*ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے* *نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کا شغر* امت مسلمہ میں اتحاد دور حاضر کی اہم ضرورت ہے۔ ہمیں قومیت و
*اختلاف امت پر آخر کب تک ہم لڑتے رہینگے ؟* یہ کالم میری زاتی رائے اور بحثیت شریعہ کے طالب علم زاتی تجربے پر مبنی ہے۔ آپ کا متفق ہونا
نماز سے سلام پھیرتے ہی نمازیوں میں یہ بحث شروع ہو گئی کہ امام صاحب نے تین رکتیں پڑھائیں ہی چار رکتیں۔طویل بحث ہوئی لیکن سب ایک بات پر متفق
پانچویں صدی ہجری کے آخر میں جب کہ خلافت عباسیہ زوال پذیر تھی اور امت مسلمہ مختلف ٹکڑوں میں بٹ کر کمزور ہو چکی تھی میسحئ اقوام کو اپنی ناپاک
بہت سارے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ، پہلی بار بیرون ملک جاتے ہوئے ، ائیرپورٹ پر اہل خانہ کی طرف سے مشورہ دیا جاتا ہے: کبھی بھی اسلام کے
یزید کے تخت سنبھالتے ہی اس نے والی مدینہ ولید بن عتبہ کو خط لکھا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام اور انکے جانثار ساتھیوں جن میں حضرت عبداللہ بن
نبوت مل جانے کے بعد نو برس تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ مکرمہ میں تبلیغ فرماتے رہے اور قوم کی ہدایت اور اصلاح کی کوشش فرماتے
زندگی میں اگر سکون چاہتے ہیں تو نماز کی پابندی کریں نماز صرف زندگی کا سکون ہی نہں آپکو ہر طرح کے برے کاموں سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتی
آج امت زبوحالی کا شکار ہے ۔نبی آخر الزمان ص جس امت کو ایک تسبیح کے دانے میں پروگئے وہ ٹوٹ چکی ہے اور امت ٹکڑوں میں بٹ چکی ہے
ہر گناہ سے توبہ کرنا واجب ہے- اگرگناہ کا تعلق بندے اور اللہ کے درمیان ہو اور کسی انسان کا حق اس سے متعلق نہ ہو تو اس کے لئے








