نیواسلام آباد ائیرپورٹ ٹوٹ پھوٹ کا شکار،قوم کے اربوں روپے ڈبونے کی ذمہ دار سول ایوی ایشن کی کارکردگی سامنے آگئی

0
48

راولپنڈی:نیواسلام آباد ائیرپورٹ ٹوٹ پھوٹ کا شکار،قوم کے اربوں روپے ڈبونے کی ذمہ دار سول ایوی ایشن کی کارکردگی سامنے آگئی ،اطلاعات کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی کے زیر نگرانی 45ہزار کنال رقبے پر تقریبا32ارب روپے کی خطیر لاگت سے بننے والا نیو اسلام باد انٹرنیشنل ایئر پورٹ اپنے افتتاح کے دن سے لیکرآج تک مسلسل اپنا وجود کھونے لگا،

باغی ٹی وی کے مطابق نیو اسلام آباد ائیرپورٹ کی بڑے طوفان بادوباراں کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنی خستہ حالی کی وجہ سے منہدم ہورہا ہے، ذرائع کے مطابق اس ائیرپورٹ کے افتتاح کے اعلان کے 6 ماہ بعد ہی عمارت کے 3مختلف حصے گرنے سے سول ایوی ایشن انتظامیہ اور تعمیراتی کمپنیاں چکرا کر رہ گئیں تھیں‌.لیکن آج بقیہ حصے کی ٹوٹ پھوٹ نے اس کے وجود پرسوالیہ نشان لگادیئے ہیں

 

 

 

 

ذرائع کے مطابق اس سے پہلے بھی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اپنی مبینہ نااہلی کی پردہ پوشی کے لئے نیو اسلام آباد ایئر پورٹ پر 12گھنٹے میں ہونے والے 3واقعات کا ملبہ ایئر پورٹ سکیورٹی فورس پر ڈال دیاجبکہ ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن حسن بیگ نے 4رکنی کمیٹی بناکر تحقیقات کا حکم دے دیا تھا ،

ذرائع کےمطابق اس سے قبل ائیر پورٹ کی تباہی کے مناظر کے عوام تک پہنچنے پربھی سول ایوی ایشن نے بجائے اپنی غلطی ماننے اوراپنے آپ کو کٹہرے میں لانے کے اس سکینڈل کو منظرعام پرلانے کی ذمہ داری ماتحت عملے اورائیرپورٹ سیکورٹی سٹاف پرڈالتی تھی کہ اسلام آباد ائیرپورٹ کے منہدم ہونے کی تصاویر میڈیا تک کیسے پہنچیں‌،

 

اس ضمن میں پہلے بھی اور آج بھی سول ایوی ایشن حکام نے تمام واقعات کی فوٹیج میڈیا پر نشر ہونے پر ایئر پورٹ سکیورٹی فورس پر ڈالتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ جہاں سے فوٹیج اور تصویریں بنائی گئیں وہاں کیمرے والے موبائل پر پابندی ہے کیمرے والے موبائل حساس حصوں تک پہنچنے کی غلطی اے ایس ایف اہلکاروں کی ہے اورمیڈیا کو تصویریں، ویڈیو بھیجنے والے اے ایس ایف اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کاروائی ہو گی

ذرائع کاکہنا ہے کہ سول ایسی ایشن حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ واقعات کی فوٹیج میڈیا کو دینے کا مقصد ایوی ایشن حکام کوبدنام کرنا تھا اس حوالے سے ایوی ایشن نے ایئر پورٹ پر تعینات خفیہ اداروں کے اہلکاروں سے بھی رپورٹ طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے ادھراے ایس ایف نے ایوی ایشن حکام کو سی سی ٹی وی فوٹیج تک رسائی دینے سے انکار کر دیا جبکہ ایوی ایشن حکام کا کہنا ہے کہ ا یئر پورٹ سکیورٹی فورس پیٹی بھائیوں کو بچانے کیا لیے فوٹیج تک رسائی نہیں دے رہی یاد رہے

یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی اسلام آباد انٹر نیشنل ایئر پورٹ پر رونما ہونے والے تینوں واقعات میں مجموعی طور پر 6افراد زخمی ہوئے تھے، مسافروں کو طیارے تک پہچانے والی ٹنل ٹیوب نمبر5 ٹوٹ گئی جس سے ٹنل آپریٹر محمد مدثر زخمی ہو گیا اسی شام بین الاقامی لاؤنج میں بیگیج ہینڈلنگ کے آفس جیری دناتا کے چھت کی سیلنگ ٹوٹ گئی جس سے انیس اوراطہر سمیت4افراد زخمی ہو ئے اور 2کمپیوٹر ناکارہ ہو گئے جبکہ اگلے روز لیول2 کے بالمقابل بے(bay) نمبر 20 آمد کا دروازہ ٹوٹ گیا جس سے ڈیوٹی پر موجود سول ایوی ایشن کا اہلکار کاشف زخمی ہوگیا تھا ،


ذرائع کے مطابق دنیا کے دوسرے اور ایشیا کے سب سے بڑے بین الاقوامی ایئر پورٹ کے لئے سول ایوی ایشن حکام کا دعویٰ تھا کہ یہ ایئر پورٹ تمام بین الاقوامی معیار کی سہولیات سے مزین ہو گا اورخود کار سسٹم کے تحت سینکڑوں مسافروں کے دستاویزات اور سامان کی کلیئرنس سمیت 15ٹنل بنائے گئے ہیں جہاں بیک وقت کئی پروازیں لینڈ اور ٹیک آف کر سکیں گی جبکہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تمام سہولیات کے علاوہ جہازوں کی مرمت کے لئے ہینگرز بنائے جائیں گے ۔

 

 

یہ بھی یاد رہےکہ اس بہت بڑے سکینڈل کی تحقیقات کے لیے پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا تھا ۔اجلاس میں نیو اسلام آباد ائیر پورٹ میں مسافروں کے لئے بیگج ٹرمینل کی تعمیر میں بے ضابطگیوں کا معاملہ زیر غور لایا گیا۔چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ نے استفسار کیا کہ پی سی ون میں لاگت3.9ارب روپے تھی لیکن اصل لاگت6.5ارب کیسے آئی؟۔آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ سول ایوی ایشن نے انجینئرنگ کونسل سے لائسنس لئے بغیر ٹینڈر جاری کیا، ٹینڈر کے اجرا کے بعد لائسنس کی درخواست دینے سے تین سال کی تاخیر ہوئی،

رکن کمیٹی سینیٹر اعظم خان سواتی نے کہا تھا کہ ایک مخصوص کمپنی کو فائدہ پہنچانے کے لیے قواعد کی دھجیاں اڑائی گئیں ۔نیو اسلام آباد ائیر پورٹ میں مسافروں کے لئے بیگج ٹرمینل کی تعمیر کے معاملہ پر چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ نے کہا کہ صاف نظر آ رہا ہے کہ منصوبے میں ڈیڑھ ارب روپے کا ہاتھ مارا گیا ہے، ٹینڈر کے لئے تین کمپنیاں آئیں، دو کمپنیوں کو بعد میں کسی اور ٹھیکے کا لالچ دے کر اس منصوبے سے ہٹایا گیا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے معاملہ کرپشن انکوائری کے لئے نیب کو بھجوا دیا تھا ۔چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ نے کہا کہ نئے چیئرمین نیب کے لئے پی اے سی کی جانب سے یہ پہلا کیس ہے، اربوں روپے کی کرپشن میں جو بھی ملوث ہے اسے پکڑا جائے۔ کمیٹی نے نیب کو تین ماہ میں تحقیقات مکمل کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

باغی ٹی وی کے مطابق اب عوام سول ایوی ایشن سے یہ پوچھ رہے ہیں کہ کس بے دردی سے اس نے ایک بہت بڑے منصوبے کےلیے عوام کے اربوں روپے ضائع کردیئے اورپھرپاکستان کی تاریخ کا یہ بہت بڑا منصوبہ بھی تباہی کے دہانے پرہہنچا دیا ہے ،اس کے ذمہ دار

Leave a reply