آج فیصل آباد کے آٹھوں بازاروں میں ہڑتال تھی۔تقریبا 90 % کاروبار بند تھا۔ہڑتال کلچر عالمی طور پہ تسلیم شدہ و پر اثر کلچر ہے۔ہڑتال کے زریعے افراد تنظمیں و
حالیہ گرفتاریوں میں ایک بزرگ عالم دین حافظ عبدالسلام بن محمد بھٹوی کی گرفتاری پر پاکستان کے مذہبی اور علمی حلقے بھی شدید مضطرب اور سراپا احتجاج ہیں کہ 74سالہ
گلاس آدھا خالی ہے،گلاس میں آدھا پانی ہے،بات ایک ہی ہے لیکن تعبیریں دو مختلف،چیزوں کو مثبت منفی کس ذاویے سے ہم دیکھتے ہیں یہ اس کا فارمولا ہے. مسئلہ
ریاست پاکستان انعام خداوندی ہے اور صحیح معنوں میں اسلام کا قلعہ مانی جاتی ہے۔ اس میں کمال یقیناً اس ایقان و یقین کا ہے جو ہمارے ایمان کا حصہ
حکومت اور اپوزیشن دونوں نے مسائل کاحل نہ ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے کے خلاف بیان بازیوں کا محاذ کھولا ہواہے کبھی کہا جارہاہے کہ نومبر اہم ہے۔ جب
سوتروں کے انوسار مولانا فضل الرحمن صاحب نے ستائیس اکتوبر کو اسلام آباد دھرنا دینے کی گوشنا کر دی ہے۔لیکن یہ اعلان اتنا ہی کھوکھلا لگ رہا جتنا کہ قوم
تحریک پاکستان چل رہی تھی مسلم لیگ کا مطالبہ تھا مسلمانوں کیلئے علیحدہ وطن قائم کیا جائے اور ہندوستان کے گلی کوچے بٹ کے رہے گا ہندوستان لے رہیں گے
کیا فیصلے کا وقت نہیں آیا ہم کب تک دونوں ہاتھوں میں لڈو رکھیں گے ہمارے لئے ہی کہا گیا ہے رند کے رند ہی رہے ہاتھ سے جنت بھی
ستائیس ستمبر اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس میں عمران خان نے انتہائی دھیمے مگر مضبوط لہجے میں جن چار نکات پر بات کی وہ عکاس ہے ان کے اچھے اور
پاکستان میں دیگر شعبہ جات کی طرح میدان سیاست بھی کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ یہ وہ شعبہ ہے جس میں عوام کی طاقت بھرپور اثر و رسوخ رکھتی









