یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزیپ بوریل نے کہا ہے کہ روس کی طرف سے اناج کی یوکرین سے برآمدات کا راستہ روکنا ایک حقیقی جنگی جرم ہے۔
جوزیپ بوریل کا یہ بیان یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے لکسمبرگ پہنچنے پر جاری کیا گیا۔ انہوں نے روس پر الزام عائد کیا کہ وہ لوگوں کی بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے اور روسی حکومت کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شریک جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے کہا ہے کہ جرمن حکومت ریل نیٹ ورک کو بہتر بنانے کے لیے پولینڈ اور رومانیہ کی مدد کرے گی تاکہ یوکرین سے کئی ملین ٹن اناج کی درآمدات کو یقینی بنایا جا سکے۔
جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے اعلان کیا کہ یوکرین سے اشیائے خور و نوش کی برآمدات کو یقینی بنانے کے معاملے پر جرمنی آئندہ جمعہ کو ایک کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔
روس نے بحیرۂ اسود کی بندرگاہوں سے یوکرین کے اناج کے جہازوں کو محفوظ راستہ فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے جبکہ ترکی نے یہ تجویز دی ہے کہ سمندر میں سی مائنز(Sea Mines) کے ارد گرد موجود جہازوں کی رہنمائی کی جا سکتی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، روس نے بدھ کے روز بحیرہ اسود کی بندرگاہوں سے یوکرین کے اناج کے جہازوں کو محفوظ راستہ فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے لیکن راہداریوں کے قیام کی ذمہ داری نہیں لی ہے۔
روس کے اقوام متحدہ کے لیے مقرر کردہ سفیر واسیلی نیبنزیا کا کہنا ہے کہ ’ہم محفوظ راہداریوں کے قیام کے ذمہ دار نہیں ہیں تاہم، اگر راہداری قائم ہو جائے تو ہم یوکرین کے جہازوں کو محفوظ راستہ فراہم کر سکتے ہیں‘۔رپورٹ کے مطابق، روس کے علاوہ ترکی نے بھی یوکرین کے اناج کے جہازوں کی مدد کے لیے ایک تجویز پیش کی ہے۔
ترکی نے یہ تجویز پیش کی ہے کہ سمندر میں سی مائنز(Sea Mines) کے ارد گرد موجود یوکرینی جہازوں کی رہنمائی کی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ انقرہ ابھی تک اس منصوبے پر ماسکو کے ردعمل کا انتظار کررہا ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ چونکہ یہ معلوم ہے کہ سی مائنز(Sea Mines) کہاں موجود ہیں، اس لیے تین بندرگاہوں پر کچھ محفوظ راستے بنائے جائیں گے۔
خیال رہے کہ روس کے حملے اور بندرگاہوں کی ناکہ بندی کے بعد سے یوکرینی اناج کی ترسیل رک گئی ہے، جس سے اناج، کھانا پکانے کے تیل، ایندھن اور کھاد کی قیمتوں میں عالمی سطح پر اضافہ ہوا ہے۔
اقوام متحدہ یوکرین کی برآمدات اور روسی خوراک اور کھاد کی برآمدات کی بحالی کے لیے ایک معاہدہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔