چئرمین تحریک حریت کا فرزند ارجمند کشمیر کی مٹی پر جان نچھاور کر گیا، باغی سپیشل رپورٹ

جنید صحرائی کون تھے ؟کشمیر کی عسکری تاریخ میں یہ پہلا واقعہ ہے کہ کسی سرکردہ رہنما کے فرزند نے عسکری تنظیم میں شمولیت اختیار کی ہو،جنید صحرائی چند ایسے عسکریت پسندوں میں شمار کیے جاتے ہیں جنہوں نے اعلی تعلیم حاصل کرنے کے بعد یہ قدم اٹھایا

سرینگر کے نوا کدل میں جھڑپ میں حزب المجاہدین کے کمانڈرجنید صحرائی اپنے ایک اور ساتھی سمیت شہید ہو گئے۔ سرینگر کے شہر خاص میں منگل کی صبح نوا کدل علاقے کو سیکورٹی فورسز نے محاصرہ میں لیکر گھر گھر تلاشی کارروائی شروع کی جو گولیوں کے تبادلوں کے ساتھ ہی چھڑپ میں تبدیل ہوگیا۔ دوپہر تک جاری رہنے والے اس تصادم میں چند رہائشی مکانات بھی دھماکوں سے تباہ ہو گئے ۔

جنید صحرائی نے 24 مارچ 2018 کو حزب المجاہدین میں شامل ہونے کا اعلان کیا تھا۔ 2018 میں جنید مارچ کے مہینے میں برزلہ سے لاپتہ ہوئے تھے جس کے بعد انکے اہل خانہ نے مقامی پولیس اسٹیشن میں انکے لاپتہ ہونے کی رپورٹ درج کی تھی، تاہم چند روز بعد ہی ان کی، ہاتھوں میں بندوق لیے، تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔

2016 کے بعد کشمیر میں عسکریت پسندوں کے ساتھ شامل ہونے والے نوجوان ہاتھوں میں بندوق تھامے اپنی تصویریں سوشل میڈیا پر شائع کرکے عسکری صفوں میں شامل ہونے کا اعلان کرتے ہیں۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق26 سالہ جنید صحرائی سرکردہ علیحدگی پسند رہنما محمد اشرف صحرائی کے فرزند ہیں۔ اشرف صحرائی علیحدگی پسند تنظیم تحریک حریت کے چیئرمین ہیں اور سید علی گیلانی کے قریبی ساتھیوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔

کشمیر کی عسکری تاریخ میں یہ اس نوعیت کا پہلا واقعہ ہے جب کسی سرکردہ رہنما کے فرزند نے کسی عسکری تنظیم میں شمولیت اختیار کی ہو۔اشرف صحرائی شمالی کشمیر کے ضلع کپوارہ کے لولاب علاقے سے تعلق رکھتے ہیں لیکن وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ گزشتہ کئی برسوں سے سرینگر کے باغات برزلہ میں رہائش پزیر ہیں۔

جنید صحرائی نے کشمیر یونیورسٹی میں ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی تھی اور اسکے ایک سال بعد ہی وہ حزب المجاہدین میں شامل ہوئے تھے۔جنید صحرائی کی حزب میں شمولیت پر اس وقت کے پولیس سربراہ ایس پی وید نے انکے والد اشرف صحرائی کو میڈیا کے ذریعے کہا تھا کہ وہ اپنے فرزند کو عسکریت کا راستہ ترک کرکے واپس گھر لوٹنے کی اپیل کریں، جس کو اشرف صحرائی نے مسترد کر دیا تھا۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق جنید صحرائی چند ایسے عسکریت پسندوں میں شمار کیے جاتے ہیں جنہوں نے اعلی تعلیم حاصل کرنے کے بعد یہ قدم اٹھایا تھا۔ اس سے قبل ضلع کپوارہ کے لولاب علاقے سے تعلق رکھنے والے منان وانی اور وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل کے محمد رفیع عسکریت پسندوں کی صفوں میں شامل ہوئے تھے۔

منان وانی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کر رہے تھے جبکہ محمد رفیع کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ سماجیات میں بطور کنٹریکچول اسسٹنٹ پروفیسر کام کر رہے تھے، یہ دونوں عسکریت پسند گزشتہ برسوں میں دو مختلف معرکہ آرائیوں میں شہید ہوئے ۔

بہت ہو گیا ،اب گن اٹھائیں گے، کشمیری نوجوانوں کا ون سلوشن ،گن سلوشن کا نعرہ

‏اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق باتیں پروپیگنڈا ہے. ڈی جی آئی ایس پی آر

یہ سوچ بھی کیسے سکتے ہیں کہ کشمیر پر کسی قسم کی کوئی ڈیل ہوئی، ڈی جی آئی ایس پی آر

مغربی اور مشرقی سرحد پر فوج مستعد ،قوم کا دفاع ہر صورت کریں گے، ترجمان پاک فوج

بھارتی جارحیت خطے کے امن وسلامتی کوتباہ کرسکتی ہے، وزیراعظم کا دنیا کو انتباہ

مقبوضہ کشمیر، ریاض نائیکو کے ہمراہ حریت رہنما کے بیٹے کو بھی بھارتی فوج نے کیا شہید

افغان طالبان نے عیدالفطرکے بعد ہندوستان میں جہاد شروع کرنے کا اعلان کردیا

سرینگر ،بھارتی فوج اور مجاہدین کے مابین جھڑپ ,ایک فوجی ہلاک، 5زخمی

 

جنید صحرائی حالیہ دنوں میں شہید ہونے والے حزب المجاہدین کمانڈر ریاض نائیکو کے قریبی ساتھی بھی مانے جاتے ہیں۔ جنید صحرائی ریاض نائیکو کے ساتھ جنوبی کشمیر میں بھی سرگرم تھے۔

حزب المجاہدین کے جنید صحرائی سرینگر انکاؤنٹر میں دیگر دو ساتھیوں سمیت شہید

 

Shares: