آج کے ڈرامے افئیرز، طلاق اور شادی جیسے موضوعات سے باہر ہی نہیں نکل رہے، بشرٰی انصاری کی پاکستانی ڈراموں پر تنقید

0
42

حال ہی میں حکومت پاکستان کی جانب سے ستارہ امتیاز کے لئے نامزد ہونے والی پاکستان کی سینئیر اور کلاسیکل اداکارہ بشرٰی انصاری کا موجودہ دور کے ڈراموں پر تنقید کرتے ہوئے کہنا ہے کہ آج کے ڈرامے افئیرز ، طلاق اور شادی جیسے موضوعات سے باہر ہی نہیں نکل رہے-

باغی ٹی وی : لیجنڈری اداکارہ بشری انصاری نے اردو نیوز کو دیئے گئے انٹر ویو میں اپنے کیرئیر اور نجی زندگی کے علاوہ پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری پر بھی کُھل کر بات کی-

اداکارہ نے حکومت کی جانب سے ستارہ امتیاز کے لئے نامزدگی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ستارہ امتیاز پندرہ سال پہلے مل جانا تھا لیکن دیر سویر ہو ہی جاتی ہے کوئی بات نہیں۔

آج کل بشریٰ انصاری کا لکھا ہوا ڈرامہ ’زیبائش‘ پاکستان کے نجی چینل پر دکھایا جارہا ہے جس میں بشریٰ انصاری خود بھی نہایت اہم کردار ادا کررہی ہیں۔

بشریٰ انصاری نے اس بارے میں کہا انہیں اس ڈرامے کا جہاں اچھا رسپانس مل رہا ہے وہاں تنقید بھی سننے کو مل رہی ہے کہ ڈرامے میں اپنی فیملی کے پانچ لوگ اکٹھے کر لیے۔ انہیں لگتا ہے کہ بعض اوقات ایک ہی فیملی سے پانچ لوگوں کا باصلاحیت ہونا ہی منفی پوائنٹ بن جاتا ہے۔

اداکارہ بشریٰ انصاری نے موجوہ دور کے فنکاروں کا پی ٹی وی کے دور کے فنکاروں سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ بہت سارے نئے لکھنے والوں کو موقع نہیں ملتا ان سے دس گنا باصلاحیت لوگ موجود ہیں جو سامنے نہیں آسکے-

اردو نیوز کو انٹر ویو دیتے ہوئے بشریٰ نے تنقید کرنے والوں سے سوال کیا کہ کیا زارا نور عباس، اسما عباس اور اسد صدیقی کو میں نے پرموٹ کیا ہے؟ کیا انہیں پہلی بار میں نے چانس دیا؟ تنقید کرنے والے یہ کیوں نہیں دیکھتے کہ یہ تمام لوگ پہلے سے کام کررہے ہیں اور لوگ ان کی صلاحیتوں کو مانتے ہیں۔

بشریٰ انصاری نے کہا کہ وہ اقرا عزیز اور یمنی زیدی کی مداح ہیں لیکن کہ زارا نور نوشی کے کردار کے لیے موضوع ترین تھی۔ زارا کی رگ رگ میں اداکاری ہے-

بشریٰ انصاری نے اپنی ہی فیملی ڈرامے میں کاسٹ کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ اسما عباس کو اس کردار میں لینے کی وجہ اس کا ڈانس میں ماہر ہونا ہے۔ ڈرامے میں دو مجرے دکھانا تھے اور اسما کمال کی ڈانسر ہیں حالانکہ کہیں سے سیکھا نہیں اور ہم نے جو رقص کروانا تھا ڈرامے میں اسما سے وہ نہیں کروا سکے کیونکہ پیمرا کی پالیسی آڑے آگئی ورنہ تو یہ کردار صبا فیصل اور روبینہ اشرف بہت اچھا کر سکتی تھیں۔

اداکارہ نے لبنیٰ فریاد نامی عورت کی تنقید پر رد عمل دینے کے بارے میں انٹر ویو میں بتایا کہ وہ پہلے سے ڈپریسڈ بیٹھی تھیں کسی وجہ سے اورایک لمحے کو غصہ آیا اور جواب دے دیا جس کا مجھے افسوس ہے کیونکہ نہ وہ رائٹر ہے نہ ڈائریکٹر نہ ایکٹر تو مجھے اس کی بات کو اتنا سنجیدہ نہیں لینا چاہیے تھا مجھے اس مجھے اس خاتون کو جواب نہیں دینا چاہیے تھا لیکن مجھے نہیں پتا تھا کہ سوشل میڈیا پر جواب دینے سے ایسے وبال اٹھ جاتا ہے۔

بشریٰ انصاری نے کہا کہ ہاں یہ ضرور ہے کہ میں نے جب اسے جواب دیا تو اس کے بعد انہوں نے ویڈیوز میں لوگوں کو گالیاں دینے کے سلسلے کو روک دیا ہے جو کہ اچھی تبدیلی ہے-

بشرٰی انصارئ نے انٹر ویو میں بتایا کہ میرے سوشل میڈیا پر اکاؤنٹس ضرور ہیں لیکن میں نے کبھی استعمال نہیں کئے-

بشرٰی انصاری نے کہا کہ کمرشل ٹی وی کی اچھی بات یہ ہے کہ ایک نوکرانی کا کردار کرنے والی بھی پچاس ہزار گھر لے جاتی ہے ہم تو آٹھ آٹھ دن کام کرتے تھے تو 800 روپیہ ملتا تھا پرائیڈ آف پرفارمنس ملا تو پانچ سو روپے کا اضافہ ہو گیا سیدھی سی بات ہے کہ ہم تو شہرت اور فن کی خدمت کی خاطر کام کرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ میری ڈریسنگ سٹائل پر تنقید ہوتی ہےلیکن تنقید کو سنجیدہ نہیں لیتیں۔ اداکارہ کہتی ہیں کہ میں خوبصورت ہوں تو کیوں نہ خوبصورت نظر آﺅں آنگن ٹیڑھا میں27 سال کی عمر میں بوڑھی عورت کا کردار ادا کیا۔ جب میں جوان تھی تو بڈھی بننے سے نہیں ڈری تو اب کیوں ڈروں، میں خوبصورت ہوں تو مجھے خوبصورت لگنا بھی چاہیے یہ میرا حق ہے۔

بشرٰی انصاری نے کہا کہ کمرشل ٹی وی کی اچھی بات یہ ہے کہ ایک نوکرانی کا کردار کرنے والی بھی پچاس ہزار گھر لے جاتی ہے۔ ‘ہم تو آٹھ آٹھ دن کام کرتے تھے تو 800 روپیہ ملتا تھا۔

بشریٰ کا کہنا ہے کہ وہ مانتی ہیں کہ آج کا ڈرامہ شادی، طلاق اور افیئرز سے باہر ہی نہیں نکل رہا۔یاد رہے کہ ڈراما سیریل ’’زیبائش‘‘ کا موضوع بھی طلاق اور شوہر کے دوسری عورت کے ساتھ تعلق پر مبنی ہے۔

تاہم اس حوالے سے بشریٰ انصاری نے کہا کہ ان کے ڈرامے ’’زیبائش‘‘ میں پی ٹی وی کا رنگ نظر آتا ہے ڈرامے کے ڈائیلاگز پی ٹی وی کے ڈراموں کی یاد دلاتے ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ میرے ڈرامے میں مجھے طلاق ہوئی لیکن اس طلاق کے گرد وہ ڈرامہ نہیں گھوم رہا۔ اس میں باقی کردار بھی بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ میں نے تو اپنے ڈرامے کا نام بھی ’زیبائش‘ رکھا۔ آج کل کے ڈراموں کے نام ہیں ’مجھے طلاق چاہیے‘، ’بیٹا نہیں بیٹی چاہیے‘ وغیرہ وغیرہ، میں نے تو نام بھی سوچ سمجھ کر رکھا ہے-

انٹر ویو کے دوران بشریٰ سے پوچھا گیا کہ ڈائریکٹر اقبال حسین کے ساتھ شادی کی خبروں میں کتنی صداقت ہے تو انہوں نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہ ہمیں شوق نہیں ہے کہ ہم عوام میں جا کر رشتوں کا پیپا بجائیں ہماری ذاتی زندگی ہماری ہے لیکن جب میری شادی کی خبریں آئی تھیں تو افسوس ضرور ہوا تھا لیکن میں سمجھتی ہوں کہ جس کو جو کہنا ہے کہتا رہے میں ایسی باتوں کی وضاحت کرنا پسند نہیں کرتی۔

انتہائی کم عمر لڑکی کی بولڈ فلم پر حمزہ علی عباسی نیٹ فلیکس پر برہم ،سبسکرپشن کینسل کرنے کی دھمکی دے…

ٹک ٹاکرز کی ویڈیوز دیکھ کر سوچتی ہوں کہ یہ لوگ مجھ سے زیادہ باصلاحیت ہیں یمنیٰ…

Leave a reply