کیس کی سماعت اردو میں کریں، ہمیں انگریزی سمجھ نہیں آ رہی،چیف جسٹس پاکستان

0
41
نیب ترامیم کیخلاف درخواست،فیصلہ کرنے میں کوئی عجلت نہیں کرینگے،چیف جسٹس

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان نے درخواست گزار کے وکیل کو انگریزی بولنے پر ٹوک دیا،چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی-

باغی ٹی وی : سپریم کورٹ میں اردو کو سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ کیس کی سماعت اردو میں کریں، ہمیں انگریزی سمجھ نہیں آ رہی۔

درخواست گزار کے وکیل کوکب اقبال نے موقف اپنایا کہ اردو زبان کے نفاذ کا حکم 2015 میں دیا گیا لیکن آج تک عمل نہیں ہوا جبکہ سپریم کورٹ کے حکم کے تحت سی ایس ایس امتحانات میں بھی اردو شامل کرنے کا کہا گیا تھا۔

وکیل کوکب اقبال نے عدالت سے کہا کہ میں نے 2003 میں درخواست دائر کی تھی اور چاہتا ہوں میری زندگی میں کیس کا فیصلہ ہو جائے، سپریم کورٹ وزیر اعظم کو ہدایات دیں کہ اردوزبان کو سرکاری زبان کےطور پر رائج کرے بیوروکریسی سپریم کورٹ کےبجائےوزیراعظم کے حکم کو مانتی ہے۔

سپریم کورٹ کے از خود دائرہ اختیار کو ریگولیٹ کرنے والی آئینی ترمیم منظور

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ یہ اچھی بات نہیں کہ حکومت اردو زبان کے نفاذ میں تاخیر کر رہی ہے وکیل کوکب اقبال نے کہا کہ امیر کا بچہ سی ایس ایس کر لیتا ہے اور غریب بس کلرک ہی بنتا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس بات سے اتفاق نہیں کرتا، ہمارے بزرگ انگریزی کے بجائے عربی اور فارسی جانتے تھے۔

سپریم کورٹ نے وفاق اور پنجاب حکومت کو جواب جمع کرانے کے لیے وقت دیتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔

شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی سے متعلق کیس کی سماعت ملتوی

واضح رہے کہ ستمبر 2015 میں سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے اردو کو سرکاری زبان کے طور پرنافذ کرنے کا حکم دیا تھا اور تحریری فیصلہ بھی اردو میں جاری کیا تھا سائلین بھی متعدد بار یہ شکایت کرچکے ہیں کہ کیس کی کارروائی انگریزی میں ہونے کی وجہ سے انہیں سمجھ ہی نہیں آتی، جو بعد میں انہیں وکیل سے پوچھنی پڑتی ہے۔

گذشتہ برس اردو زبان رائج نہ کرنے پر وکیل کوکب اقبال نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی گذشتہ برس ستمبر اور رواں ماہ جنوری میں بھی اس کیس کی ایک سماعت ہوئی تھی جس میں حکومت سے جواب طلب کیا گیا تھا۔

یوٹیلیٹی اسٹورز پر گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ

ستمبر 2015 میں جاری کیے گئے اردو زبان کیس کا تفصیلی فیصلہ

آئین کا آرٹیکل 251 اس معاملے پر واضح ہے، جس کی شق نمبر ایک کے مطابق پاکستان کی قومی زبان اردو ہے اور سرکاری سطح پر اس کے فروغ کے انتظامات ہونے چاہییں شق نمبر دو کے مطابق دفتری زبان انگریزی رہے گی، جب تک اردو کو اُس کا مکمل متبادل نہیں بنا دیا جاتا اسی طرح شق نمبر تین کے مطابق صوبائی اسمبلی قومی زبان کے ساتھ ساتھ صوبائی زبانوں کی ترویج کے لیے بھی اقدامات کرے۔

اسی بنیاد پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے تفصیلی فیصلے میں لکھا تھا کہ ‘آرٹیکل 251 کے احکامات کو بلا تاخیر فوراَ نافذ کیا جائے۔’

کرکٹ قوانین میں بڑی تبدیلیاں

بارہ صفحات پر مشتمل اس فیصلے میں مزید لکھا گیا تھا:

قومی زبان کے رسم الخط میں یکسانیت پیدا کرنے کے لیے وفاقی اورصوبائی حکومتیں باہمی ہم آہنگی پیدا کریں، تین ماہ کے اندر اندر وفاقی اور صوبائی قوانین کا ترجمہ کر لیا جائے بغیر کسی غیر ضروری تاخیر کے نگرانی کرنے والے اور باہمی ربط قائم رکھنے والے ادارے آرٹیکل 251 کو نافذ کریں اور تمام متعلقہ اداروں میں اس دفعہ کا نفاذ یقینی بنائیں وفاقی سطح پر مقابلے کے امتحانات میں قومی زبان کے استعمال کے بارے میں حکومتی ادارے مندرجہ بالا سفارشات پر عمل کریں۔

عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ’ان عدالتی فیصلوں کا، جو عوامی مفاد سے تعلق رکھتے ہوں، جو آرٹیکل189 کے تحت اصولِ قانون کی وضاحت کرتے ہوں، لازماَ اردو میں ترجمہ کروایا جائے اور عدالتی مقدمات میں سرکاری محکمے اپنے جوابات حتیٰ الامکان اردو میں پیش کریں تاکہ شہری اس قابل ہو سکیں کہ اپنے قانونی حقوق نافذ کروا سکیں۔‘

مزید کہا گیا تھا کہ اس فیصلے کے اجرا کے بعد اگر کوئی سرکاری ادارہ یا اہلکار آرٹیکل 251 کے احکامات کی خلاف ورزی جاری رکھے گا تو جس شہری کو بھی اس کی خلاف ورزی کے نتیجے میں نقصان یا ضرر پہنچے گا، اسے قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہوگا۔

پاکستان کو 60 کی دہائی کی معیشت بنانا چاہتے ہیں،وزیر خزانہ

Leave a reply