ڈیمز کی کمی، ہر سال لاکھوں کیوسک پانی کا ضیاع .تحریر: سیف علی

0
42

یوں تو اللہ رب العزت نے پاکستان کو پانی جیسی بیش قیمت نعمت سے مالا مال کر رکھا ہے، یہاں نہ صرف زیر زمین پانی کے ذخائر موجود ہیں بلکہ پہاڑوں پر پگھلنے والی برف اور بارشوں کے سبب دریائوں میں بھی پانی وافر مقدار میں موجود رہتا ہے مگر سالہا سال گزر جانے کے باوجود منتخب حکومتوں اور متعلقہ اداروں نے کبھی سنجیدگی سے پانی کو ذخیرہ کرنے کے لئے ڈیمز بنانے کی طرف توجہ نہیں دی جا سکی اور یوں ہر سال لاکھوں کیوسک پانی سیلابوں کی شکل میں دریائوں کے راستے سمندر کی نظر ہو جاتا ہے۔زراعت پاکستان کی معیشت کو سہارا دینے اور غریب آبادی کے بڑے حصے کو روزگار اور خوراک کی فراہمی کا بڑا ذریعہ ہے مگر ہمارے ہاں نہری نظام موثر نہ ہونے اور حکومت کی طرف سے وقت گزرنے کے ساتھ نہری نظام کو سائنسی بنیادوں پر استوار نہ کرنے کی وجہ سے پانی کی بڑی مقدار ضائع ہو کر ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی کے بنجر ہونے کا سبب بن رہی ہے۔ کچے اور بوسیدہ نہری نظام کی وجہ سے ضائع ہونے والے پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے طاقتور وڈیرے اور زمیندار اپنی اراضی کو سیراب کرنے کے لئے نہروں میں بند بناندھ کر پانی کی فراہمی روک دیتے ہیں یوں طاقتور زمیندار تو اپنی فصلوں کو سیراب کرلیتا ہے مگر غریب اور کمزور کسان کو پانی نہ ملنے کی وجہ سے ہرسال خسارے کا سامنا کرنا پڑتا ہے، زراعت کے شعبے کی ترقی کیلئے ضروری ہے کہ طاقتور اور کمزور کے لئےیکساں بنیادوں پر پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جاۓ تاکہ ہمارا غریب کسان خوشحال ہو اور اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ پاکستان کا کسان خوشحال تو پاکستان خوشحال۔

سندھ کی بات کی جائے تو یہاں چھوٹے زمینداروں اور کاشتکاروں کو پیش آنے والا سب بڑا مسئلہ پانی چوری کا ہے، بڑے زمیندار نہروں میں بند باندھ کر پانی چوری کر لیتے ہیں مقامی کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ اگر سندھ بھر کی نہروں کو پختہ کر دیا جاۓ اور سندھ میں سائنسی بنیادوں پر ایسا واٹر سسٹم لایا جاۓ جس سے پانی چوری کرنا نا ممکن ہو تو چھوٹے زمینداروں اور کاشتکاروں کی مشکلات کو کم کیا جا سکتا ہے۔
پنجاب زراعت کے شعبے میں خاصی ترقی کر چکا ہے اور اس ترقی اور خوشحالی کی ایک وجہ پنجاب میں زیرزمین میٹھے پانی کے ذخائر اور پانی کی تقسیم کے نظام کا باقی صوبوں سے بہتر نظام کا رائج ہونا ہے تاہم جنوبی پنجاب کے بیشتر علاقوں میں اب بھی بہتری کی خاصی گنجائش موجود ہے۔

بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے مگر ترقی کی دوڑ میں باقی صوبوں سے خاصا پیچھے ہے جس کی دیگر وجوہات کے ساتھ بلوچستان میں زیرزمین پانی کے ذخائر کی کمی ہے لحاظ سے کافی پیچھے ہے اگر ملک میں ڈیمز بنانے کی طرف دی جاتی اور لاکھوں کیوسک پانی کو ضائع ہونے سے بچا کر ذخیرہ کرلیا جاتا تو بلوچستان کی لاکھوں ایکڑ بنجر اراضی کو قابل کاشت بنا کر ملکی معیشت کو مضبوط بنایا جا سکتا تھا۔

اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ پاکستان میں کسی بھی دور حکومت میں ڈیمز کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام صوبوں میں نئے ڈیمز بنانے پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے نہ صرف ہمیں پانی کی کمی کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے بلکہ ضائع ہونے والے پانی کو ذخیرہ کرکے ہم اپنی بجلی کی ضروریات کو بھی پورا کرکے جہاں ملکی معیشت کو مضبوط بنا سکتے ہیں بلکہ چھوٹے زمینداروں اور غریب طبقے کی زندگیوں میں خوشحالی لا سکتے ہیں۔

Leave a reply