القادر ٹرسٹ کیس میں نیب اسلام آباد نے بشریٰ بی بی کو کل طلب کر لیا،

نیب کی تین رکنی ٹیم زمان پارک پہنچ گئی ،نیب کی ٹیم القادر ٹرسٹ کیس میں بشری بی بی کو نوٹس دینے پہنچ گئی ،چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی لیگل ٹیم نیب ٹیم سے نوٹس وصول کرے گی۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کر رکھی ہے، لاہور ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ بشریٰ بی بی کی نیب کی 23 مئی تک حفاظتی ضمانت منظور کر رکھی ہے

واضح رہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں نیب نے عمران خان کو گرفتار کیا تھا تا ہم بعد میں انہیں رہائی مل گئی، دوران سماعت نیب حکام نے بشریٰ بی بی کی گرفتاری کی بھی استدعا کی تھی،نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ بشریٰ بی بی اور زلفی بخاری کو بھی گرفتار کرنے کی اجازت دی جائے تا کہ القادر ٹرسٹ کیس میں تحقیقات کی جاسکیں ،

آج بشریٰ بی بی کو نیب نوٹس دینے ٹیم پہنچی، بشریٰ کو نیب نے کل طلب کیا ہے،القادر ٹرسٹ کیس، نیب نے چیرمین تحریک انصاف عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں نوٹس موصول کروا دیا۔ نوٹس عمران خان کی قانونی ٹیم کے رکن علی بھنڈر نے وصول کیا۔ نوٹس کے مطابق عمران خان کل القادر ٹرسٹ کیس میں نیب راولپنڈی کے سامنے پیش ہوں گے۔نیب ٹیم نوٹس وصول کروا کے روانہ ہو گئی

سیاسی مفادات کے لئے ملک کونقصان نہیں پہنچانا چاہئے

نواز شریف کو سزا سنانے والے جج محمد بشیر کی عدالت میں عمران خان کی پیشی 

 لیگل ٹیم پولیس لائن گئی تو انہیں عدالت جانے سے روک دیا گیا

غیر ملکی سفارت خانوں نے اپنے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کر دی 

دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور انکی اہلیہ بشریٰ بی بی نے نیب ترامیم کے تحت ریلیف حاصل کر لیا، عمران خان جو نیب ترامیم کے خلاف تھے، انہوں نے خود کو بچانے کے لئے بالاآخر انہی نیب ترامیم کا سہارا لیا ، سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت چل رہی ہے عمران خان کیا اب درخواست واپس لیں گے اور سپریم کورٹ کو بتائیں گے کہ انہی نیب ترامیم کے تحت فائدہ لینے والوں میں میں اور میری اہلیہ بھی شامل ہیں،

توشہ خانہ تحائف کی تحقیقات کے معاملے میں عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو بھیجے گئے نیب نوٹسز کے خلاف حکم جاری کیا ہے، حالیہ نیب ترمیم کے نتیجے میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے ریلیف ملا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریری حکم میں کہا ہے کہ نیب نوٹسز قانون کے مطابق نہیں اس لیے کوئی قانونی حیثیت نہیں نیب قانون کے تمام تقاضے پورے کرکے نیا نوٹس جاری کر سکتا ہے

عمران خان اور بشریٰ بی بی نے 16 مارچ اور 17 فروری کے نیب کی جانب سے بھیجے گئے نوٹسز چیلنج کر رکھے تھے جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق اور جسٹس بابر ستار نے 7 صفحات کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ نیب ترمیم کے مطابق نیب نے نوٹس میں بتانا ہے کہ بطور ملزم طلبی ہے یا کسی اور حیثیت میں ، اگر کوئی ملزم ہے تو اس کو الزامات بتانے ہیں تا کہ وہ اپنا دفاع پیش کر سکے نیب کی اس ترمیم سے معلوم ہوتا ہے کہ آرٹیکل 10-A فئیر ٹرائل کے تقاضے پورے کرنے کے لیے یہ کی گئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کو نوٹس بھیجتے وقت نیب ترمیم کے سیکشن 19 ای پر مکمل عمل نہیں ہوا نیب کال اپ نوٹسز میں نہیں بتایا گیا بطورملزم بلایا جارہا ہے یا کسی اور حیثیت میں ۔ نیب کال اپ نوٹسز عدالتی فیصلوں کے طے کردہ قواعد سے بھی مطابقت نہیں رکھتے

Shares: