح ہو گیا ہے کہ کانگرس کا انڈیا اتحاد مودی کے نیشنل ڈیموکریٹک الائنس کو اگلی بار کرارا جھٹکا دینے کی پوزیشن میں آگیا ہے۔ دوسری جانب کی بات کریں تو ان غیر متوقع نتائج کا مطلب یہ ہے کہ اگرچہ بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتیں مرکز میں حکومت بنانے میں کامیاب رہیں گی لیکن انھیں ہمیشہ یہ خطرہ رہے گا کہ حزب اختلاف حکمراں اتحاد سے ناراض جماعتوں کو اپنی جانب راغب کرکے ان کے لیے مشکلات پیدا کر سکتی ہے۔ بی جے پی کے لیے کمزور مینڈیٹ کا مطلب یہ ہے کہ پچھلی حکومت کے برعکس اب ان کو اپنے نامکمل ایجنڈے کو جاری رکھنے کے لیے علاقائی جماعتوں کی حمایت کی ضرورت ہو گی۔اسی لیے آنے والے دنوں میں جو علاقائی پارٹیاں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں ان میں کانگریس کی حلیف سماج وادی پارٹی ہے، جو اتر پردیش کی اسی نشستوں میں سے سنتیس نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے جبکہ ٹی ایم سی جو کہ بنگال میں برسر اقتدار ہے نے بیس نشستیں حاصل کی ہیں اور گذشتہ انتخابات کے مطابق میں ان کی نشستوں میں اضافہ ہوا ہے۔ دوسری جانب مودی کی حلیف جنتا دل یونائٹیڈ نے بہار میں بارہ اور ٹی ڈی پی نے آندھرا پردیش میں سولہ نشستیں حاصل کی ہیں۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اس نئی حکومت کے لیے نامکمل وعدے جیسا کہ۔ون نیشن ون الیکشن۔ اور یکساں سول کوڈ ۔جس کے تحت اقلیتوں کے شادی اور وراثت کے قوانین کو ختم کرنے کا ارادہ ظاہر کیا گیا تھا۔ کو پورا کرنا مشکل ہو گا۔ جبکہ ۔ون نیشن ون الیکشن۔ وعدے کے تحت بی جے پی پارلیمانی اور ریاستی اسمبلی کے انتخابات ایک ہی وقت میں کروانا چاہتی ہے۔ پھر ان انتخابات میں علاقائی پارٹیوں کو اہمیت حاصل ہونے کی وجہ سے مودی اور ان کے اہم ساتھی امت شاہ کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات سے مبینہ طور پر مرکز میں حکومتی طاقت کے عمل پر اہم اثر پڑے گا ۔ یعنی پہلے جیسا تاثر تھا کہ طاقت کا مرکز مودی اور امت شاہ ہیں اور وہی سارے فیصلے لیتے ہیں، اب چونکہ مودی دوسری علاقائی جماعتوں کے ساتھ ملکر حکومت بنائیں گے لہذا انھیں ان پارٹیوں کی بھی سننا پڑے گی۔ یہ خاص طور پر مودی اور امیت شاہ کے لیے آسان نہیں ہو گا ۔پھر اتحادی سیاست کا مطلب یہ بھی ہے کہ حکومت میں عدم استحکام کے امکانات رہیں گے کیونکہ چھوٹی پارٹیوں کو حزب اختلاف کی جماعتیں بھی اپنی طرف بڑی اور بہتر وزارتوں کے وعدے کے ساتھ راغب کر سکتی ہیں۔پھر یہ انتخابات اس جانب بھی اشارہ کرتے ہیں کہ مودی اب ۔۔دیوتا ۔۔ نہیں رہے۔ جو انھوں نے الیکشن سے پہلے کہا تھا کہ میں بھگوان کا اوتار ہوں ۔ اب سے مودی صرف ایک عام سیاستدان ہے، جو کہ کافی چھوٹاہو گیا ۔

اداروں کی یونیفارم پہننا خلافِ قانون،محترمہ عملی کام بھی کریں، بیرسٹر سیف

مریم کی پولیس وردی پر تنقید کرنیوالوں نےبرقعے کی آڑ میں دھندہ چلایا ،عظمیٰ بخاری

بچ کر رہنا،لڑکی اور اشتہاریوں کی مدد سے پنجاب پولیس نے ہنی ٹریپ گینگ بنا لیا

مہنگائی،غربت،عید کے کپڑے مانگنے پر باپ نے بیٹی کی جان لے لی

پسند کی شادی کیلئے شوہر،وطن ،مذہب چھوڑنے والی سیماحیدر بھارت میں بنی تشدد کا نشانہ

بلیک میلنگ کی ملکہ حریم شاہ کا لندن میں نیا”دھندہ”فحاشی کا اڈہ،نازیبا ویڈیو

بحریہ ٹاؤن،چوری کا الزام،گھریلو ملازمین کو برہنہ کر کے تشدد،الٹا بھی لٹکایا گیا

پولیس وردی پہننے پر وزیراعلیٰ پنجاب کیخلاف مقدمہ کی درخواست

میں تین بار وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف کی بیٹی تھی مگر مجھے بھی خود کو ثابت کرنا پڑا،مریم نواز

اپنے وی لاگ میں سینئر صحافی مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ مودی دکھی تو ہو گا کیونکہ اس نے بڑی محنت اور توجہ سے اپنے آپ کو ایک الگ برانڈ بنایا تھا ۔ جس طرح برینڈ والی کمپنیاں لوگوں کے دلوں میں گھر کرنے کے لیے مختلف تشہیری مہمات چلاتی ہیں، ویسے ہی مودی نے باقاعدہ اپنی پبلسٹی کی اور اس سلسلے میں وہ روایتی، ڈیجیٹل، اور سوشل میڈیا کو بھرپور طریقے سے استعمال کرتا رہا ۔بلکہ ان پر الزام لگایا جاتا ہے کہ انہوں نے انڈیا کے طاقتور میڈیا کا بازو مروڑ کر اسے ۔گودی میڈیا۔ بنا دیا ۔ مودی نے صرف انڈیا ہی میں نہیں، بین الاقوامی سطح پر بھی اپنی پہچان بنانے پر بڑی توجہ دی ہے۔ ان کے عالمی لیڈروں سے لمبے لمبے مصافحے آپ کو یاد ہوں گے۔ مگر یاد رکھیں پاپولسٹ لیڈر ز کا اینڈ یہ ہی ہوتا ہے ۔ یہ تو قتل ہوجاتے ہیں یا زندہ رہیں تو یوں ذلیل ورسوا ہو کر رندہ درگارہ ہو جاتے ہیں ۔

مخصوص نشستیں، فیصلہ پی ٹی آئی کے حق میں نظر نہیں آ رہا، مبشر لقمان

مبشر لقمان: ہزاروں چہروں والا اینکر ، دنیا کا پہلا مصنوعی ذہانت سے چلنے والے نیوز اوتار پر ایک نظر

لندن پلان بارے مبشر لقمان کا انکشاف،نواز شریف نے تصدیق کر دی

لندن پلان: عمران خان، طاہرالقادری اور چوہدری برادران کو اکٹھا جہانگیر خان ترین نے کیا تھا، مبشر لقمان

بحریہ ٹاؤن کے ہسپتال میں شہریوں کو اغوا کر کے گردے نکالے جانے لگے

سماعت سے محروم بچوں کے لئے بڑی خوشخبری

ایبٹ آباد میں "ہم جنس پرستی کلب” کے قیام کے لیے درخواست

ہنی ٹریپ،لڑکی نے دوستوں کی مدد سے نوجوان کیا اغوا

بچ کر رہنا،لڑکی اور اشتہاریوں کی مدد سے پنجاب پولیس نے ہنی ٹریپ گینگ بنا لیا

طالبات کو نقاب کی اجازت نہیں،لڑکے جینز نہیں پہن سکتے،کالج انتظامیہ کیخلاف احتجاج

امجد بخاری کی "شادی شدہ” افراد کی صف میں شمولیت

مجھے مسلم لیگ ن کے حوالے سے نہ بلایا جائے میں صرف مسلمان ہوں،کیپٹن ر صفدر

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan