کورونا،ڈیلٹا،اومی کرون،فلورونا کے بعد ڈیلٹا کرون:نیاوائرس کتنا خطرناک ہے ماہرین نے ڈرا دیا

0
45

واشنگٹن :کورونا،ڈیلٹا،اومی کرون،فلورونا کے بعد ڈیلٹا کرون:نیاوائرس کتنا خطرناک ہے ماہرین نے ڈرا دیا ،اطلاعات کے مطابق سائنسدانوں نے عالمی وبا کورونا کی نئی قسم دریافت کرلی اور اسے ’ڈیلٹا کرون‘ کا نام دیا گیا ہے۔

کورونا وائرس کے حوالے سے آئے روز نت نئے انکشافات سامنے آتے رہتے ہیں اور دنیا بھر سے اب تک اس کی درجنوں نئی اقسام سامنے آچکی ہیں اور کچھ پر اب بھی بحث جاری ہے جو بہت تیزی سے دنیا بھر میں پنجے گاڑ رہے ہیں۔

ڈیلٹا وائرس کے بعد کورونا وائرس کا نیا ویرینٹ اومیکرون دنیا بھر میں بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اور اب ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ ان دونوں وائرس نے ملکر ایک نئے وائرس کو جنم دیا ہے جسے ماہرین نے ’ڈیلٹا کرون‘ کا نام دیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق جزیرہ قبرص میں کورونا وائرس کا نیا ویرینٹ سامنے آیا ہے جو ڈیلٹا اور اومیکرون کا مجموعہ ہے کیوں کہ اس کا جینیاتی پس منظر ڈیلٹا وائرس سے ملتا جلتا ہے اور اس میں کچھ نمونے اومیکرون وائرس کے بھی پائے جاتے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق قبرص میں 25 لوگوں کے نمونے لیے گئے جن میں سے 11 ان لوگوں سے لیے گئے جو کورونا وائرس کے باعث اسپتالوں میں زیر علاج ہیں اور 14 عام عوام سے لیے گئے اور ان تمام میں 10 نمونوں میں اومیکرون کی اقسام پائی گئی۔

دوسری جانب قبرص یونیورسٹی کے پروفیسر لیونڈیوس کوسٹریکس نے کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ ’ڈیلٹا کرون‘ کتنا نقصان دہ ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم مستقبل میں دیکھیں گے کہ آیا یہ نیا ویرینٹ ڈیلٹا وائرس اور اومیکرون پر غالب آئے گا یا نہیں ، لیکن میرا ذاتی خیال ہے کہ ایسا نہیں ہوگا اور اومیکرون کے بڑی مقدار میں پھیلاؤ کے باعث یہ گم ہوجائے گا۔

قبرص کے وزیر صحت نے کورونا کے نئے ویرینٹ سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا کہ ’ڈیلٹا کورون‘ سے گبھرانے کی ضرورت نہیں اور انہوں نے کورونا کے نئے ویرینٹ کی دریافت پر سائسندانوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس تحقیق کی وجہ سے ہمارے ملک کی عزت میں اضافہ ہوگا۔

خیال رہے کچھ ہفتے قبل فرانس میں بھی اومیکرون کے نئے ویرینٹ کی تشخیص ہوئی تھی جسے ’آئی ایچ یو‘ کا نام دیا گیا تھا اور ابتدائی طور پر 12 لوگوں میں اس ویرینٹ کی موجودگی کا انکشاف ہوا تھا۔تاہم عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ آئی ایچ یو کی شکل پہلی بار شناخت ہونے کے بعد سے زیادہ خطرہ نہیں بنی ہے۔

اس کے علاوہ اسرائیل میں بھی وائرس نے نئی شکل اختیار کی تھی جسے ’فلورونا‘ کا نام دیا گیا تھا۔ دراصل اسرائیل میں کورونا وائرس اور فلو انفیکشن کا کیس سامنے آنے پر یہ نام تجویز کیا گیا۔

ماہرین نے ’فلورونا‘ کیسز میں اضافے کا امکان بھی ظاہر کیا تھا تاہم اس بات پر سب متفق ہیں کہ یہ تمام اقسام زیادہ خطرناک نہیں اور نہ ہی اومیکرون کی طرح تیزی سے پھیل سکتی ہیں۔

واضح رہے اومیکرون کے دنیا بھر میں تیزی سے پھیلاؤ تمام ریاستوں کو ایک بار پھر لاک ڈاؤن کے نفاذ پر مجبور کررہی ہیں تاہم بھارت سمیت چند ممالک نے فی الحال اپنے شہریوں پر کرفیو اور دیگر پابندیاں عائد کی ہیں جس میں آئے روز سختی کی جارہی ہے۔

Leave a reply