بریکنگ، وزیراعظم کیخلاف عدم اعتماد، قومی اسمبلی کا اجلاس طلب

بریکنگ، وزیراعظم کیخلاف عدم اعتماد، قومی اسمبلی کا اجلاس طلب

سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے قومی اسمبلی کا اجلاس 25 مارچ، 2022 بروز جمعہ المبارک دن 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں طلب کر لیا۔

اسپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی کا اجلاس آئین کی شق 54 (3) اور شق 254 کے تحت تفویض اختیارات کو بروے کار لاتے ہوئے طلب کیا ہے۔اجلاس اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی ریکوزیشن پر طلب کیا گیا ہے۔ اجلاس موجودہ قومی اسمبلی کا 41 واں اجلاس ہو گا

قومی اسمبلی کا اجلاس صرف ایک گھنٹہ جاری رہے گا اور پیر تک ملتوی ہو جائے گا۔ 12 بجے جمعہ کا وقفہ ہو گا اور ہفتہ اتوار کو اجلاس نہیں ہوگا

اسپیکر اسد قیصر نے 25 مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کی وجہ بتا دی ،اسد قیصر کا کہنا ہے کہ 8 مارچ کو اجلاس طلب کرنے سے متعلق اپوزیشن کی ریکوزیشن وصول ہوئی او آئی سی اجلاس کیلئے قومی اسمبلی ہال استعمال کرنے سے متعلق تحریک21جنوری کو منظور ہوئی، او آئی سی اجلاس کیلئے 22 اور 23 مارچ کو قومی اسمبلی ہال استعمال کیا جائے گا، معلوم ہوا تزئن و آرائش کے باعث سینیٹ ہال بھی میسر نہیں ہے،قومی اسمبلی اجلاس کا انعقاد 24 مارچ تک ممکن نہیں ہے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلیے کوئی جگہ دستیاب نہیں چیرمین سی ڈی اے اور ڈپٹی کمشنر سے پارلیمنٹ کے باہر اجلاس بلانے کیلئے متبادل جگہ مانگی مگر انہوں نے تحریری طور پر آگاہ کیا کہ اسلام آباد میں کوئی جگہ ہی دستیاب نہیں۔

ن لیگی رہنما رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی اجلاس کا 21 مارچ کے بعد انعقاد غیرآئینی اورغیر قانونی ھے آئین کی تشریح کیلئے سپریم کورٹ جانا ھو گا سلیکٹڈ کے حُکم پرسپیکر آئین اورقانون کوموم کی ناک بنا سکتا ھے نہ من مرضی کی تشریح کرسکتا ھے سیاسی وفاداریوں کی جبری تبدیلی کروانیوالوں نےاقتدارکیلئےآئین و ریاست کو داؤپرلگا دیا

اسپیکر قومی اسمبلی اسدقیصر نے قومی اسمبلی کا اجلاس جمعہ 25 مارچ کو دن 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں اپوزیشن کی ریکوزیشن پر طلب کیا اجلاس عدم اعتماد جمع ہونے کے 14 ویں کی بجائے 18 ویں دن طلب کیا گیا آئین کے آرٹیکل 54 (3)میں دن کے اندر کی قید ہے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما، سندھ کے صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی کا کہنا ہے کہ اسپیکر اسد قیصر کے آئین کے آرٹیکل 6 تحت کاروائی ہونی چاہئیے تاکہ آئندہ کوئی شخص یہ حرکت نہ کرسکے۔

دوسری جانب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا ہے کہ مسلسل بے ضمیری کا مظاہرہ کرنے والا اقتدار جاتا دیکھ کربزدلی دکھا رہا ہے،جتنی بڑی بڑی باتیں کیں، اتنے ہی کم ظرف طرز عمل کا مظاہرہ کیا،عوام مہنگائی، بے روزگاری اور ہر محاذ پر ناکامیوں کو نہیں بھول سکتے،تاریخ کی کرپٹ ترین حکومت کو ایک منٹ مزید برداشت کرنے کو تیار نہیں،ساڑھے 3سال میں اپنے ہر دعوے پریوٹرن لینے والے کا نام عمران نیازی ہے،

پیپلز پارٹی کے رہنما اور سندھ کے صوبائی وزیر سعید غنی کا کہنا تھا کہ اسد قیصر نے آئین کی پاسداری کا حلف اٹھایا ہے، نیازی کی وفاداری کا نہیں،آئین اور رولز کے تحت اسپیکر 14 روز میں اسمبلی اجلاس بلانے کا پابند ہے،تحریک عدم اعتماد پر 28 مارچ تک ووٹنگ نہ ہونا آئین کی خلاف ورزی ہوگی اسپیکر 7روز میں عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کروانے کا پابند ہے،آئین کی خلاف ورزی پر اسپیکر کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کاروائی ہو سکتی ہے،حکومت او آئی سی کانفرنس کی آڑ میں آئین کی خلاف ورزی سے باز رہے،عمران نیازی اسمبلی میں اکثریت کھونے کے بعد وزیر اعظم کے عہدے پر چمٹا ہوا ہے،عمران نیازی شکست خوردہ ذہنیت کے ساتھ اراکین اسمبلی پر حملے کروا رہا ہے،نیازی حکومت کے غیر قانونی احکامات ماننے والے افسران کے خلاف کارروائی ہوگی

پاکستان پیپلزپارٹی پرلیمنٹرینز کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات شازیہ مری کاکہنا ہے کہ عمران خان کی حکومت کو بچانے کے لئے اسپیکر قومی اسمبلی آئین و قانون کی دھجیاں اڑانے سے باز رہیں، اسپیکر قومی اسمبلی اجلاس کو بلانے کے عمل میں تاخیری حربے استعمال کرنے سے گریز کریں،اگر اسپیکر 21 مارچ کو اجلاس طلب کرلیں تو وہ آئین کی بھی خلاف ورزی سے بچ جائیں گے اور اگلے دن تنظیم تعاون اسلامی کا اجلاس بھی بغیر کسی آئینی بحران کے ممکن ہوسکے گا،پاکستان پیپلزپارٹی تنظیم تعاون اسلامی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کا تہہ دل سے خیرمقدم کرتی ہے،ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ آئین کی خلاف ورزی بھی نہ ہو اور او آئی سی اجلاس بھی خوش اسلوبی سے ہوجائے،

قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 54 کی کلاز 3 کے تحت ایک چوتھائی ارکان ریکوزیشن درخواست جمع کرائیں تو سپیکر اجلاس بلانے کا پابند ہیں مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 54 میں لکھا ہے کہ سپیکر صاحب 14 روز سے زائد تاخیر نہیں کرسکتے اپوزیشن نے 8 مارچ کو ریکوزیشن جمع کرائی تھی، اس طرح سے آخری دن 22 مارچ بنتا ہے سپیکر صاحب نے 22 مارچ سے پہلے اجلاس نہ بلایا تو ائین شکنی ہو گی آئین شکنی کے بارے میں آرٹیکل 5 واضح ہے اور آرٹیکل 6 میں سزا لکھی ہے آرٹیکل 95 میں عدم اعتماد کی تحریک کا طریقہ کار واضح ہے آئین سپیکر کو پابند کرتا ہے کہ تحریک جمع ہونے کے بعد کل 7 دن کے اندر اس کارروائی کو مکمل کرے

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ تحریک جمع ہونے کے بعد سپیکر 3 دن کے بعد اور 7 دن سے پہلے رائے شماری کرانے کا پابند ہے ایوان کو چلانے کے رول 37 تمام متعلقہ طریقہ کار کی مکمل وضاحت کرتا ہے رول 37 سپیکر کو پابند کرتا ہے کہ وہ اجلاس کے آغاز اور تلاوت کے فوری بعد تحریک عدم اعتماد ایوان میں پیش کرے، اس کے علاوہ وہ کوئی اور کارروائی ایوان میں نہیں کرسکتا تحریک عدم اعتماد کو ایوان میں پیش کرنے کی اجازت کے بعد سپیکر صاحب اجلاس ملتوی نہیں کرسکتے آئینی و قانونی شقوں سے روگردانی آئین شکنی ہے جو ملک سے غداری اور بغاوت کے زمرے میں آتی ہے

قبل ازیں نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے اسپیکر قومی اسیمبلی سے 21 مارچ کو اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ریکیوزیشن کے بعد اسپیکر 14 دن کے اندر اجلاس بلانے کے پابند ہیں،اپوزیشن کی ریکیوزیشن کی مدت 21 مارچ کو پوری ہو رہی ہے،اجلاس بلانے میں تاخیر آئین کی خلاف ورزی ہے،اسپیکر کے پاس اجلاس میں تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں،اسپیکر اپنی جماعت کی عددی پوزیشن پوری ہونے کے انتظار میں آئین کے خلاف ورزی نہیں کر سکتے، چیئرمین بلاول بھٹو کا اجلاس بلانے اور عدم اعتماد ایجنڈا پے لانے کا مطالبہ جائز اور آئینی ہے، اسپیکر قومی اسیمبلی تحریک انصاف کے کارکن کا کردار ادا کر رہے، ہائوس کے کسٹوڈین کا نہیں،اسپیکر وزیراعظم کو بچانے کے لئے تحریک انصاف کے ٹائیگر فورس کا کردار ادا نہ کریں،وہ آئین کو پامال کرنے کے مجرم ہونگے اور ان پر آرٹیکل 6 لاگو ہوگا،سپریم کورٹ نے بھی حکم دیا ہے کہ عدم اعتماد کا معاملہ آئین کے مطابق ہونا چاہئے،عدم اعتماد کسی وزیراعظم کو ہٹانے کا آئینی راستہ ہے، اسپیکر اس کو روکنے کے لئے غیر آئینی اقدامات نا اٹھائے، اسپیکر عمران خان کو بچانے کے لئے آئین شکنی نا کریں،

سندھ میں گورنر راج کا وزیراعظم کو دیا گیا مشورہ

کس نے کہا گیم ختم ہوا ،ابھی تو شروع ہوا ہے ،وفاقی وزیر

حملہ ہوا تو اس کے خطرناک نتائج نکلیں گے ،تین سابق وزراء اعظم کا خط

وزیراعظم کی زیر صدارت سینئر وزراء کا اجلاس، ڈی چوک جلسے بارے بھی اہم مشاورت

ن لیگ کا بھی لانگ مارچ کا اعلان، مریم نواز کریں گی قیادت،ہدایات جاری

گورنر راج کا مشورہ دینے والے شیخ رشید دوردورتک نظر نہیں آئیں گے،اہم شخصیت کا دعویٰ

اپوزیشن اراکین سیکریٹری قومی اسمبلی کے دفتر پہنچ گئے

مریم اورنگزیب کو اسمبلی جانے سے روکا گیا،پولیس کی بھاری نفری تھی موجود

پی ٹی آئی اراکین واپس آ جائیں، شیخ رشید کی اپیل

پرویز الہیٰ سے پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی،بزدار سے ن لیگی رکن اسمبلی کی ملاقات

لوٹے لے کر پی ٹی آئی کارکنان سندھ ہاؤس پہنچ گئے

کرپشن مکاؤ کا نعرہ لگایا مگر…ایک اور ایم این اے نے وزیراعظم پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا

ہمارا ساتھ دو، خاتون رکن اسمبلی کو کیا آفر ہوئی؟ ویڈیو آ گئی

Comments are closed.